ETV Bharat / state

نوجوانوں کو آئی ٹی تعلیم مفت فراہم کرنے والے شیخ آصف کے ساتھ گفتگو - ماحول اور سپورٹ

انہوں نے کہا کہ ’اگر انتظامیہ خوشگوار ماحول اور سہولت فراہم کرے تو یہاں کے نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی میں کسی بھی ترقی پذیر ملک سے آگے نکل سکتے ہیں۔‘

نوجوانوں کو آئی ٹی تعلیم مفت فراہم کرنے والے شیخ آصف کے ساتھ گفتگو
نوجوانوں کو آئی ٹی تعلیم مفت فراہم کرنے والے شیخ آصف کے ساتھ گفتگو
author img

By

Published : Apr 3, 2021, 8:03 PM IST

سرینگر شہر کے بٹہ مالو علاقے کے رہنے والے شیخ آصف کو ذاتی وجوہات کی بنا پر آٹھویں جماعت میں ہی مروجہ تعلیم کو الوداع کہنا پڑا۔ تاہم انہوں نے ہمت نہ ہار کر مختلف نوکریاں کیں جن میں برطانیہ کی ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی میں کام کرنا بھی شامل ہے۔

آصف کے مطابق انہوں نے اپنی زندگی کے دوران مختلف نشیب و فروز سے گزر کر بالآخر ذاتی انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کمپنی کی شروعات کی۔

نوجوانوں کو آئی ٹی تعلیم مفت فراہم کرنے والے شیخ آصف کے ساتھ گفتگو

27 برس کے آصف نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ’’تعلیم کچھ ذاتی وجوہات کی وجہ سے چھوڑنی پڑی لیکن میری دلچسپی ہمیشہ سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تھی۔ مختلف جگہوں پر نوکری کی لیکن دل نہیں لگا۔ پھر سنہ 2016 میں برطانیہ کی ایک کمپنی میں نوکری کی۔ وہاں کے لیے میں نے کچھ دیر یہیں سے کام کیا بعد میں مجھے ان کے ہیڈ آفس مانچسٹر طلب کیا گیا۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوکری کرنے کے دوران انہیں ہمیشہ ایک خلش اور کمی محسوس ہوتی رہی۔ اسی دوران ان کی زندگی میں بے حد اتار چڑھائو بھی آئے۔ انہوں نے کہا کہ جس کمپنی میں وہ کام کرتے تھے وہ کمپنی بند ہو گئی جو ان کے لیے بے حد مشکل دور تھا اور ’’بیروزگاری کا سبب ہی روزگار کا وسیلہ بن گیا۔‘‘ آصف کے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں مہارت کی وجہ سے انہوں نے وہ کمپنی خرید لی۔

آصف کا ماننا ہے کہ کشمیر کے نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بہتر کارکردگی کر سکتے ہیں ’’لیکن اس کے لیے ان کے پاس صحیح رہنمائی اور مواقع دستیاب نہیں۔‘‘

انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ فی الوقت وہ وادی کے نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے مفت تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد میرے کافی دوستوں نے مجھ سے ان کی تجارت کو آن لائن شروع کرنے کے لیے مشورہ طلب کیا۔ یہ وہی افراد تھے جو ہمیشہ آن لائن کے بجائے آف لائن تجارت کو ہی بہتر اور مقدم سمجھتے تھے۔‘‘ تاہم ان کے مطابق ’’سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے کافی مشکلات ہوئیں۔‘‘

آصف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے دو کتابیں بھی تحریر کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میری پہلی کتاب لاک ڈاؤن کے دوران ہی شائع ہوئی۔ اس کتاب میں میں نے آن لائن تجارت کیسے کی جائے اس کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے۔ وہیں، دوسری کتاب میں نے طلبا کو مد نظر رکھ کر لکھی ہے۔‘‘

