بھاری برفباری اور بارشوں کی وجہ سے شہر و دیہات میں جگہ جگہ درخت اکھڑ گئے ہیں جس سے برقی رو نظام کو وادی بھر میں کافی نقصان پہنچا ہے اور اکثر آبادی گھپ اندھیرے میں ہے۔
دوسری جانب شہر سرینگر اور دیگر اضلاع کی اہم رابطہ سڑکیں ابھی بھی برف سے ڈھکی ہیں جس سے لوگوں کو عبور و مرور میں کافی دقتیں پیش آ رہی ہیں جبکہ گاڑیوں کی آوا جاہی بھی کئی مقامات پر مسدود ہو کر رہ گئی ہے۔
اِدھر سرینگر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں سڑکیں، گلی گوچے اور بازار زیر آب آ گئے ہیں جس نے ایک مرتبہ پھر سرینگر شہر کے ڈرینیج نظام کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے، وہیں سمارٹ سٹی کے دعوے بھی زمینی سطح پر سراب ثابت ہو رہے ہیں۔
لال چوک، مولانا آزاد روڑ، بمنہ، خانیار اور بابا ڈیمب وغیرہ کی سڑکوں پر برف کا پانی جمع ہو گیا ہے جس سے بھی راہ گیروں کو چلنے پھرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اگرچہ محکمہ موسمیات کی جانب سے پہلے ہی پیش گوئی کی گئی تھی کہ رواں ماہ 6سے8 تاریخ تک بھاری بارشوں کے ساتھ ساتھ برفباری کے امکانات ہیں، تاہم اس کے باوجود بھی انتظامیہ نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور سرکاری مشینری متحرک ہونے کے تمام دعوے زمینی سطح پر کھوکھلے ہی ثابت ہوئے۔
سرما سے قبل ہی مختلف محکمہ جات کو بارشوں اور برفباری سے نمٹنے اور تمام مشینری کو متحرک رہنے کی ہدایات جاری کی جاتی ہیں اور کئی فیصلے بھی لیے جاتے ہیں تاکہ لوگوں کو دقتوں اور مشکلات و مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے، لیکن وہ تمام ہدایات اور فیصلے اس برفباری سے عیاں ہو گئے۔