سری نگر: جماعت اسلامی (جے ای آئی) سے منسلک عسکریت پسندی کی فنڈنگ کیس کے سلسلے میں جمعرات کو جموں و کشمیر کے 16 مقامات پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے چھاپے جاری ہیں۔کشتواڑ میں پانچ اور بارہمولہ میں 11 مقامات پر تلاشی جاری ہے۔ تازہ ترین کریک ڈاؤن 2 مئی کو پاکستان کی حمایت یافتہ دہشت گردانہ سازش کیس کی تحقیقات کے لیے جموں و کشمیر میں 12 مقامات پر چھاپے مارے جانے کے دو دن بعد عمل میں آیا۔
این آئی اے کے ذرائع کے مطابق یہ الزام لگایا گیا ہے کہ جے ای آئی چیریٹی کے نام سے جمع ہونے والی رقم لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین جیسی تنظیموں کو کشمیر میں عسکریت پسندانہ حملے کرنے کے لیے دی جا رہی ہیں۔ مرکزی تحقیقاتی ایجنسی نے چند افراد کو حراست میں بھی لیا ہے، جن سے فی الحال پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ این آئی اے کئی مشکوک دستاویزات کی بھی جانچ کر رہی ہے۔ این آئی اے نے الزام عائد کیا کہ وادی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کو ڈرون کے ذریعہ ہتھیار، بم، منشیات وغیرہ ہندوستانی سرزمین میں بھیجے جارہے ہیں۔
مزید پڑھیں:این آئی اے نے جموں و کشمیر کے 16 مقامات پر چھاپے مارے
این آئی اے نے 24 جون 2022 کو جموں و کشمیر میں 14 مقامات پر مذکورہ عسکریت پسندانہ سازش کیس میں اسی طرح کی متعدد تلاشیاں کی تھیں۔ تلاشیوں کے نتیجے میں قابل اعتراض مواد اور ڈیجیٹل آلات کو ضبط کیا گیا تھا۔ این آئی اے نے مبینہ عسکریت پسندانہ سازش پر 21 جون 2022 کو ایک سوموٹو کیس درج کیا تھا۔ پچھلی تلاشی کاروائی میں کیڈرز اور ہائبرڈ اوور گراؤنڈ ورکرز کے احاطے پر توجہ مرکوز کی گئی تھی جن کا تعلق مبینہ طور پر وابستہ افراد اور جھوٹے ناموں سے کام کرنے والی آف شاٹ تنظیموں سے تھا جیسا کہ ریزنسنٹنٹ فرنٹ (TRF)؛ یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ جموں و کشمیر (UL J&K)، مجاہدین غزوات الہند (MGH)، جموں و کشمیر فریڈم فائٹرز (JKFF)، کشمیر ٹائیگرز، پیپلز اینٹی فاشسٹ فرنٹ (PAAF) اور دیگر تنظیمیں شامل تھیں۔