سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے پیر کو مرکزی سرکار پر زور دیا کہ وہ سیب، اخروٹ اور بادام سمیت کئی امریکی مصنوعات پر اضافی ڈیوٹی ہٹانے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے تباہ کن ہے۔‘‘
-
GOIs decision to remove additional duties on apples, walnuts & almonds will have a devastating effect on local growers in J&K already grappling with huge losses post 2019. Hope @PMOIndia reconsiders. https://t.co/jEpJjETSsj
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) September 11, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">GOIs decision to remove additional duties on apples, walnuts & almonds will have a devastating effect on local growers in J&K already grappling with huge losses post 2019. Hope @PMOIndia reconsiders. https://t.co/jEpJjETSsj
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) September 11, 2023GOIs decision to remove additional duties on apples, walnuts & almonds will have a devastating effect on local growers in J&K already grappling with huge losses post 2019. Hope @PMOIndia reconsiders. https://t.co/jEpJjETSsj
— Mehbooba Mufti (@MehboobaMufti) September 11, 2023
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹویٹر) پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا: ’’حکومت ہند کے سیب، اخروٹ اور بادام پر اضافی ڈیوٹی ہٹانے کے فیصلے کا جموں و کشمیر کے مقامی کاشتکاروں پر تباہ کن اثر پڑے گا، کسان پہلے ہی 2019 سے خصارے سے دوچار ہیں۔ مجھے امید ہے کہ وزیراعظم کا دفتر دوبارہ اس پر غور کرے گا۔‘‘
واضح رہے کہ بھارت سرکار نے کئی امریکی مصنوعات جیسے چنے، دال اور سیب پر اضافی ڈیوٹی ہٹا لی ہے۔ یہ ٹیکس ابتدائی طور پر 2019 میں امریکہ کی جانب سے مخصوص سٹیل اور ایلومینیم اشیاء پر محصولات بڑھانے کے فیصلے کے جواب میں لگائے گئے تھے۔ یہ ڈیوٹی اصل میں 28 امریکی مصنوعات پر عائد کی گئی تھی۔ وہیں 5 ستمبر کو وزارت خزانہ نے ایک نوٹیفکیشن میں چنے، دال (مسور)، سیب، چھلکے والے اخروٹ اور تازہ یا خشک بادام کے علاوہ چھلکے والے بادام سمیت مصنوعات پر سے ان ڈیوٹی کو ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔
Hasnian Masoodi on Apple Import: سیب کی درآمد سوچی سمجھی سازش کا حصہ: جسٹس (ر) حسنین مسعودی
ادھر، ماہرین کا ماننا ہے کہ امریکی مصنوعات پر محصولات ہٹائے جانے سے امریکی پیداوار کی مانگ بڑھ جاتی ہے اور سستہ ہونے کے سبب یہاں کی مقامی پیداوار کے دام بھی کم ہو جاتے ہیں جس کا راست اثر میوہ صنعت سے جڑے تاجرین، کسانوں پر پڑتا ہے۔