سرینگر: جموں و کشمیر میں بھی برفانی چیتا یعنی سنو لیپرڈ کی مجودگی کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں۔ تھاجواس(سونمرگ، امرناتھ غار کے آس پاس) اور گریز کے ساتھ کشتواڑ نیشنل پارک کے آس پاس کے علاقوں میں برفانی چیتے کی موجودگی پائی گئی ہے۔ کشتواڑ پارک میں دو تیندوے ایک ساتھ کیمرے میں قید ہوئے ہیں۔Snow Leopard Presence in kashmir
تھجواس میں ایک تیندوا بھی کیمرے میں قید ہوا ایک ہے۔ برفانی چیتا گزشتہ سال کے آخر میں گریز میں بھی کمیرہ میں قید ہوا تھا۔ جموں و کشمیر میں برفانی چیتے کی تعداد کے لیے سروے کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے مختلف مقامات پر تقریباً 300 جدید ترین کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔Snow Leopard Evidences in Kashmir
کیمرہ ٹریپ کے علاوہ بالوں کے نمونے، سکیٹ اور دیگر شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ اس میں کشتواڑ پارک میں جانوروں کے فضلے کے کچھ نمونے لیے گئے ہیں اور بنگلور میں واقع نیشنل سینٹر فار بائیولوجیکل سائنسز کو تجزیہ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ Camera Trap For Snow Leopard
یہ سروے نومبر 2021 میں شروع کیا گیا تھا تاکہ جموں و کشمیر میں برفانی چیتے کی تعداد معلوم کی جا سکے۔ برفانی چیتے کے اس منصوبے پر ایک کروڑ 33 لاکھ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ اس سروے کو جون-جولائی 2023 تک رپورٹ بنانے کا منصوبہ دیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر میں تین مقامات پر برفانی چیتے کی موجودگی کے باعث محکمہ وائلڈ لائف نے ان علاقوں پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے۔ کشتواڑ ہائی ایلٹیٹیوڈ نیشنل پارک 2195.50 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ ہماچل پردیش میں بھی تیس کے قریب برفانی چیتے پائے گئے ہیں، جب کہ برفانی چیتے کی تعداد پر لداخ، اسکم، اتراکھنڈ، اروناچل پردیش میں سروے جاری ہے۔
حال ہی میں نومبر 2022 میں، کشتواڑ نیشنل پارک میں نیشنل ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن (این ڈی ایف) کے کیمرے میں برفانی چیتے کی تصویر لی گئی ہے۔ برفانی چیتے کی تصویر اٹھانے کے لیے ہر 25 مربع کلومیٹر پر ایک گرڈ بنایا گیا ہے جس میں کیمرے لگائے گئے ہیں۔
تیندووں کی تعداد اور موجودگی جاننے کے لیے تین سطحوں پر کام کیا جا رہا ہے، جس میں پہلا کیمرہ ٹریپ، دوسرا جانوروں کے فضلے، بالوں سمیت نمونے جمع کرنا اور تیسرا مقامی لوگوں سے برفانی چیتے کی ماحولیات کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: Snow Leopard In Kashmir کشمیر میں برفانی چیتے کی موجودگی کے شوائد ملے
کیمرہ ٹریپ میں ایک کیمرہ بیٹری پر 2 سے 3 ماہ تک چلتا ہے اور خود بخود کسی بھی گرم خون والے جانور کی تصویر کھینچتا ہے۔واضع رہے کہ برفانی چیتا (پینتھیرا یونسیا) کو اس کے بڑے پیمانے پر شکار کی وجہ سے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی سرخ فہرست میں غیر محفوظ کے طور پر درج کیا گیا ہے۔برفانی چیتے زیادہ تر 3000 اور 4500 میٹر کے درمیان اونچائی پر پائے جاتے ہیں اور وہ زیادہ تر اونچے پہاڑی علاقوں میں بکریوں یا دوسرے مویشیوں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔
برفانی چیتا ہمالیہ کے بلند پہاڑی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا، چین اور روس میں بھی پایا جاتا ہے لیکن ماحولیات میں تبدیلیوں کی وجہ سے اس میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
جموں و کشمیر کے چیف وائلڈ لائف وارڈن سریش کمار گپتا نے کہا کہ برفانی چیتے کے سروے کے بہتر نتائج مل رہے ہیں۔جموں و کشمیر میں تین مقامات پر ان کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ ریاست میں برف سے ڈھکے کئی علاقوں میں برفانی چیتے آباد ہیں۔
جموں و کشمیر کی تنظیم نو سے پہلے لداخ میں برفانی چیتے پر سروے شروع کیا گیا تھا، لیکن یو ٹی کی تشکیل کے بعد یہ کام روک دیا گیا تھا۔