ETV Bharat / state

Snow Leopard In Kashmir کشمیر میں برفانی چیتے کی موجودگی کے شوائد ملے

شکار اور بے جا انسانی مداخلت کی وجہ سے برفانی چیتے (سنو لیپرڈ ) نایاب ہوتا جا رہا ہے اور اس وقت اس کا شمار دنیا میں جانوروں کی تیزی سے ختم ہوتی اقسام میں ہوتا ہے۔Endangered Snow Leopard

Snow Leopard Presence evidences in JK
کشمیر میں برفانی چیتے کی موجودگی کے شوائد ملے
author img

By

Published : Nov 7, 2022, 7:06 PM IST

سرینگر: آخر کار جموں و کشمیر میں بھی برفانی چیتا یعنی سنو لیپرڈ کی مجودگی کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں۔ اگر چہ کئی برسوں سے جموں کشمیر وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے "پروجیکٹ برفانی چیتے" پر کام جاری تھا تاہم سنہ 2008 میں ضلع گانڈربل کے گگنگیر علاقے میں برفانی چیتے کی لاش برآمد ہونے کے بعد اس کام میں تیزی آئی تھی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ نئے ثبوت سامنے آنے سے برفانی چیتے کو تفظ فراہم کرنے کی ذمہداریوں میں مزید اضافہ ہوگیا۔Snow Leopard In Kashmir

جموں و کشمیر کے محکمہ وائلڈ لائف پروٹیکشن اور نیشنل کنزرویشن فاؤنڈیشن کے پروگرام منیجر منیب خانیاری کا کہنا تھا کہ "محکمہ جنگلی حیات کے تحفظ پارٹنر این جی اوز کے ساتھ سروے کر رہا ہے تاکہ برفانی چیتے کی موجودگی کو سمجھا جا سکے۔ یہ سروے سنو لیپرڈ پاپولیشن اسسمنٹ آف انڈیا پروجیکٹ کے تحت ہو رہا ہے اور اس پروجیکٹ کو وزارت ماحولیات جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے ذریعہ مالی اعانت فراہم کی گئی ہے۔"

Snow Leopard Presence evidences in JK
کشمیر میں برفانی چیتے کی موجودگی کے شوائد ملے
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "برفانی چیتا ماحولی تبدیلیوں میں تیزی سے رد عمل ظاہر کرتا ہے اور اس کے کامیاب تحفظ کے لیے رہائش گاہوں کے معیار کو متاثر کرنے والے خطرات کے پائیدار طویل مدتی نظامی حل کی ضرورت ہے۔"تفصیلات فراہم کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ"مختلف ٹیمیں جموں و کشمیر کے تقریباً 12,ہزار مربع کلومیٹر کے ممکنہ برفانی چیتے کے کچھ سالوں سے سروے کر رہی ہیں جس میں اب گریز، تھجواس، بال تل-زوجیلا، وارون اور کشتواڑ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں برفانی چیتے کی موجودگی کے انتہائی محدود ثبوت ہیں۔"
Snow Leopard Presence evidences in JK
کشمیر میں برفانی چیتے کی موجودگی کے شوائد ملے
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"حال ہی میں ایک تاریخی انکشاف میں، اس پروجیکٹ کے شراکت داروں، نیچر کنزرویشن فاؤنڈیشن کے محققین نے کشمیر کے بالائی علاقہ بال تال-زوجیلا علاقے میں برفانی چیتے کی تصاویر ریکارڈ کیں۔ اس ٹیم میں میرے علاوہ ٹنگمرگ (بارہمولہ) کے عاشق ڈار، سربل (سون مرگ) کے اعزاز رینا، ہماچل پردیش کے تنزین تھکتان، رنچن توبگے، اور کیسانگ چونیت تھے۔ مزید پڑھیں: Man Animal Conflict in Kashmir: ’لا علمی کے سبب جنگلی جانوروں اور انسانوں کے مابین تصادم میں اضافہ‘خانیاری کا کہنا تھا کہ"آنے والے دنوں میں اس طرح کے مزید نتائج آنے کے متوقع ہیں۔ کیمرہ ٹریپنگ مشق نے دیگر اہم اور نایاب انواع جیسے ایشیاٹک آئی بیکس، براؤن بیئر اور کشمیر مسک ڈیر کا بھی انکشاف کیا اس کے علاوہ ایسے رہائش گاہوں کے دیگر حیاتیاتی تنوع کے اجزاء، تعاملات اور خطرات کے بارے میں ناقابل یقین معلومات بھی سامنے آئیں جنہیں حتمی رپورٹ کی شکل میں دستاویز کیا جائے گا۔"

واضع رہے کہ برفانی چیتا (پینتھیرا یونسیا) کو اس کے بڑے پیمانے پر شکار کی وجہ سے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی سرخ فہرست میں غیر محفوظ کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کشمیر کے ریجنل وائلڈ لائف وارڈن راشد یحییٰ نقاش نے کہا کہ کشتواڑ ہائی ایلٹیٹیوڈ نیشنل پارک کے کیار نالہ سے بھی اسی طرح کے کیمرہ ٹریپ کے نتائج ریکارڈ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔Regional Wildlife Warden Kashmir Rashid Yahya Naqash