انتظامیہ سے گزارش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ وادی کے نوجوانوں میں کچھ بھی حاصل کرنے کے لیے جذبہ، جنون اور تعلیم کے علاوہ ہنر بھی موجود ہے تاہم انہیں موزوں ماحول اور سپورٹ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے جسس وجہ سے انہیں کافی مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اگر انتظامیہ ان باتوں پر غور کرکے خوشگوار ماحول اور سہولت فراہم کرے تو یہاں کے نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی میں کسی بھی ترقی پذیر ملک سے آگے نکل سکتے ہیں۔‘‘

سرینگر شہر کے بٹہ مالو علاقے کے رہنے والے شیخ آصف کو ذاتی وجوہات کی بنا پر آٹھویں جماعت میں ہی مروجہ تعلیم کو الوداع کہنا پڑا۔ تاہم انہوں نے ہمت نہ ہار کر مختلف نوکریاں کیں جن میں برطانیہ کی ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی میں کام کرنا بھی شامل ہے۔

آصف کے مطابق انہوں نے اپنی زندگی کے دوران مختلف نشیب و فروز سے گزر کر بالآخر ذاتی انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کمپنی کی شروعات کی۔

نوجوانوں کو آئی ٹی تعلیم مفت فراہم کرنے والے شیخ آصف کے ساتھ گفتگو

27 برس کے آصف نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ’’تعلیم کچھ ذاتی وجوہات کی وجہ سے چھوڑنی پڑی لیکن میری دلچسپی ہمیشہ سے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تھی۔ مختلف جگہوں پر نوکری کی لیکن دل نہیں لگا۔ پھر سنہ 2016 میں برطانیہ کی ایک کمپنی میں نوکری کی۔ وہاں کے لیے میں نے کچھ دیر یہیں سے کام کیا بعد میں مجھے ان کے ہیڈ آفس مانچسٹر طلب کیا گیا۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوکری کرنے کے دوران انہیں ہمیشہ ایک خلش اور کمی محسوس ہوتی رہی۔ اسی دوران ان کی زندگی میں بے حد اتار چڑھائو بھی آئے۔ انہوں نے کہا کہ جس کمپنی میں وہ کام کرتے تھے وہ کمپنی بند ہو گئی جو ان کے لیے بے حد مشکل دور تھا اور ’’بیروزگاری کا سبب ہی روزگار کا وسیلہ بن گیا۔‘‘ آصف کے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں مہارت کی وجہ سے انہوں نے وہ کمپنی خرید لی۔

آصف کا ماننا ہے کہ کشمیر کے نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بہتر کارکردگی کر سکتے ہیں ’’لیکن اس کے لیے ان کے پاس صحیح رہنمائی اور مواقع دستیاب نہیں۔‘‘

انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ فی الوقت وہ وادی کے نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے مفت تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد میرے کافی دوستوں نے مجھ سے ان کی تجارت کو آن لائن شروع کرنے کے لیے مشورہ طلب کیا۔ یہ وہی افراد تھے جو ہمیشہ آن لائن کے بجائے آف لائن تجارت کو ہی بہتر اور مقدم سمجھتے تھے۔‘‘ تاہم ان کے مطابق ’’سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے کافی مشکلات ہوئیں۔‘‘

آصف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے دو کتابیں بھی تحریر کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میری پہلی کتاب لاک ڈاؤن کے دوران ہی شائع ہوئی۔ اس کتاب میں میں نے آن لائن تجارت کیسے کی جائے اس کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے۔ وہیں، دوسری کتاب میں نے طلبا کو مد نظر رکھ کر لکھی ہے۔‘‘

انتظامیہ سے گزارش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ وادی کے نوجوانوں میں کچھ بھی حاصل کرنے کے لیے جذبہ، جنون اور تعلیم کے علاوہ ہنر بھی موجود ہے تاہم انہیں موزوں ماحول اور سپورٹ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے جسس وجہ سے انہیں کافی مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ اگر انتظامیہ ان باتوں پر غور کرکے خوشگوار ماحول اور سہولت فراہم کرے تو یہاں کے نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی میں کسی بھی ترقی پذیر ملک سے آگے نکل سکتے ہیں۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.