ETV Bharat / state

Omar, Mehbooba Reaction on Zubair arrest: محمد زبیر کی گرفتاری پر جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلی کا ردعمل

author img

By

Published : Jun 28, 2022, 11:21 AM IST

Updated : Jun 28, 2022, 11:41 AM IST

دہلی پولیس کی جانب سے آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو گرفتار کیے جانے پر جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلی نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کاروائی کی مذمت کی ہے۔ Fact checker Zubair arrested

Omar, Mehbooba Reaction on Zubair  arrest
محمد زبیر کی گرفتاری پر جموں و کشمیر کے سابق وزراء کا ردعمل

سرینگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر دو اسکرین شاٹ شیئر کئے اور کہا کہ "ان ٹویٹس میں سے صرف ایک مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر گرفتار کیا جائے گا اور یہ اندازہ لگانے کے لیے کوئی انعام نہیں۔" عمر کی جانب سے شائع کی گئی تصویروں میں سے ایک زبیر کا ٹویٹ تھا جس میں اُنہوں نے ایک فلم (کسی سے نہ کہنا) کا فوٹو پر اپنے خیال ظاہر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "2014 سے پہلے ہنیمون ہوٹل اور 2014 کے بعد ہنومان ہوٹل"Omar Abdullah on Zubair's Arrest۔ وہی دوسری تصویر سابق بی جے پی لیڈر نویں کمار جنرل کے ٹویٹ کی تھی۔ اس ٹویٹ میں نوین نے پیغمبر اسلامﷺ کے حوالے سے متنازع باتیں لکھی تھی۔



وہی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ "ستم ظریفی یہ ہے کہ جس دن بھارت آزادی اظہار رائے کے تحفظ کے لیے G7 میں شامل ہوتا ہے، زبیر جیسے ایک موثر فیکٹ چیکر کو فضول الزامات میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ"جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی غیر قانونی تنسیخ کے بعد سچائی کو مجرم بنانا شروع کیا گیا تھا اور یہی ماڈل اب پورے بھارت میں نافذ کیا جا رہا ہے۔" Mehbooba Mufti on Zubair's arrest

واضح رہے کہ محمد زبیر کو دلی کی ایک عدالت نے قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے پولیس کی حراست میں آدھے گھنٹے کے لیے اپنے وکیل سے دن میں ایک بار ملنے کی اجازت دی ہے۔ ایک سینئر پولیس اہلکار نے اسکی جانکاریہ دی۔ Court allows Zubair to meet his counsel

محمد زبیر کو پیر کو ایک مخصوص کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ایک روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔ محمد زبیر کے وکیل نے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے "میرٹ نہ ملنے کی بنیاد پر مسترد کر دیا تھا۔" دہلی پولیس کے حکام نے کہا کہ عدالت نے ایک دن کے پولیس ریمانڈ کے لیے دہلی پولیس کی درخواست منظور کر لی ہے۔ Alt News co-founder Mohammed Zubair


قابل ذکر ہے کہ زبیر کو دہلی پولیس نے 2020 کے ایک کیس کے سلسلے میں 27 جون کو طلب کیا تھا، لیکن اسے اس معاملے میں ہائی کورٹ سے گرفتاری سے تحفظ حاصل ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف نیا مقدمہ درج کر کے ان کی گرفتاری کی ہے۔ یہ گرفتاری دہلی پولیس کے آئی ایف ایس او (انٹیلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹجک آپریشنز) کے خصوصی سل نے کی ہے۔ زبیر کے خلاف دفعہ 153، 295A کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

محمد زبیر حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز Alt News کے شریک بانی ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل جعلی خبروں کی پرٹال کر رہے ہیں۔ مئی میں زبیر پر اترپردیش کی پولیس نے ایک ٹویٹ کی وجہ سے مقدمہ درج کیا تھا جہاں اس نے تین متنازع ہندو رہنماؤں - یتی نارسنگھانند، مہنت بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو 'نفرت پھیلانے والا' کہا تھا۔ زبیر پر ہندوؤں کے جذبات کو بھڑکانے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت تعزیرات ہند کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ ہندو رہنما جنہیں زبیر نے نفرت پھیلانے والا کہا تھا وہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور قابل اعتراض ریمارکس کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔


