اس تیز رفتار دور میں آگے بڑھنے کے لئے آپ کو قابلیت اور مشقت کے ساتھ ساتھ تندرست رہنا بھی ضروری ہے۔ تندرستی جتنا عام انسانوں کے لیے ضروری ہے اس سے کہیں زیادہ کھلاڑیوں کے لیے ضروری ہے۔ تندرست کھلاڑیوں کی بات جب بھی ہوتی ہے تو بھارتی کرکٹ کپتان وراٹ کوہلی کا نام ضرور لیا جاتا ہے۔ لیکن ایک کھلاڑی ایسا بھی ہے جو وراٹ کوہلی سے بھی زیادہ فٹ ہے اور اس وقت تندرست بھارتی کرکٹروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر فائز ہے۔
سرینگر کے نگین علاقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان کھلاڑی احمد عمر بانڈے حال ہی میں لئے گئے یو یو ٹیسٹ میں 19.2 اسکور کے ساتھ پہلے پائیدان پر ہیں۔ ان کے بعد دہلی کے مینک داگر دوسرے نمبر پر، منیش پانڈے تیسرے نمبر پر، جبکہ وراٹ کوہلی انیس کے اسکور کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران جموں و کشمیر کرکٹ ٹیم کے سلامی بلے باز احمد بانڈے نے اپنی تندرستی سے لے کر مستقبل کے بارے میں تفصیلی بات چیت کیا۔
اس طرح فٹ رہنے کے پیچھے راز کیا ہے؟
مجھے یہ حال ہی میں پتہ چلا کہ میں ہندوستان کا سب سے تندرست کرکٹر ہوں۔ تندرستی برقرار رکھنے کے لیے آپ کو صحیح خوراک اور صحیح مشقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور اگر سیزن چل رہا ہو تو زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ خود کو تندرست رکھنے کے لیے ہمیں تیل والے کھانوں سے پرہیز کرنا لازمی ہے۔
یویو ٹیسٹ کیا ہوتا ہے اور کس طریقے سے لیا جاتا ہے؟
یہ ٹیسٹ 20 میٹر کی لگاتار دوڑ ہوتی ہے۔ آٹھ کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے کھلاڑی دوڑنا شروع کرتے ہیں اور رفتہ رفتہ اپنی رفتار بڑھاتے چلے جاتے ہیں۔ جتنی کھلاڑی میں قوت ہوگی اتنا بہتر سکور آتا ہے۔ بھارتی ٹیم کا اس وقت اسٹینڈرڈ اسکور ہے 17.4۔ اس کا مطلب اگر آپ کا سکور اس سے کم ہے تو آپ ٹیم کے لیے نہیں کھیل سکتے۔ اس کا اصل مقصد یہ جاننا ہے کہ آپ غیر موافق ماحول میں کتنی جلدی ڈھل سکتے ہیں۔ اگر آپ دبلے پتلے ہیں اور غیر موافق ماحول میں جلدی ڈھل جاتے ہیں تو آپ کی فلڈنگ اور وکٹوں کے درمیان دوڑ بہتر ہوگی۔
بھارتی کپتان وراٹ کوہلی کو یو یو ٹیسٹ میں مات دینا کیسا لگا؟
میرے پسندیدہ کرکٹر وراٹ کوہلی ہیں۔ بھارتی کرکٹ میں انہوں نے ہی فٹنیس کی طرف رجحان بڑھایا۔ مجھے پتہ نہیں تھا کہ میں اول نمبر پر آیا اور وراٹ کوہلی پیچھے رہ گئے۔ اس کا بالکل مجھے اندازہ نہیں تھا۔ لیکن اچھا لگتا ہے کہ جب آپ کی محنت رنگ لاتی ہے۔
وادی کی غیر یقینی صورتحال اور عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر آپ خود کو تندرست کیسے رکھ پائے؟
عالمی وبا کرونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے کافی دقت پیش آئی۔ میں نے اپریل کے مہینے میں ہی کچھ سامان اپنے گھر میں نصب کیا جہاں میں مسلسل مشقت کرتا رہا۔ خوراک پر بہت توجہ دینی پڑی۔ گھر پر ہی رہا تو اس وجہ سے وزن بھی کافی بڑھ گیا تھا لیکن دوگنی مشقت کے بعد اب دوبارہ سے اپنی تندرستی حاصل کر پایا ہوں۔
عرفان پٹھان، بشن سنگھ بیدی اور اب سُریش رینا جیسے کھلاڑیوں کی رہبری سے مقامی کھلاڑیوں کو کتنا فائدہ پہنچتا ہے؟
جب بھی کوئی بین الاقوامی سطح کا کھلاڑی آپ کے ساتھ مشق کرتا ہے یا آپ کی رہبری کرتا ہے تو لازمی ہے کہ فائدہ تو ہوگا ہی۔ یہ وہ کھلاڑی ہیں جو اپنے دور کے بہترین کھلاڑی تھے۔ ان کے تجربے سے کافی کچھ سیکھنے کو ملتا ہے اور اگر دیکھا جائے کھلاڑیوں کی قابلیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
