سرینگر: جموں و کشمیر میں امن و امان کے قیام کے کتنے ہی دعوے کیوں نہ کئے جائیں لیکن یہ دعوے اور اعلانات اس وقت تک زمینی سطح پر کھرے نہیں اتر سکتے ہیں جب تک نہ حقیقی معنوں میں یہاں امن و امان کی فضاء قائم ہوجائے گی اور اس کیلئے نئی دلی کو یہاں کے عوام کے آئینی اور جمہوری حقوق بحال کرنے ہوں گے اور اس عمل میں جتنی دیر لگائی جائے گی حالات اُتنے ہی پیچیدہ ہوتے جائیں گے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ تاناشاہی پر مبنی افسر شاہی کا نظام ایک جمہوری حکومت کا نعم البدل نہیں ہوسکتا ہے اور موجودہ نظام میں لوگوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر کے عوام کو ہر لحاظ سے اندھیروں میں دھکیلا جارہا ہے۔ بے روزگاری ،اقتصادی بدحالی ، کورپشن، بے چینی، افراتفری، خوف و دہشت اور حالات کی ابدتری کے سوا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا ۔ یہاں کے عوام نے جن مصائب، مظالم اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ اُن کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی۔
تینوں خطوں کے عوام سے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سخت ترین دور سے نجات پانے کیلئے ہم سب کو ایک جٹ کر رہنا ہوگا ۔ اسی صورت میں ہم اپنے چھینے گئے حقوق کو واپس حاصل کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Farooq Abdullah On Elections ہم اسمبلی الیکشن کرانے کیلئے کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
انہوں نے کہا کہ نااتفاقی اور اتحاد کا فقدان بڑی بڑی قوموں کے زوال کا سبب بنا ہے۔ جموں وکشمیر کیخلاف اس وقت جو پہاڑ جیسی سازشیں رچائی جارہی ہیں اور لوگوں کا ایمان خریدنے کیلئے جس پیمانے پر زرکثیر خرچ کیا جارہاہے ، ایسی صورتحال میں ہمیں پُرعزم، ثابت قدم رہ کر قوم اور وطن پرستی کا مظاہرہ کرکے مل جھل کا چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
(یو این آئی)