یہ بھی پڑھیں : Court Allows Zubair To Meet His Counsel: عدالت نے زبیر کو اپنے وکیل سے دن میں آدھا گھنٹہ ملنے کی اجازت دی


سرینگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر دو اسکرین شاٹ شیئر کئے اور کہا کہ "ان ٹویٹس میں سے صرف ایک مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر گرفتار کیا جائے گا اور یہ اندازہ لگانے کے لیے کوئی انعام نہیں۔" عمر کی جانب سے شائع کی گئی تصویروں میں سے ایک زبیر کا ٹویٹ تھا جس میں اُنہوں نے ایک فلم (کسی سے نہ کہنا) کا فوٹو پر اپنے خیال ظاہر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "2014 سے پہلے ہنیمون ہوٹل اور 2014 کے بعد ہنومان ہوٹل"Omar Abdullah on Zubair's Arrest۔ وہی دوسری تصویر سابق بی جے پی لیڈر نویں کمار جنرل کے ٹویٹ کی تھی۔ اس ٹویٹ میں نوین نے پیغمبر اسلامﷺ کے حوالے سے متنازع باتیں لکھی تھی۔



وہی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ "ستم ظریفی یہ ہے کہ جس دن بھارت آزادی اظہار رائے کے تحفظ کے لیے G7 میں شامل ہوتا ہے، زبیر جیسے ایک موثر فیکٹ چیکر کو فضول الزامات میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔" اُن کا مزید کہنا تھا کہ"جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی غیر قانونی تنسیخ کے بعد سچائی کو مجرم بنانا شروع کیا گیا تھا اور یہی ماڈل اب پورے بھارت میں نافذ کیا جا رہا ہے۔" Mehbooba Mufti on Zubair's arrest

واضح رہے کہ محمد زبیر کو دلی کی ایک عدالت نے قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے پولیس کی حراست میں آدھے گھنٹے کے لیے اپنے وکیل سے دن میں ایک بار ملنے کی اجازت دی ہے۔ ایک سینئر پولیس اہلکار نے اسکی جانکاریہ دی۔ Court allows Zubair to meet his counsel

محمد زبیر کو پیر کو ایک مخصوص کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ایک روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ہے۔ محمد زبیر کے وکیل نے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جسے عدالت نے "میرٹ نہ ملنے کی بنیاد پر مسترد کر دیا تھا۔" دہلی پولیس کے حکام نے کہا کہ عدالت نے ایک دن کے پولیس ریمانڈ کے لیے دہلی پولیس کی درخواست منظور کر لی ہے۔ Alt News co-founder Mohammed Zubair


قابل ذکر ہے کہ زبیر کو دہلی پولیس نے 2020 کے ایک کیس کے سلسلے میں 27 جون کو طلب کیا تھا، لیکن اسے اس معاملے میں ہائی کورٹ سے گرفتاری سے تحفظ حاصل ہے۔ پولیس نے اس کے خلاف نیا مقدمہ درج کر کے ان کی گرفتاری کی ہے۔ یہ گرفتاری دہلی پولیس کے آئی ایف ایس او (انٹیلی جنس فیوژن اینڈ اسٹریٹجک آپریشنز) کے خصوصی سل نے کی ہے۔ زبیر کے خلاف دفعہ 153، 295A کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

محمد زبیر حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز Alt News کے شریک بانی ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل جعلی خبروں کی پرٹال کر رہے ہیں۔ مئی میں زبیر پر اترپردیش کی پولیس نے ایک ٹویٹ کی وجہ سے مقدمہ درج کیا تھا جہاں اس نے تین متنازع ہندو رہنماؤں - یتی نارسنگھانند، مہنت بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو 'نفرت پھیلانے والا' کہا تھا۔ زبیر پر ہندوؤں کے جذبات کو بھڑکانے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت تعزیرات ہند کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ ہندو رہنما جنہیں زبیر نے نفرت پھیلانے والا کہا تھا وہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز اور قابل اعتراض ریمارکس کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔


یہ بھی پڑھیں : Court Allows Zubair To Meet His Counsel: عدالت نے زبیر کو اپنے وکیل سے دن میں آدھا گھنٹہ ملنے کی اجازت دی


Last Updated : Jun 28, 2022, 11:41 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.