آپ جموں و کشمیر ٹیم میں سلامی بلے باز کے طور پر کھیلتے ہیں۔ ٹیسٹ میچ ہو، یک روزہ میچ ہو یا پھر ٹی-20 آپ کی کار کردگی تینوں فارمیٹ میں ابھی تک بہترین رہی ہے۔
آپ کو کون سا فارمیٹ سب سے زیادہ پسند ہے؟
ذاتی طور پر مجھے ٹیسٹ میچ کھیلنا زیادہ پسند ہے کیونکہ اس فارمیٹ سے کھلاڑی کی تمام صلاحیت قبر کے سامنے آتی ہے۔ یک روزہ میچ اور ٹی ٹوئنٹی میں کھلاڑی کو پیر جمانے کے لیے زیادہ وقت نہیں ملتا لیکن اگر ایک کھلاڑی اچھا ٹیسٹ کھلاڑی ہے تو اس کا خود پر اعتماد بھی بہتر ہوگا۔ جس وجہ سے وہ دیگر فارمیٹ میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔
اپنے کریئر کے وہ لمحے جو آپ کبھی نہیں بھولیں گے؟
گزشتہ برس مدھیہ پردیش اور جموں و کشمیر میچ میں ملی جیت میں کبھی نہیں بھول پاؤں گا۔ آخری جوڑی کھینچ رہی تھی اور نو رنوں کی ضرورت تھی۔ ہماری ٹیم گیند بازی کر رہی تھی اور آخری وکٹ میری جانب سے پھینکی ہوئی بال کی وجہ سے رن آؤٹ ہونے کی وجہ سے گرا۔ یہ پل میں کبھی نہیں بھول سکتا کہ اس میچ میں ہم پہلے جیت رہے تھے پھر ہار رہے تھے اور آخر میں جیت حاصل کی۔ دوسرا گزشتہ برس ہماری ٹیم سات میچ لگاتا جیت کر رنجی ٹرافی کی کوارٹر فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی۔ یہ دونوں واقعات میں کبھی نہیں بھول سکتا۔
جموں و کشمیر رنجی ٹیم کی بات کریں تو کھلاڑیوں کی نجی کارکردگی اگرچہ تسلی بخش ہے تاہم ٹیم کو ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے؟
گزشتہ پانچ برسوں میں جموں و کشمیر کی ٹیم میں کافی بہتری آئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب ہمارے کھلاڑی صرف حصہ لینے کے گرز سے میچ نہیں کھلتے بلکہ جتنے کےگرز سے کھیلتے ہیں۔ اس سے نہ صرف نجی کارکردگی بہتر ہوئی ہے بلکہ ٹیم بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ہار اور جیت کھیل کا حصہ ہوتا ہے۔
آئی پی ایل میں کشمیری کھلاڑیوں کی کارکردگی سے آپ کتنے متاثر ہیں؟
بھارت میں اس وقت آئی پی ایل ایک اول درجے کا ٹورنامنٹ مانا جاتا ہے۔ اگر ہر برس ہمارے جموں و کشمیر سے ایک کھلاڑی آئی پی ایل کی کسی ٹیم میں کھیلنے کے لیے چلا جاتا ہے تو وہ ہم سب کے لئے بہتر ہوتا ہے۔ اس کے تجربے سے ٹیم کو کافی فائدہ ملتا ہے۔ میرا اسلامی جوڑی دار عبدالصمد اس وقت آئی پی ایل میں سن رائزرز حیدرآباد کے لیے کھیل رہے ہیں۔ ان کی کارکردگی اس وقت کافی اچھی چل رہی ہے۔ مجھے ان کے بارے میں سب سے اچھا یہ لگتا ہے کہ ان کا طریقہ کار لاجواب ہے۔ یہ نہیں لگ رہا کہ پہلی بار آئی پی ایل کھیل رہے ہیں۔ گزشتہ برس انھوں نے اور رنجی ٹیم میں ڈیبیو کیا تھا تب بھی ایسا روائیاں تھا۔
احمد بانڈے بھارتی ٹیم کے لیے کب بلے بازی کریں گے؟
انشاءاللہ بہت جلد۔ ہر کھلاڑی کا یہ خواب ہوتا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ بھارتی ٹیم کا حصہ بننے کے لیے آپ کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ ہر سطح پے کرنا ہوتا ہے۔ امید پر دنیا قائم ہے مجھے بھی یقین نہیں کی بہت جلد کال آئے گا۔
کرکٹ کے میدان اور جم سے دور آپ کیا کرتے ہیں؟
جب میں مشقت یا کرکٹ نہیں کھیل رہا ہوتا ہوں تب میں اپنے کنبے کے ساتھ وقت بتانا اور ویڈیو گیمز کھیلنا پسند کرتا ہوں۔ کھانے کا ہر کشمیری شوقین ہوتا ہے میں بھی ہوں۔ اس لیے ہفتے میں ایک دن میں اپنی روٹین کے خلاف جا کر تمام ایسی چیزیں کھا لیتا ہوں جس کو عام طور پر کھلاڑیوں کو پرہیز کرنے کو کہا گیا ہے۔ لیکن دوسرے دن دگنی مشقت کرتا ہوں۔