سرینگر: بی جے پی کے سینیئر لیڈر اور سابق وزیر سنیل شرما کا کہنا ہے کہ تمام حریت لیڈر اور علحدگی پسند قومی دھارے میں شامل ہوں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے لیے سارے دروازے بند ہوئے ہیں اور ان کی جگہ صرف جیل میں ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے ایما پر جو یہ لوگ دکان چلا رہے تھے وہ بند ہوچکے ہیں اور ان کا اب کوئی گاہک نہیں رہا ہے۔Sunil Sharma On Hurriyat leaders
موصوف وزیر نے ان باتوں کا اظہار بدھ کو سرینگر میں یوم الحاق کے موقعے پر منعقدہ ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔Accession Day JK
بلال غنی لون کی طرف سے قومی دھارے میں شامل ہونے کی خبروں کے بارے میں پوچھے جانے پر سنیل شرما نے کہا کہ حریت لیڈروں اور علیحدگی پسندوں کے لیے اب صرف دو ہی اوپشنز ہیں یا تو وہ قومی دھارے میں شامل ہو جائیں یا جیل جائیں۔Sunil Sharma On Hurriyat leaders Joining Mainstream Politics
ان کا کہنا تھا کہ ’ان تمام لوگوں بشمول حریت لیڈروں اور علاحدگی پسندوں کے لیے ایک ہی اوپشن بچا ہے کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوجائیں ان کے تمام دروازے بند ہوگئے ہیں اب انہیں یا تو قومی دھارے میں شامل ہونا ہے یا جیل جانا ہے‘۔
شرما نے کہا کہ پاکستان کے ایما پر چلنے والے حریت لیڈروں کے دکان بند ہوئے ہیں اور اب ان کا کوئی گاہک نہیں رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب ان کے لئے یہ اوپشن ہے کہ وہ اب انہیں انڈیا کے دکان کھولنے ہیں کیونکہ اب یہی دکان جموں وکشمیر میں چلنے والے ہیں۔
شرما کا کہنا تھا کہ حریت لیڈروں کو اپنی روش درست کرنی چاہئے یا جیل جانے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔الحاق کے حوالے سے موصوف لیڈر نے کہا کہ یوم الحاق کو جموں و کشمیر میں تاریخی حیثیت حاصل ہے اس کو ان لوگوں کی یاد میں منایا جا تا ہے جنہوں نے اس دن اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کیں۔
بتادیں کہ حریت کانفرنس کے ایزیکٹو ممبر و پیپلز کانفرنس کے بانی مرحوم عبدالغنی لون کے فرزند بلال غنی لون کی جانب سے علیحدگی پسندی کو الوداع کہنے کا قوی امکان ظاہر کیا جارہا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ وہ مین اسٹریم سیاست میں شامل ہو کر آئندہ اسمبلی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ بلال لون، سجاد غنی لون کے بھائی ہیں جنہوں نے سنہ 2009 میں علیحدگی پسندی کو الوداع کہہ کر بارہمولہ-کپواڑہ سے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا تھا تاہم انہیں شکست ہوئی۔ Bilal Gani Lone Likely To Join Mainstream Politics
وہیں بلال لون کے ایک قریبی ساتھی نے ان خبروں کو بے بنیاد اور افواہ پر مبنی قرار دیا ہے، تاہم بلال لون کی طرف سے ان خبروں کی تردید بھی نہیں کی جارہی ہے۔ Bilal Gani Lone likely to join mainstream politics