ایک ایسے وقت میں جب کووڈ 19 وبائی بیماری سے پیدا شدہ اقتصادی بحران کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے جموں و کشمیر حکومت نے چار ہزار سے زیادہ انجینئروں کو ملازمت سے محروم کر کے 17 سالہ قدیم اسکیم ختم کردی ہے۔جموں و کشمیر حکومت نے 2003 میں 'سیلف ہیلپ گروپ آف انجینئرز اسکیم' (ایس ایچ جی ای ایس) شروع کی تھی جس میں سرکاری محکموں، کارپوریشنوں اور خود مختار اداروں میں کل کاموں کا 30 فیصد سرکاری ملازمتوں کے متبادل کے طور پر بے روزگار انجینئروں کے لئے مختص کیا گیا تھا لیکن اب اس اسکیم کا جموں و کشمیر حکومت نے خاتمہ کردیا۔
محکمہ امپلائمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں ڈگری اور ڈپلوما ہولڈرز سمیت 4500 کے آس پاس بے روزگار انجینئرس ہیں جن میں 1073 ایس ایچ جی میں کام کررہے ہیں مذکورہ بے روزگار انجینئروں میں کشمیر میں 2926 اور جموں ڈویژن میں 1619 بے روزگار انجینئرس رجسٹرڈ ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ چھے ماہ قبل محکمہ لیبر اینڈ امپلائمنٹ نے کہا تھا کہ وہ اسکیم کے رہنما خطوط کو مزید "ترقی پسند" بنانے پر غور کررہے ہیں اور ایس ایچ جی کو زیادہ فائدہ پہنچانے کے منصوبے پر کام کررہے ہیں لیکن اس کے صرف چھے ماہ بعد یہ اسکیم ختم کی گئی یہ بات قابل فہم ہے کہ مذکورہ اقدام کی وجہ سے محکمہ لیبر اینڈ امپلائمنٹ کے عہدیداروں کو بھی صدمہ پہنچا ہے۔
محکمہ کے ایک اعلی عہدیدار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ایس ایچ جی ایس کو ختم کرنے کا فیصلہ حکومت نے یکطرفہ طور پر اس منصوبے کا انتظام کرنے والے متعلقہ محکمہ سے مشورہ کیے بغیر کیا ہے۔ انہوں نے کہا 'یہ اسکیم سرکاری ملازمتوں کا متبادل فراہم کرتا ہے۔ اسکیم کا خاتمہ حکومت میں اعلیٰ افسران نے کیا ہے اور یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے-'
ادھر اس اسکیم کے خاتمے سے سینکڑوں ایس ایچ جی انجینئرس کو صدما پہنچا ہے اور اس طرح سے وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوئے ہیں- جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں اس اسکیم کے تحت کام کررہے انجینئرس نے احتجاج کیا ہے اور وہ اس حکم نامہ کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں-جاوید شیخ نامی ایک انجینئر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حکومت نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے- انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا "ایک طرف جہاں حکومت بیروزگاری کو ختم کرنے اور روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے کے بلند و بانگ دعویٰ کرتی ہیں لیکن اس اسکیم کو ختم کرکے انہوں نے ہمارے روزگار پر لات ماری ہے "ہم کہاں جائیں گے اور کیا کریں گے؟"