سرینگر: سابق وزیر اعلی اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں دورے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بی جے پی سرکار نے وزیراعظم کی قیادت میں جموں و کشمیر کا بیڑا غرق کر دیا۔ انہوں کہا کہ وزیر اعظم اس وقت خاموش بیٹھے ہیں اور کوئی قدم نہیں اٹھا رہے ہیں جب ملک کے مسلمانوں کی آبادی پر بل ڈوزر چلایا جارہا ہے اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ Mehbooba Mufti on PM Jammu and Kashmir visit
انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم نوجوانوں کے مستقبل سے متعلق بات کر رہے، دوسری طرف جموں و کشمیر میں آئے دن نوجوانوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ یا یو اے پی اے کے سخت قوانین عائد کر کے قید کیا جارہا ہے۔ انہوں کہا کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو نوکریاں ملنے کے بجائے، ان کا حق بیرونی ریاستوں کے نوجوانوں کھا رہے ہیں اور ان کو ہی نوکریاں دی جارہی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ کل جموں صوبے کے سابنہ ضلع میں پلی گاؤں میں پنچایتی ممبران کی ریلی کو خطاب کیا اور ورچوئل موڈ پر متعدد ترقیاتی بروجکٹز کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔
محبوبہ کے مطابق مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وادی کشمیر کے نوجوانوں کو ان مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے جو ان کے باپ دادا کو کرنا پڑا تھا۔ انہوں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس جموں و کشمیر کا دورہ کیا جس کو انہوں نے برباد کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ انہوں کہا کہ سابق وزیر اعظم اور بی جے پی لیڈر اٹل بہاری واجپائی نے جموں و کشمیر میں امن بحالی کے لئے بات چیت کا جو سلسلہ شروع کیا تھا، موجودہ بی کے پی حکومت نے اس کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔
انہوں کہا کہ وزیر اعظم تماشہ کرتے ہیں، وہ ان پروجکٹز کی افتتاح کر رہے ہیں جو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے شروع کیے تھے۔ انہوں کہا کہ جب سرکار نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں جمہورت کا گلہ گھونٹ دیا اور مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کو بل ڈوز کر دیا تو وزیر اعظم کس جمہوریت اور پنچانتی نظام کی بات کرتے ہیں؟
محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ملک میں مسلم اقلیتی طبقے کے گھروں اور روزگار کو برباد کیا جا رہا ہے جب کہ ہمارے وزیر اعظم کچھ بھی نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کروڑوں مسلمان سہمے ہوئے ہیں اور جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے مستقبل کا بھی بیڑا غرق کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کی بجلی سے ملک بھر کے کارخانے اور گھر چلتے ہیں لیکن خود ہم ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں بھی اندھیرے میں ہیں۔ محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ Mehbooba mufti Press Conference
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا ملک سب سے بڑا سیکولر ملک ہے لیکن اس میں مسلم اقلیتی فرقے کے لوگوں کے گھروں اور روز گار کو برباد کیا جا رہا ہے جب کہ ہمارے وزیر اعظم کچھ بھی نہیں کر رہے ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کروڑوں مسلمان سہمے ہوئے ہیں اور وزیر اعظم کے گھر کے باہر جہانگیر پوری میں تنازع چل رہا ہے اور عدالت عظمیٰ کے حکمنامے کی بھی تعمیل نہیں کی جا رہی ہے‘۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیر کے نوجوانوں کے مستقل کا بیڑا غرق کر دیا گیا اور ان پر اب پی ایس اے کے بجائے یو اے پی اے لگا دیا جاتا ہے۔ Mehbooba mufti on jahangirpuri violence
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے روزگار اور کاروبار باہر کے لوگوں کو دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کی بجلی سے پورے ملک کے کارخانے اور گھر چلتے ہیں لیکن ہم خود ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں بھی اندھیرے میں ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں کا روزگار باہر کے لوگوں کو دیا جا رہا ہے اور یہاں بے روزگاری کا گراف بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کو روزگار دینے کے بجائے روزگار سے محروم کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جموں و کشمیر حکومت کے جبر سے پس رہا ہے اور واجپائی جی کا بات چیت کا طریقہ کار کہیں نظر نہیں آرہا ہے‘۔ جموں و کشمیر میں نئی سیاسی جماعتوں کے معرض ووجود میں آنے کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اچھا ہے کہ نئی پارٹیاں بن جاتی ہیں لیکن مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کو بلڈوز کیا جا رہا ہے اور یہاں سیاسی عمل مفلوج ہو کر رہ گیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے سکیورٹی کے نام پر کہیں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے‘۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہمیں وزیر اعظم کے اس دورے سے کوئی امید نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیمپ ڈیوٹی کو پچاس فیصد کم کر دیا گیا ہے تاکہ یہاں کے نوجوانوں کو تل دھرنے کے لئے بھی زمین نہ مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں کا نوجوان روزگار کے لئے سڑکوں پر آتا ہے لیکن کشمیر کا نوجوان باہر نہیں نکل سکتا کہ کہیں یو اے پی اے نہ لگ جائے۔
یہ بھی پڑھیں :Supreme Court on Article 370 : سپریم کورٹ آرٹیکل 370 پر گرمی کی چھٹیوں کے بعد سماعت پر متفق