سرینگر:جموں کشمیر سروس سلیکشن بورڈ کی جانب سے ممبئی کی ایپ ٹیک کمپنی کو امتحانی پرچے کے کام سونپ دینے پر جموں اور سرینگر میں سیکنڑوں امیدواروں نے احتجاج کیا لیکن پولیس نے ان پر جموں میں لاٹھی چارج کیا جس کی سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔
سابق وزیر اعلٰی اور ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے کہا کہ جموں و کشمیر میں سروس سلیکشن بوڈ کے خلاف احتجاج کرنے والے امیدواروں پر تشدد کرنا مایوس کن عمل ہے۔آزار نے کہا کہ انتظامیہ کو اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے اور طلبہ کے حقوق و مستقبل کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
سابق وزیر اعلٰی اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے امیدواروں پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نوجوان جمہوری دائرے میں بلیک لسٹڈ کمپنی ایپ ٹیک کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔عمر عبداللہ نے کہا سروس سلیکشن بوڈ ایپ ٹیک کے ساتھ اپنا معاہدہ جلد از جلد منسوخ کرے کیونکہ یہ معاہدہ ان امیدواروں کے لئے خطرناک ہے جو نوکریوں کے لیے سروس سلیکشن بوڈ کے امتحانات میں حصہ لیتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر سروس سلیکشن بوڈ نے ممبئی کی اپ ٹک کمپنی کے ساتھ سرکاری ملازمت کے لئے امتحانی پرچوں نکلانے و چھاپنے کے متعلق معاہدہ کیا ہے۔ لیکن ایپ ٹیک کو کئی ریاستوں میں غیر اعتماد کمپنی ہونے کی وجہ سے بلیک لسٹ کیا ہے جبکہ سپریم کوٹ نے بھی اس کمپنی پر جرمانہ عائد کیا ہے۔اس پس منظر میں آج امیدواروں نے احتجاج کیا۔ یہ مظاہرے جموں اور سرینگر میں ہوئے،البتہ جموں میں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور درجنوں امیدواروں کو حراست میں لیا۔
مزید پڑھیں: Protest Against Aptech Company: جموں میں ایپ ٹیک کمپنی کے خلاف احتجاج
سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا مطالبہ ہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ سروس سلیکشن بورڈ اور مذکورہ مشکوک کمپنی کے ساتھ طے شدہ معاہدہ ختم کیا جائے اور کسی شفاف کمپنی کو امتحانی پرچے نکلنے کا ٹھیکہ دیا جائے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس جموں کشمیر انتظامیہ نے پولیس سب انسپکٹرز، جونئر انجینئرز اور فائنانشل ایکونٹس اسسٹنٹ امتحانات منسوخ کیے گئے تھے کیوں ان امتحانات کے پرچے کروڑوں روپیے کے عوض لیک کیے گئے تھے۔انتظامیہ نے ان امتحانات کو دوبارہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