ETV Bharat / state

Properties of Militants To be Attached عسکریت پسندوں اور او جی ڈبیلو کی پراپرٹی کو منسلک یا مسمار کیا جائے گا - کشمیر میں سرگرم عسکریت پسند

ذرائع کے مطابق ایسے 109 افراد (عسکریت پسند) کی فہرست تیار کی گئی ہے جو جموں و کشمیر میں عسکریت پسند کارروائیوں میں سرگرم ہیں یا پھر سرحد پار پاکستان فرار ہو گئے ہیں اور وہاں سے اپنی سرگرمیاں چلا رہے ہیں۔

properties-of-militants-and-ogws-to-be-attached-or-bulldozed
عسکریت پسندوں اور او جی ڈبیلو کی پراپرٹی کو منسلک یا مسمار کیا جائے گا
author img

By

Published : May 8, 2023, 9:07 PM IST

سرینگر : جہاں ایک طرف جموں و کشمیر میں حال ہی دونوں میں عسکری کارروائیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، وہیں خطہ کی انتظامیہ اور تفتیشی ایجنسیوں نے عسکریت پسندی کے نظام اور معاشی وسائل کو ختم کرنے کے لیے کئی اقدامات اٹھانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایجنسیوں کی جانب سے نہ صرف عسکریت پسندی سے منسلک افراد کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی،بلکہ خوف پیدا کرنے کے لیے عسکریت پسندوں اور ان کے اہل خانہ کے گھروں کو بلڈوز بھی کیا جا رہا ہے۔ اب تک انتظامیہ نے ایسے نصف درجن افراد کے خلاف کارروائی کی ہے وہیں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ "ان کی فہرست کافی لمبی ہے۔"

ذرائع کے مطابق ایسے 109 افراد (عسکریت پسند) کی فہرست تیار کی گئی ہے جو جموں و کشمیر میں رہتے ہوئے سرگرم ہیں یا پھر سرحد پار پاکستان فرار ہو گئے ہیں اور وہاں سے اپنی سرگرمیاں چلا رہے ہیں۔ تحقیقاتی ایجنسیوں سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ "کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں صوبہ کے کشتواڑ، ڈوڈہ، ریاسی، راجوری اور پونچھ اضلاع میں عسکریت پسندوں اور ان کے مددگاروں کی فہرست تیار کی گئی ہے۔ ان سب کی جائیدادوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ یا تو ان کی جائیدادوں کو ضبط کر دیا جائے گا یا انہیں بلڈوز کردیا جائے گا۔"

نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ایک سرکاری افسر نے بتایا کہ "عسکریت پسندی، ملک دشمن سرگرمیوں میں کسی بھی طرح ملوث افراد کی فہرست تیار کی جا رہی ہے۔ ان میں انڈر گرؤنڈ ورکر بھی شامل ہیں۔ ایسے لوگ بھی اس فہرست میں شامل ہیں جو کافی عرصہ پہلے پاکستان فرار ہو گئے تھے۔ معلومات کی تصدیق کے بعد فہرست میں نام شامل کیے جا رہے ہیں جس سے فہرست کافی لمبی ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے معاشی ذرائع کو ٹھیس پہنچائی جائے۔ اس سے نہ صرف خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگا بلکہ مزید لوگ ایسی حرکتیں کرنے سے ڈریں گے۔


اُن کا مزید کہنا تھا کہ"دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد عسکریت پسندی پر قابو پانے کی سمت میں تیزی سے کام شروع ہو گیا ہے۔ وزارت داخلہ کی رضامندی کے بعد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں سرکاری ملازمتوں پر بیٹھے ایسے (عسکریت پسندی سے براہ راست یا بالواسطہ منسلک) لوگوں کو باہر کا راستہ دکھانے اور انہیں سلاخوں کے پیچھے لانے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو بیٹوں اور حریت سربراہ سید علی شاہ گیلانی کے بیٹوں سمیت کئی علیحدگی پسندوں کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمتوں سے باہر کا دروازہ دکھا دیا گیا۔"


اُنہوں نے زمید کہا کہ "عسکری تنظیموں اور عسکریت پسندی سے تعلق رکھنے والے پولیس، ریونیو اور محکمہ تعلیم کے درجنوں افراد کے خلاف کارروائی کی گئی۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کئی مواقع پر عوامی طور پر کہہ چکے ہیں کہ عسکریت پسندی کے نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا رہا ہے تاکہ یہ مستقبل میں دوبارہ نہ پھیل سکے۔"


