ETV Bharat / state

آرٹیکل 370 منسوخی کیس: سپریم کورٹ 11 دسمبر کو فیصلہ سنائے گا

سپریم کورٹ پیر کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا فیصلہ سنانے والا ہے۔ امسال ستمبر میں، چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے 16 دنوں تک عرضیوں کی سماعت کی تھی۔ ای ٹی وی بھارت کے سمیت سکسینہ کی رپورٹ۔SC to deliver judgment on Article 370 Case

sc-to-deliver-judgment-on-dec-11-on-pleas-challenging-article-370-abrogation
آرٹیکل 370 کیس:سپریم کورٹ 11 دسمبر کو فیصلہ سنائے گی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 7, 2023, 10:59 PM IST

Updated : Dec 8, 2023, 10:20 AM IST

نئی دہلی: دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کا فیصلہ سپریم کورٹ منگل کے روز سنائے گا۔ واضح رہے کہ 5 ستمبر سے سپریم کورٹ کی پانچ رکنی پنچ نے 16 روز تک اس کیس کی شنوائی کے دوران 5 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے 1492 روز بعد چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس سنجے کول، جسٹس سنجیو کھنا، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریا کانت پر مبنی عدالت کی آئینی بینچ نے اگست مہینے کی 2 تاریخ سے معاملے پر سماعت کا آغاز کیا تھا۔16 روز تک چلنے والی یومیہ سماعت کے دوران دونوں طرف کے وکلاء نے اپنے دلائل عدالت کے سامنے رکھے، جس کے بعد بنچ نے اپنا فیصلہ ستمبر مہینے کی پانچ تاریخ کو محفوظ کر دیا۔

اس کیس میں سینئر وکیلوں کپل سبل، راجیو دھون، گوپال سبرامنیم، دشینت ڈیو، ظفر شاہ، گوپال سنکرارائنن نے عدالت عظمیٰ میں درخواست گزاروں کی نمائندگی کی۔مرکز کی نمائندگی اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کی۔ متعدد مداخلت کاروں کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے بھی اس معاملے میں عدالت کے سامنے اپنے دلائل پیش کیے۔

جہاں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عدالت کے سامنے دائر درخواستوں میں وکلاء نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور سابقہ ریاست کے دو حصوں میں تقسیم کرنے کے خلاف دلائل پیش کرتے ہوئے خطے کی تاریخی حیثیت اور بھارت اور جموں وکشمیر کے الحاق پر روشنی ڈالی۔ وہیں سرکاری وکلاء نے بھی مرکز کے فیصلے کو درست قرار دینے کے لیے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے وادی کی صورتِحال اور دیگر معاملات پر زور ڈالا۔

مزید پڑھیں:

سینیئر وکیل کپل سبل، محمد اکبر لون کی عرضی کی نمائندگی کر رہے تھے۔ محمد اکبر لون نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمیٹ ہیں۔ سبل نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے درمیان یہ مفاہمت تھی کہ آئین ساز اسمبلی مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کرے گی کہ آیا آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ ہندوستان کے ساتھ ہیں لیکن ایک خاص رشتہ ہے جو آرٹیکل 370 میں درج ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا۔ اس فیصلے کے خلاف جموں و کشمیر کی سیاسی پارٹیوں نے عدالت عظمی کا رخ کیا۔

نئی دہلی: دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کا فیصلہ سپریم کورٹ منگل کے روز سنائے گا۔ واضح رہے کہ 5 ستمبر سے سپریم کورٹ کی پانچ رکنی پنچ نے 16 روز تک اس کیس کی شنوائی کے دوران 5 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے 1492 روز بعد چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس سنجے کول، جسٹس سنجیو کھنا، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریا کانت پر مبنی عدالت کی آئینی بینچ نے اگست مہینے کی 2 تاریخ سے معاملے پر سماعت کا آغاز کیا تھا۔16 روز تک چلنے والی یومیہ سماعت کے دوران دونوں طرف کے وکلاء نے اپنے دلائل عدالت کے سامنے رکھے، جس کے بعد بنچ نے اپنا فیصلہ ستمبر مہینے کی پانچ تاریخ کو محفوظ کر دیا۔

اس کیس میں سینئر وکیلوں کپل سبل، راجیو دھون، گوپال سبرامنیم، دشینت ڈیو، ظفر شاہ، گوپال سنکرارائنن نے عدالت عظمیٰ میں درخواست گزاروں کی نمائندگی کی۔مرکز کی نمائندگی اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کی۔ متعدد مداخلت کاروں کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے بھی اس معاملے میں عدالت کے سامنے اپنے دلائل پیش کیے۔

جہاں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عدالت کے سامنے دائر درخواستوں میں وکلاء نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور سابقہ ریاست کے دو حصوں میں تقسیم کرنے کے خلاف دلائل پیش کرتے ہوئے خطے کی تاریخی حیثیت اور بھارت اور جموں وکشمیر کے الحاق پر روشنی ڈالی۔ وہیں سرکاری وکلاء نے بھی مرکز کے فیصلے کو درست قرار دینے کے لیے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے وادی کی صورتِحال اور دیگر معاملات پر زور ڈالا۔

مزید پڑھیں:

سینیئر وکیل کپل سبل، محمد اکبر لون کی عرضی کی نمائندگی کر رہے تھے۔ محمد اکبر لون نیشنل کانفرنس کے ممبر پارلیمیٹ ہیں۔ سبل نے کہا کہ مرکز اور ریاست کے درمیان یہ مفاہمت تھی کہ آئین ساز اسمبلی مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کرے گی کہ آیا آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا جانا چاہیے یا نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ ہندوستان کے ساتھ ہیں لیکن ایک خاص رشتہ ہے جو آرٹیکل 370 میں درج ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کی نیم خود مختاری دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا۔ اس فیصلے کے خلاف جموں و کشمیر کی سیاسی پارٹیوں نے عدالت عظمی کا رخ کیا۔

Last Updated : Dec 8, 2023, 10:20 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.