اننت ناگ پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمان حسنین مسعودی نے کہا کہ جب کورونا وائرس کے پیش نظر ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تو جموں و کشمیر کے تقریبا ایک لاکھ مزدور ہماچل میں پھنس گئے۔ ان کے لیے وہاں کوئی سوشل ڈیسٹنسنگ نہیں تھی۔ ان مزدوروں کو یہاں آٹھ ہفتوں کے دوران بہت نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جب یہ مزدور جموں و کشمیر پہنچے تو وہاں سوشل ڈسٹنسنگ نہ ہونے کی وجہ سے وہاں بھی کورونا پھیل گیا۔ جموں و کشمیر میں مزدوروں کو پنچایت اور اسکولوں میں رکھا گیا۔ جموں و کشمیر میں کورونا کے علاج کے لیے کوئی انفراسٹرکچر نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹر نے کورونا کے دور میں اچھا کام کیا۔ جموں و کشمیر میں تقریبا 40 ہزار لوگ کورونا سے صحت یاب ہوئے ہیں۔ اب بھی جموں و کشمیر میں 62 ہزار کورونا مریض ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: زرعی بل راجیہ سبھا میں پاس
حسنین مسعودی نے کہا کہ جموں میں آکسیجن کی کمی ہے۔ جموں میں بیڈز کی کمی ہے۔ ایک کورونا مریض کو ایک ایمبولینس دہلی پہچانے کے لیے ایک لاکھ روپے لیتی ہے۔
حسنین مسعودی نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی پر بولتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ابھی جموں و کشمیر میں اسکول بند ہیں، کالج بند ہیں۔ سارے بچے ڈیجیٹل اجوکیشن پر منحصر ہیں۔ لیکن بڑا مسلہ یہ ہے کہ جب کشمیر میں فور جی انرنیٹ نہیں ہے تو بچے کیسے ڈیجیٹل زرائع سے تعلیم حاصل کریں گے۔ انہوں حکومت سے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر میں فور جی انٹرنیٹ بحال کیا جائے۔