نقاش نے کہا کہ سنو لیپرڈ پاپولیشن اسسمنٹ آف انڈیا پروجیکٹ کے تحت شناخت شدہ گرڈز میں موجودگی اور اس کی کثرت کو قائم کرنے کے لیے پہلی بار وسیع پیمانے پر کام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے تحت کیمرہ ٹریپنگ انٹرویو پر مبنی سروے اور جینیاتی بنیادوں پر مطالعہ کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔

سرینگر: آخر کار جموں و کشمیر میں بھی برفانی چیتا یعنی سنو لیپرڈ کی مجودگی کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں۔ اگر چہ کئی برسوں سے جموں کشمیر وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے "پروجیکٹ برفانی چیتے" پر کام جاری تھا تاہم سنہ 2008 میں ضلع گانڈربل کے گگنگیر علاقے میں برفانی چیتے کی لاش برآمد ہونے کے بعد اس کام میں تیزی آئی تھی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ نئے ثبوت سامنے آنے سے برفانی چیتے کو تفظ فراہم کرنے کی ذمہداریوں میں مزید اضافہ ہوگیا۔Snow Leopard In Kashmir

جموں و کشمیر کے محکمہ وائلڈ لائف پروٹیکشن اور نیشنل کنزرویشن فاؤنڈیشن کے پروگرام منیجر منیب خانیاری کا کہنا تھا کہ "محکمہ جنگلی حیات کے تحفظ پارٹنر این جی اوز کے ساتھ سروے کر رہا ہے تاکہ برفانی چیتے کی موجودگی کو سمجھا جا سکے۔ یہ سروے سنو لیپرڈ پاپولیشن اسسمنٹ آف انڈیا پروجیکٹ کے تحت ہو رہا ہے اور اس پروجیکٹ کو وزارت ماحولیات جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے ذریعہ مالی اعانت فراہم کی گئی ہے۔"

Snow Leopard Presence evidences in JK
کشمیر میں برفانی چیتے کی موجودگی کے شوائد ملے
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "برفانی چیتا ماحولی تبدیلیوں میں تیزی سے رد عمل ظاہر کرتا ہے اور اس کے کامیاب تحفظ کے لیے رہائش گاہوں کے معیار کو متاثر کرنے والے خطرات کے پائیدار طویل مدتی نظامی حل کی ضرورت ہے۔"تفصیلات فراہم کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ"مختلف ٹیمیں جموں و کشمیر کے تقریباً 12,ہزار مربع کلومیٹر کے ممکنہ برفانی چیتے کے کچھ سالوں سے سروے کر رہی ہیں جس میں اب گریز، تھجواس، بال تل-زوجیلا، وارون اور کشتواڑ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں برفانی چیتے کی موجودگی کے انتہائی محدود ثبوت ہیں۔"
Snow Leopard Presence evidences in JK
کشمیر میں برفانی چیتے کی موجودگی کے شوائد ملے
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"حال ہی میں ایک تاریخی انکشاف میں، اس پروجیکٹ کے شراکت داروں، نیچر کنزرویشن فاؤنڈیشن کے محققین نے کشمیر کے بالائی علاقہ بال تال-زوجیلا علاقے میں برفانی چیتے کی تصاویر ریکارڈ کیں۔ اس ٹیم میں میرے علاوہ ٹنگمرگ (بارہمولہ) کے عاشق ڈار، سربل (سون مرگ) کے اعزاز رینا، ہماچل پردیش کے تنزین تھکتان، رنچن توبگے، اور کیسانگ چونیت تھے۔ مزید پڑھیں: Man Animal Conflict in Kashmir: ’لا علمی کے سبب جنگلی جانوروں اور انسانوں کے مابین تصادم میں اضافہ‘خانیاری کا کہنا تھا کہ"آنے والے دنوں میں اس طرح کے مزید نتائج آنے کے متوقع ہیں۔ کیمرہ ٹریپنگ مشق نے دیگر اہم اور نایاب انواع جیسے ایشیاٹک آئی بیکس، براؤن بیئر اور کشمیر مسک ڈیر کا بھی انکشاف کیا اس کے علاوہ ایسے رہائش گاہوں کے دیگر حیاتیاتی تنوع کے اجزاء، تعاملات اور خطرات کے بارے میں ناقابل یقین معلومات بھی سامنے آئیں جنہیں حتمی رپورٹ کی شکل میں دستاویز کیا جائے گا۔"

واضع رہے کہ برفانی چیتا (پینتھیرا یونسیا) کو اس کے بڑے پیمانے پر شکار کی وجہ سے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی سرخ فہرست میں غیر محفوظ کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کشمیر کے ریجنل وائلڈ لائف وارڈن راشد یحییٰ نقاش نے کہا کہ کشتواڑ ہائی ایلٹیٹیوڈ نیشنل پارک کے کیار نالہ سے بھی اسی طرح کے کیمرہ ٹریپ کے نتائج ریکارڈ کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔Regional Wildlife Warden Kashmir Rashid Yahya Naqash

نقاش نے کہا کہ سنو لیپرڈ پاپولیشن اسسمنٹ آف انڈیا پروجیکٹ کے تحت شناخت شدہ گرڈز میں موجودگی اور اس کی کثرت کو قائم کرنے کے لیے پہلی بار وسیع پیمانے پر کام کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے تحت کیمرہ ٹریپنگ انٹرویو پر مبنی سروے اور جینیاتی بنیادوں پر مطالعہ کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.