سرینگر: مرکزی حکومت کے نئے فیصلے کے مطابق نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) کے تحت اب راشن کارڈ پر درج ناموں میں سے فی فرد کو پانچ کلوگرام چاول اور آٹا ملے گا جب کہ دس کلوگرام کی تخفیف کردی گئی ہے۔ اس فیصلے کے مطابق سرکار کے راشن دکانوں سے ہر صارف کو پانچ کلوگرام اور ہر کنبے کو زیادہ سے زیادہ 35 کلوگرام چاول یا آٹا دستیاب ہوگا۔ اگرچہ یہ راشن غربت و افلاس کے زمرے میں آنے والے لوگوں کے لئے مفت ہے تاہم یہ لوگ اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، کیوں ان کے مطابق پانچ کلو فی فرد راشن ماہانہ کھانے کی کمی پورے نہیں کرے گا۔
صارفین کا کہنا ہے کہ سرکار مفت راشن فراہم کرنا بند کرے بلکہ راشن دکانوں سے معقول قیمت میں لوگوں کو ضرورت کے مطابق چاول آٹا بھیجے تاکہ وہ اپنے دو وقت کا کھانا کھا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ بازار میں چاول تین ہزار روپے فی کوئینٹل فروخت کیا جارہا ہے جس کو خریدنے کے لئے ان کی مالی قوت نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار کے اس فیصلے سے وہ فاقہ کشی کا شکار ہوں گے۔ سرکار کے اس فیصلے پر سیاسی جماعتوں نے عوام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے فیصلے عام لوگوں کی زندگی کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے کیوں کہ اس کا اثر ان کے پیٹ پر پڑرہا ہے۔
پی ڈی پی لیڈر اقبال ترمبو نے بتایا کہ سرکار نے دس کلو کی تخفیف کرکے عوام کے پیٹ پر سیدھے حملہ کیا ہے اور اب غریب افراد دو وقت کے کھانے سے بھی محروم کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے غذائی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ماضی میں این ایف ایس اے کے علاوہ دیگر اسکیمز رائج کی تھیں تاکہ لوگوں کو کھانے کی مشکلات نہ ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکار نے ان اسکیموں کو بند کرکے سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کنبوں کو بھوک مری کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر ڈاکٹر سجاد شفیع نے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو چاہیے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور راشن دکانوں سے صارفین کو اضافی اناج دستیاب کرائے۔
یہ بھی پڑھیں : Govt Stops Additional Ration Supply راشن اسکیم کو بحال کرنے کا مطالبہ