منوج سنہا نے کہا کہ 'جوں ہی جموں و کشمیر میں حد بندی کی مشق ختم ہوجائے گی تو الیکشن کمیشن آف انڈیا یونین ٹریٹری میں صورتحال کا جائزہ لے گا اور اس کے مطابق چناؤ کی تاریخ کا اعلان کرے گا'۔
اسمبلی انتخابات سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں جلد اسمبلی انتخابات کا مطالبہ کرنے والے افراد کو حد بندی کمیشن کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے تاکہ حد بندی کا عمل مکمل ہوسکے اور اسمبلی انتخابات منعقد ہو سکے'۔
آئی جی اپنا کام کریں اور ہم اپنا کام کریں گے: محبوبہ مفتی
سرینگر میں حال ہی میں عسکریت پسندی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں منوج سنہا نے کہا کہ 'عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے گئے حملوں کی مذمت کرتا ہوں اور ایسے واقعات کو کسی بھی قیمت پر بڑھنے نہیں دیا جائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ کرشنا ڈھابہ عسکری حملے میں ملوث کئی لوگ پکڑے جا چکے ہیں۔ برزلہ میں ہمارے جوانوں پر حملے کی میں مذمت کرتا ہوں۔ عسکریت پسندی کو کسی بھی صورت میں بڑھنے نہیں دیا جائے گا'۔
لیفٹیننٹ گورنر نے نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ایک مبینہ بیان کہ 'بھارت کو مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے بات چیت کرنی چاہیے' کے جواب میں کہا: 'کسی کی کہی ہوئی بات پر مجھے تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔ بات چیت کا معاملہ وزارت خارجہ دیکھتی ہے۔ بھارت اپنے مسائل کا حل خود ڈھونڈنے کا اہل ہے'۔
قبل ازیں لیفٹیننٹ گورنر نے تقریب سے خطاب کے دوران جموں و کشمیر میں 65 ہزار عارضی ملازمین کی تعیناتی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا: 'جب میں اخباروں میں سمجھدار لوگوں کے بیانات پڑھتا ہوں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے کہ کیا جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرنا ذمہ داری ہے۔ یہ بھی ذمہ داری ہے کہ جموں و کشمیر میں رہنے والے لوگ خوشحال ہو سکے اور ان کی معاشی حالات ٹھیک ہو سکیں'۔
انہوں نے کہا: 'جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کی تعداد پانچ لاکھ ہے۔ ہمارے پاس ڈیلی ویجرز کی تعداد 65 ہزار ہے۔ ان کو بغیر کسی سلیکشن کمیٹی کی منظوری کے کام پر رکھا گیا ہے۔ ان کو کام پر لگانے کے وقت لکھ کر دیا گیا ہے کہ وہ آپ کو ماہانہ دو سے تین ہزار روپے دیے جائیں گے اور آپ کی نوکری سات سال بعد مستقل کی جا سکتی ہے۔ یہ کونسی گورننس ہے؟ ہم ان میں سے کسی کو ہٹا نہیں رہے ہیں۔ آگے جیسے ممکن ہوگا ان کو بھی سہولیات فراہم کی جائیں گی'۔