واضح رہے کہ گذشتہ برس دسمبر کے مہینے سے اب تک تقریباً سات ایسی کاروائیاں انتظامیہ کی جانب سے وادی میں انجام دی جا چکی ہیں۔ 10 دسمبر 2022 کو پلوامہ کے راج پورہ میں سرکاری اراضی پر بنائے گئے دو منزلہ مکان پر ایک بلڈوزر چلا گیا۔ یہ مکان پلوامہ سمیت کئی حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ عشق نینگرو کا تھا۔ اسی طرح 31 دسمبر 2022 کو پہلگام میں سرکاری اراضی پر بنائے گئے ایک دیوار کو مسمار کر دیا تھا۔ یہ دیوار حزب المجاہدین سے منسلک عسکریت پسند عامر خان کا تھا۔ خان اس وقت پاکستان میں ہیں۔ اس کے بعد کافی دیر تک کوئی ایسی کرروائی نہیں کی گئی لیکن پھر امسال مارچ مہینے کی دو تاریخ کو قندھار جہاز ہائی جک معاملے میں رہا کئے گئے عسکریت پسند مشتاق احمد زرگر عرف لٹرم کی جائیداد سرینگر میں ضبط کی گئی۔ اس کے ایک دن بعد یعنی مارچ مہینے کی تین تاریخ کو قومی تحقیقاتی ایجنسی نے بارہمولہ میں دی رسستنس فرنٹ / لشکر طیبہ کے عسکریت پسند باسط احمد ریشی کی زراعی زمین ضبط کر لی۔ پھر اگلے دن یعنی مارچ مہینے کی چار تاریخ کو پاکستان میں ہلاک کیے گئے عسکریت پسند بشیر احمد ریشی کی کپواڑہ میں جائیداد ضبط کی گئی۔

اسی طرح اپریل مہینے کی 24 تاریخ کو ایک اہم کارروائی کے دوران قومی تحقیقاتی ایجنسی نے وسطی کشمیر کے بڈگام اور سرینگر اضلاع میں حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو بیٹوں کا ایک مکان اور دو کنال اراضی ضبط کر لی۔

مزید پڑھیں: Militant House Demolished کشمیر میں پہلی بار چلا بلڈوزر، عسکریت پسند کا مکان منہدم
وہیں رواں مہینے میں بھی اب تک دو ایسی کارروائیاں انجام دی جا چکی ہیں۔ چار مئی کو ناروال اور کٹرا دھماکوں کے ملزم سرکاری استاد عارف شیخ کا ریاسی کے گلاب گڑھ میں سرکاری زمین پر قبضہ کرکے بنائے گئے مکان کو گرا دیا گیا۔ پھر 6 مئی کو سابق وزیر بابو سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے اور ملک مخالف معاملے میں ملوث حزب عسکریت پسند محمد حسین خطیب کے بھدرواہ گھر پر اٹیچمنٹ نوٹس چسپاں کیا گیا۔ اس معاملے میں پلوامہ کے عسکریت پسند طارق احمد ملہ عرف طارق مرتضیٰ اور سرینگر کے کفایت رضوی کی جائیداد بھی ضبط کی گئی ہے۔

سرینگر : جہاں ایک طرف جموں و کشمیر میں حال ہی دونوں میں عسکری کارروائیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، وہیں خطہ کی انتظامیہ اور تفتیشی ایجنسیوں نے عسکریت پسندی کے نظام اور معاشی وسائل کو ختم کرنے کے لیے کئی اقدامات اٹھانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایجنسیوں کی جانب سے نہ صرف عسکریت پسندی سے منسلک افراد کی جائیدادیں ضبط کی جا رہی،بلکہ خوف پیدا کرنے کے لیے عسکریت پسندوں اور ان کے اہل خانہ کے گھروں کو بلڈوز بھی کیا جا رہا ہے۔ اب تک انتظامیہ نے ایسے نصف درجن افراد کے خلاف کارروائی کی ہے وہیں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ "ان کی فہرست کافی لمبی ہے۔"

ذرائع کے مطابق ایسے 109 افراد (عسکریت پسند) کی فہرست تیار کی گئی ہے جو جموں و کشمیر میں رہتے ہوئے سرگرم ہیں یا پھر سرحد پار پاکستان فرار ہو گئے ہیں اور وہاں سے اپنی سرگرمیاں چلا رہے ہیں۔ تحقیقاتی ایجنسیوں سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ "کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں صوبہ کے کشتواڑ، ڈوڈہ، ریاسی، راجوری اور پونچھ اضلاع میں عسکریت پسندوں اور ان کے مددگاروں کی فہرست تیار کی گئی ہے۔ ان سب کی جائیدادوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ یا تو ان کی جائیدادوں کو ضبط کر دیا جائے گا یا انہیں بلڈوز کردیا جائے گا۔"

نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ایک سرکاری افسر نے بتایا کہ "عسکریت پسندی، ملک دشمن سرگرمیوں میں کسی بھی طرح ملوث افراد کی فہرست تیار کی جا رہی ہے۔ ان میں انڈر گرؤنڈ ورکر بھی شامل ہیں۔ ایسے لوگ بھی اس فہرست میں شامل ہیں جو کافی عرصہ پہلے پاکستان فرار ہو گئے تھے۔ معلومات کی تصدیق کے بعد فہرست میں نام شامل کیے جا رہے ہیں جس سے فہرست کافی لمبی ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے معاشی ذرائع کو ٹھیس پہنچائی جائے۔ اس سے نہ صرف خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگا بلکہ مزید لوگ ایسی حرکتیں کرنے سے ڈریں گے۔


اُن کا مزید کہنا تھا کہ"دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد عسکریت پسندی پر قابو پانے کی سمت میں تیزی سے کام شروع ہو گیا ہے۔ وزارت داخلہ کی رضامندی کے بعد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں سرکاری ملازمتوں پر بیٹھے ایسے (عسکریت پسندی سے براہ راست یا بالواسطہ منسلک) لوگوں کو باہر کا راستہ دکھانے اور انہیں سلاخوں کے پیچھے لانے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو بیٹوں اور حریت سربراہ سید علی شاہ گیلانی کے بیٹوں سمیت کئی علیحدگی پسندوں کے اہل خانہ کو سرکاری ملازمتوں سے باہر کا دروازہ دکھا دیا گیا۔"


اُنہوں نے زمید کہا کہ "عسکری تنظیموں اور عسکریت پسندی سے تعلق رکھنے والے پولیس، ریونیو اور محکمہ تعلیم کے درجنوں افراد کے خلاف کارروائی کی گئی۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کئی مواقع پر عوامی طور پر کہہ چکے ہیں کہ عسکریت پسندی کے نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا رہا ہے تاکہ یہ مستقبل میں دوبارہ نہ پھیل سکے۔"


واضح رہے کہ گذشتہ برس دسمبر کے مہینے سے اب تک تقریباً سات ایسی کاروائیاں انتظامیہ کی جانب سے وادی میں انجام دی جا چکی ہیں۔ 10 دسمبر 2022 کو پلوامہ کے راج پورہ میں سرکاری اراضی پر بنائے گئے دو منزلہ مکان پر ایک بلڈوزر چلا گیا۔ یہ مکان پلوامہ سمیت کئی حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ عشق نینگرو کا تھا۔ اسی طرح 31 دسمبر 2022 کو پہلگام میں سرکاری اراضی پر بنائے گئے ایک دیوار کو مسمار کر دیا تھا۔ یہ دیوار حزب المجاہدین سے منسلک عسکریت پسند عامر خان کا تھا۔ خان اس وقت پاکستان میں ہیں۔ اس کے بعد کافی دیر تک کوئی ایسی کرروائی نہیں کی گئی لیکن پھر امسال مارچ مہینے کی دو تاریخ کو قندھار جہاز ہائی جک معاملے میں رہا کئے گئے عسکریت پسند مشتاق احمد زرگر عرف لٹرم کی جائیداد سرینگر میں ضبط کی گئی۔ اس کے ایک دن بعد یعنی مارچ مہینے کی تین تاریخ کو قومی تحقیقاتی ایجنسی نے بارہمولہ میں دی رسستنس فرنٹ / لشکر طیبہ کے عسکریت پسند باسط احمد ریشی کی زراعی زمین ضبط کر لی۔ پھر اگلے دن یعنی مارچ مہینے کی چار تاریخ کو پاکستان میں ہلاک کیے گئے عسکریت پسند بشیر احمد ریشی کی کپواڑہ میں جائیداد ضبط کی گئی۔

اسی طرح اپریل مہینے کی 24 تاریخ کو ایک اہم کارروائی کے دوران قومی تحقیقاتی ایجنسی نے وسطی کشمیر کے بڈگام اور سرینگر اضلاع میں حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو بیٹوں کا ایک مکان اور دو کنال اراضی ضبط کر لی۔

مزید پڑھیں: Militant House Demolished کشمیر میں پہلی بار چلا بلڈوزر، عسکریت پسند کا مکان منہدم
وہیں رواں مہینے میں بھی اب تک دو ایسی کارروائیاں انجام دی جا چکی ہیں۔ چار مئی کو ناروال اور کٹرا دھماکوں کے ملزم سرکاری استاد عارف شیخ کا ریاسی کے گلاب گڑھ میں سرکاری زمین پر قبضہ کرکے بنائے گئے مکان کو گرا دیا گیا۔ پھر 6 مئی کو سابق وزیر بابو سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے اور ملک مخالف معاملے میں ملوث حزب عسکریت پسند محمد حسین خطیب کے بھدرواہ گھر پر اٹیچمنٹ نوٹس چسپاں کیا گیا۔ اس معاملے میں پلوامہ کے عسکریت پسند طارق احمد ملہ عرف طارق مرتضیٰ اور سرینگر کے کفایت رضوی کی جائیداد بھی ضبط کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.