ETV Bharat / state

Pandit Bhajan Sopori passes Away: معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری نہیں رہے

ملک کے مشہور و معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری نہیں رہے۔ وہ بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا تھے ان کی عمر 73 برس کے تھے ۔Santoor maestro Pandit Bhajan Sopori passes away

Santoor maestro Pandit Bhajan Sopori passes away
معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری نہیں رہے
author img

By

Published : Jun 2, 2022, 7:04 PM IST

Updated : Jun 2, 2022, 8:16 PM IST

سرینگر: ملک کے مشہور و معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری نہیں رہے۔ جمعرات یعنی 2 جون کو گورگرام ہسپتال میں انہوں نے آخری سانس لی ۔وہ 73 برس کے تھے۔Santoor maestro Pandit Bhajan Sopori passes away

بھجن سوپوری، جو 'سینٹ آف سنتور' کے نام سے مشہور ہیں، جموں و کشمیر کے سرینگر ضلع میں 1948 میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام بھجن لال سوپوری تھا۔ ان کے والد ایس این سوپوری بھی سنتور بجانے کے ماہر تھے۔ سنتور بجانے کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ ان کے والد نے انہیں گانا بھی سکھایا۔ بھجن لال سوپوری نے انگریزی میں پوسٹ گریجویشن کیا اور امریکہ میں مغربی کلاسیکی موسیقی کی تعلیم بھی حاصل کی۔

انہوں نے موسیقی اور پرفارمنگ آرٹس کے لیے سوپوری اکیڈمی کی بنیاد رکھی، جو جیل کی سزا بھگت رہے لوگوں کے علاج کے لیے اور معاشرے اور قیدیوں کے درمیان جذباتی تعلق کو برقرار رکھنے کے لیے میوزک تھراپی کا استعمال کرتی ہے۔

santoor-maestro-pandit-bhajan-sopori-passes-away
معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری نہیں رہے
بھجن سوپوری کو 1993 میں سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ، 2004 میں پدم شری اور 2016 میں جے اینڈ کے اسٹیٹ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا اور کئی دیگر اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ انہوں نے سنسکرت، عربی، فارسی اور دیگر زبانوں میں 400 سے زیادہ گانے لکھے۔ اپنی ذاتی تفصیل کے مطابق انہوں نے اپنے تجربات سے راگ لالیشوری، راگ پتونتی اور راگ نرمل رنجانی تیار کی۔

پنڈت بھجن سوپوری کے موت پر سیاسی ,سماجی فن اور ادب سے وابستہ تمام تنظیموں نے گہری رنج غم کا اظہار کرتے ہوئے اس سے سنگیت کے میدان میں ناتلاق نقصان قرار دیا ہے۔

جموں اینڈ کشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز نے پنڈت بھجن سوپوری کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ہے انہوں نے کشمیری صوفیانہ موسیقی کے احیاء اور اُسے آگے لے جانے کے لئے اپنی بہترین صلاحیتیں وقف کیں اور وہ ساری عمر اس فن کی ترویج میں مصروفِ عمل رہے۔ پنڈت بھجن سوپوری کا تعلق مشہور سوپوری گھرانے سے تھا اور اس گھرانے نے کئی نامور فنکار پیدا کئے۔ پنڈت بھجن سوپوری نے سنتور وادن کو بین الاقوامی سطح پر پہنچایا اور اُن کے شاگردوں کی ایک لمبی فہرست بھی ہے۔

ادھر ادبی مرکز کمراز نے استاد پنڈت بھجن سوپوری کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور غم زدہ عیال سے تعیزیت کا اظہار کرتے اس اور صوفیانہ موسیقی کے لیے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے ادبی مرکز کمراز کی جملہ اکائیوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں پنڈت بھجن سوپوری کی آتما کی شانتی کے لئے دُعا کی ہے۔ وہیں حلقہ ادب حاجن سوناواری، دایرہ ادب دِلنہ بارہمولہ، محبوب کلچرل سوسائٹی نے بھی پنڈت بھجن سوپوری انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے.

سرینگر: ملک کے مشہور و معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری نہیں رہے۔ جمعرات یعنی 2 جون کو گورگرام ہسپتال میں انہوں نے آخری سانس لی ۔وہ 73 برس کے تھے۔Santoor maestro Pandit Bhajan Sopori passes away

بھجن سوپوری، جو 'سینٹ آف سنتور' کے نام سے مشہور ہیں، جموں و کشمیر کے سرینگر ضلع میں 1948 میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام بھجن لال سوپوری تھا۔ ان کے والد ایس این سوپوری بھی سنتور بجانے کے ماہر تھے۔ سنتور بجانے کی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ ان کے والد نے انہیں گانا بھی سکھایا۔ بھجن لال سوپوری نے انگریزی میں پوسٹ گریجویشن کیا اور امریکہ میں مغربی کلاسیکی موسیقی کی تعلیم بھی حاصل کی۔

انہوں نے موسیقی اور پرفارمنگ آرٹس کے لیے سوپوری اکیڈمی کی بنیاد رکھی، جو جیل کی سزا بھگت رہے لوگوں کے علاج کے لیے اور معاشرے اور قیدیوں کے درمیان جذباتی تعلق کو برقرار رکھنے کے لیے میوزک تھراپی کا استعمال کرتی ہے۔

santoor-maestro-pandit-bhajan-sopori-passes-away
معروف سنتور نواز پنڈت بھجن سوپوری نہیں رہے
بھجن سوپوری کو 1993 میں سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ، 2004 میں پدم شری اور 2016 میں جے اینڈ کے اسٹیٹ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا اور کئی دیگر اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ انہوں نے سنسکرت، عربی، فارسی اور دیگر زبانوں میں 400 سے زیادہ گانے لکھے۔ اپنی ذاتی تفصیل کے مطابق انہوں نے اپنے تجربات سے راگ لالیشوری، راگ پتونتی اور راگ نرمل رنجانی تیار کی۔

پنڈت بھجن سوپوری کے موت پر سیاسی ,سماجی فن اور ادب سے وابستہ تمام تنظیموں نے گہری رنج غم کا اظہار کرتے ہوئے اس سے سنگیت کے میدان میں ناتلاق نقصان قرار دیا ہے۔

جموں اینڈ کشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز نے پنڈت بھجن سوپوری کے انتقال پر اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ہے انہوں نے کشمیری صوفیانہ موسیقی کے احیاء اور اُسے آگے لے جانے کے لئے اپنی بہترین صلاحیتیں وقف کیں اور وہ ساری عمر اس فن کی ترویج میں مصروفِ عمل رہے۔ پنڈت بھجن سوپوری کا تعلق مشہور سوپوری گھرانے سے تھا اور اس گھرانے نے کئی نامور فنکار پیدا کئے۔ پنڈت بھجن سوپوری نے سنتور وادن کو بین الاقوامی سطح پر پہنچایا اور اُن کے شاگردوں کی ایک لمبی فہرست بھی ہے۔

ادھر ادبی مرکز کمراز نے استاد پنڈت بھجن سوپوری کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور غم زدہ عیال سے تعیزیت کا اظہار کرتے اس اور صوفیانہ موسیقی کے لیے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا ہے ادبی مرکز کمراز کی جملہ اکائیوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں پنڈت بھجن سوپوری کی آتما کی شانتی کے لئے دُعا کی ہے۔ وہیں حلقہ ادب حاجن سوناواری، دایرہ ادب دِلنہ بارہمولہ، محبوب کلچرل سوسائٹی نے بھی پنڈت بھجن سوپوری انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے.

Last Updated : Jun 2, 2022, 8:16 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.