ETV Bharat / state

NIA Raids: انسانی حقوق کارکن کے دفتر و رہائش گاہ پر این آئی اے کا چھاپہ

انسانی حقوق کارکن خرم پرویز کے امیرا کدل، سرینگر میں واقع دفتر اور سونہ وار میں واقع رہائش گاہ پر این آئی اے (NIA Raids) نے پیر کی صبح چھاپے مارے۔

انسانی حقوق کارکن کے دفتر و رہائش گاہ پر این آئی اے کا چھاپہ
انسانی حقوق کارکن کے دفتر و رہائش گاہ پر این آئی اے کا چھاپہ
author img

By

Published : Nov 22, 2021, 12:29 PM IST

Updated : Nov 22, 2021, 1:34 PM IST

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے، NIA Raids) نے سرینگر میں پیر کی صبح انسانی حقوق کارکن خُرم پرویز کے دفتر اور رہائش گاہ پر چھاپے مارے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ’’خرم کے امیرا کدل، سرینگر میں واقع دفتر اور سونہ وار میں واقع رہائش گاہ پر این آئی اے نے پیر کی صبح چھاپے مارے، اس کے علاوہ بھی دیگر مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ یہ چھاپے تادم تحریر جاری ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان چھاپوں میں ایجنسی کے ہمراہ پولیس اور سی آر پی ایف کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔

چھاپے کس کیس اور کس معاملے سے متعلق مارے گئے، اس کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’یہ تو ابھی نہیں کہہ سکتے کی معاملہ کب کا ہے اور کون سا ہے۔ لیکن اندازے کے مطابق ٹیرر فنڈنگ (Terror Funding) کا معاملہ ہو سکتا ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Kashmir Weather: کشمیر میں شبانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے

قابل ذکر ہے کہ ایجنسی نے گزشتہ بیانات میں دعویٰ کیا تھا کہ وادی میں کئی تنظیمیں اور افراد نامعلوم ذرائع (sources) اور اشخاص کی جانب سے مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں جو بعد میں عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی ایجنسی نے وادی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے اور خرم پرویز کی بینک تفاصیل اور دیگر دستاویز جانچ کے لیے اپنے قبضہ میں لیے تھے۔

خرم پرویز عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کارکن ہیں جنہیں اب تک کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔ خرم کو حکام نے 2016 میں اسوقت حراست مین لیا تھا جب کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے ۔ ان مطاہرون کو کچلنے کیلئے حکام نے طاقت کا استعمال کیا جس میں درجنون مطاہرین ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں افراد پیلٹ اور گولیاں کی وجہ سے کلی یا جزوی طور معزور ہوگئے۔ کئی افراد کی بینائی بھی چلی گئی۔ ان مظاہرون کے وقت جموں و کشمیر مین محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت برسراقتدار تھی۔

خرم پرویز کی گرفتاری پر عالمی حقوق تنظیموں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جسکے بعد حکومت نے انہیں رہا کردیا۔ اگست 2019 مین جمون و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے اور ریاست کا نیم خود مختار درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق ادارون کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں چنانچہ گزشتہ دو برسوں کے دوران خرم اور انکی تنظیم کی سرگرمیان بھی محدود رہی ہیں۔

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے، NIA Raids) نے سرینگر میں پیر کی صبح انسانی حقوق کارکن خُرم پرویز کے دفتر اور رہائش گاہ پر چھاپے مارے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ’’خرم کے امیرا کدل، سرینگر میں واقع دفتر اور سونہ وار میں واقع رہائش گاہ پر این آئی اے نے پیر کی صبح چھاپے مارے، اس کے علاوہ بھی دیگر مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ یہ چھاپے تادم تحریر جاری ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان چھاپوں میں ایجنسی کے ہمراہ پولیس اور سی آر پی ایف کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔

چھاپے کس کیس اور کس معاملے سے متعلق مارے گئے، اس کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’یہ تو ابھی نہیں کہہ سکتے کی معاملہ کب کا ہے اور کون سا ہے۔ لیکن اندازے کے مطابق ٹیرر فنڈنگ (Terror Funding) کا معاملہ ہو سکتا ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: Kashmir Weather: کشمیر میں شبانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے

قابل ذکر ہے کہ ایجنسی نے گزشتہ بیانات میں دعویٰ کیا تھا کہ وادی میں کئی تنظیمیں اور افراد نامعلوم ذرائع (sources) اور اشخاص کی جانب سے مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں جو بعد میں عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی ایجنسی نے وادی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے اور خرم پرویز کی بینک تفاصیل اور دیگر دستاویز جانچ کے لیے اپنے قبضہ میں لیے تھے۔

خرم پرویز عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کارکن ہیں جنہیں اب تک کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔ خرم کو حکام نے 2016 میں اسوقت حراست مین لیا تھا جب کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے ۔ ان مطاہرون کو کچلنے کیلئے حکام نے طاقت کا استعمال کیا جس میں درجنون مطاہرین ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں افراد پیلٹ اور گولیاں کی وجہ سے کلی یا جزوی طور معزور ہوگئے۔ کئی افراد کی بینائی بھی چلی گئی۔ ان مظاہرون کے وقت جموں و کشمیر مین محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت برسراقتدار تھی۔

خرم پرویز کی گرفتاری پر عالمی حقوق تنظیموں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جسکے بعد حکومت نے انہیں رہا کردیا۔ اگست 2019 مین جمون و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے اور ریاست کا نیم خود مختار درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق ادارون کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں چنانچہ گزشتہ دو برسوں کے دوران خرم اور انکی تنظیم کی سرگرمیان بھی محدود رہی ہیں۔

Last Updated : Nov 22, 2021, 1:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.