سرینگر: آخر کار جموں و کشمیر میں بھی برفانی چیتا یعنی سنو لیپرڈ کی مجودگی کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں۔ اگر چہ کئی برسوں سے جموں کشمیر وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے "پروجیکٹ برفانی چیتے" پر کام جاری تھا تاہم سنہ 2008 میں ضلع گانڈربل کے گگنگیر علاقے میں برفانی چیتے کی لاش برآمد ہونے کے بعد اس کام میں تیزی آئی تھی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ نئے ثبوت سامنے آنے سے برفانی چیتے کو تفظ فراہم کرنے کی ذمہداریوں میں مزید اضافہ ہوگیا۔Snow Leopard In Kashmir
جموں و کشمیر کے محکمہ وائلڈ لائف پروٹیکشن اور نیشنل کنزرویشن فاؤنڈیشن کے پروگرام منیجر منیب خانیاری کا کہنا تھا کہ "محکمہ جنگلی حیات کے تحفظ پارٹنر این جی اوز کے ساتھ سروے کر رہا ہے تاکہ برفانی چیتے کی موجودگی کو سمجھا جا سکے۔ یہ سروے سنو لیپرڈ پاپولیشن اسسمنٹ آف انڈیا پروجیکٹ کے تحت ہو رہا ہے اور اس پروجیکٹ کو وزارت ماحولیات جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے ذریعہ مالی اعانت فراہم کی گئی ہے۔"
واضع رہے کہ برفانی چیتا (پینتھیرا یونسیا) کو اس کے بڑے پیمانے پر شکار کی وجہ سے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی سرخ فہرست میں غیر محفوظ کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کشمیر کے ریجنل وائلڈ لائف وارڈن راشد یحییٰ نقاش نے کہا کہ کشتواڑ ہائی ایلٹیٹیوڈ نیشنل پارک کے کیار نالہ سے بھی اسی طرح کے کیمرہ ٹریپ کے نتائج ریکارڈ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔Regional Wildlife Warden Kashmir Rashid Yahya Naqash
نقاش نے کہا کہ سنو لیپرڈ پاپولیشن اسسمنٹ آف انڈیا پروجیکٹ کے تحت شناخت شدہ گرڈز میں موجودگی اور اس کی کثرت کو قائم کرنے کے لیے پہلی بار وسیع پیمانے پر کام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے تحت کیمرہ ٹریپنگ انٹرویو پر مبنی سروے اور جینیاتی بنیادوں پر مطالعہ کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