کووڈ 19 کی وجہ سے جہاں زندگی کے مختلف معاملات بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور نوجوانوں میں کھیل کود اور دیگر سرمیاں بھی اثر انداز ہوئیں۔ وادی کشمیر کے نوجوان اپنے آپ کو چست اور تندرست رکھنے کے لئے مختلف کھیل کود کی سرگرمیوں میں مصروف رکھتے تھے۔ وہیں جم مراکز اور دیگر میدانوں میں صبح اور شام کے اوقات میں جسمانی ورزش کرتے بھی دیکھے جارہے تھے۔ لیکن رواں برس مارچ مہنے سے کوروناوائرس کی دستک کے بعد گزشتہ پانچ ماہ سے اس طرح کی کھیل سرگرمیاں اور جم سنٹر بند رہنے سے نوجوانوں میں کافی جسمانی سستی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
البتہ اس دوران وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں نوجوان آج کل کوہ پیمائی یعنی ٹریکینگ کی اور راغب ہورہے ہیں۔ نوجوان وادی کے مختلف چھوٹے چھوٹے پہاڑیوں کو عبور کرنے کے لئے کئی دنوں کے لئے رختہ سفر باندھتے ہیں۔
سرینگر ضلع سے تعلق رکھنے والے اٹھ نوجوان زبرون پہاڑی کے سلسلے کو عبور کرنے اور قدرت کی عطا کردہ بے پناہ خوبصورتی کا لطف اٹھانے کے لئے ٹریکنگ پر نکلے ہیں۔
ان نوجوانوں کا ماننا ہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے یہ مسلسل گھر میں بھیٹنے سے کافی بوریت محسوس کررہی تھی۔ اور اب ٹریکینگ پر نکلنے سے انہیں کافی خوشی ہورہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف جسمانی ورزش ہوجاتی ہے بلکہ قدرت کی کاریگری سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ان کوہ پیماہ نوجوانوں میں مدثر علی ڈار نامی نوجوان جوکہ سعودی عرب میں کام کررہا ہے کا کہنا ہے کہ اگرچہ انہیں اپنے کام پر واپس جانا مقصود تھا لیکن کووڈ کی وجہ سے یہ واپس نہیں جاپائیں۔
ٹرینکینگ پر جانے کے حوالے سے مدثر کہتے ہیں کہ یہ کئی مہینوں سےکوروناوائرس کے خطرات اور خدشات کے باعث گھر سے باہر نہیں نکل پارہے تھے تاہم اب کافی عرصہ بعد کوہ پیمائی کے سفر پر جانے سے انہیں کافی خوشی محسوس ہور ہی ہے۔
وادی کشمیر میں کوہ پیمائی کا وقت مئی مہینے سے شروع ہوتا ہے اور سال کے اکتوبر مہینے میں اختتام پذیر ہوتا ہے۔ بہرحال نوجوانوں میں اس طرح کی مہم جویانہ سرگرمیاں ایک حوصلہ افزاء قدم ہے جس کی حوصلہ کی جانی چائیے۔