اس سروے کے مطابق ضلع سرینگر کے 40.6 فیصد افراد میں کووڈ پھیلانے والی اینٹی باڈیز پائی گئیں ہیں۔ شہر سرینگر اور دیہی علاقوں میں 20 کلسٹروں میں کیے گئے ایک تازہ سروے میں پایا گیا ہے کہ بزرگوں اور خواتین میں زیادہ تر اینٹی باڈیز پائی گئی ہیں۔ جس کا معنی ہے کہ خواتین اور بزرگ زیادہ تعداد میں کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
جی ایم سی سرینگر کے کمیونٹی میڈیسن شعبے کے سرابرہ ڈاکٹر سلیم خان کے مطابق ایک حیران کن بات یہ ہے کہ 37 فیصد ایسے لوگوں میں بھی کووڈ مخالف اینٹی باڈیز پائی گئی ہیں جن کے کورونا ٹسٹ منفی آئے تھے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کئی کووڈ مثبت معاملے ٹیسٹ میں چھوٹ جاتے ہیں۔
ڈی ڈی سی انتخابات کی پوری تفصیلات، ای وی ایم کے ساتھ پوسٹل بیلٹ کا بھی استعمال
گزشتہ چار ماہ میں جموں و کشمیر میں زیادہ تر ریپڈ اینٹی جِن ٹسٹ ہی کئے گئے۔ جن کی حساسیت کم ہوتی ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق ان ایام میں انفیکشن کے پھیلاؤ میں دس گناہ اضافہ ہوا ہے۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ ضلع سرینگر کی ایک بڑی آبادی کرونا وائرس کے انفیکشن سے متاثر ہوئی ہے۔
ڈاکٹر سلیم کا کہنا ہے کہ سروے کے نتائج اگر سرینگر کی کُل 15 لاکھ آبادی پر لاگو کریں تو یہاں 6 لاکھ سے زائد افراد کو کووڈ پھیلانے والے وائرس کے انفیکشن سے متاثر ہوئے ہیں۔
ادھر دہلی میں تیسرے سیرو پرولینس سروے میں صرف 28 فیصد جبکہ ممبئی کے دھاراوی جھونپڑ پٹی علاقے میں سب سے زیادہ 57 فیصد اینٹی باڈیز پائی گئی ہیں۔
ادھر سرینگر ضلع میں رواں برس جون میں کئے گئے پہلے سروے میں سیروپرولنس صرف 3.8 فیصد پائی گئی تھی۔ ڈاکٹر سلیم کہتے ہیں پہلے اور دوسرے سروے کا موازنہ کرتے ہوئے وادی کشمیر میں کروناوائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لوگوں کو وضح کئے گئے رہنما خطوط پر من عن عمل کرنے کی سخت ضرورت
واضح رہے اینٹی باڈیز پروٹین ہوتے ہیں جو خون کے سرم میں پائے جاتے ہیں