سرینگر: مرکزی حکومت کی جانب سے امریکی سیب اور دیگر مصنوعات پر امپوٹ ڈیوٹی میں تخفیف کرنے پر جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے مرکزی سرکار پر زور دیا کہ وہ سیب، اخروٹ اور بادام سمیت کئی امریکی مصنوعات پر اضافی ڈیوٹی ہٹانے کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے تباہ کن ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ حکومت ہند کے سیب، اخروٹ اور بادام پر اضافی ڈیوٹی ہٹانے کے فیصلے کا جموں و کشمیر کے کاشتکاروں پر راست منفی اثر پڑے گا۔
قابل غور ہے کہ مودی حکومت نے متعدد امریکی مصنوعات جیسے چنے، دال اور سیب پر عائد 35فیصد امپوٹ ڈیوٹی کو کم کرکے 15 فیصد کردیا ہے۔ یہ ٹیکس ابتدائی طور پر 2019 میں امریکہ کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم اشیاء پر محصولات بڑھانے کے فیصلے کے جواب میں عائد کیے گئے تھے۔ 28 امریکی مصنوعات پر امپوٹ ڈیوٹی کو بڑھایا گیا تھا۔ گذشتہ 5 ستمبر کو وزارت خزانہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے چنے، دال (مسور)، سیب، چھلکے والے اخروٹ اور تازہ، خشک بادام کے علاوہ چھلکے والے بادام سمیت کئی مصنوعات پر سے امپوٹ ڈیوٹی کو ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔ یہ فیصلہ مرکزی سرکار نے امریکی صدر جو بائڈن کے جی ٹوینٹی دورے سے دو روز قبل لیا تھا اور وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے اس ضمن میں نوٹیفیکشن بھی جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Rajnath Inaugurated Projects in Jammu: راجناتھ سنگھ نے جموں میں 11منصوبوں کا افتتاح کیا
جموں کشمیر بالخصوص وادی کشمیر کے سیاسی لیڈران فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، یوسف تاریگامی نے مرکزی سرکار کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی اور اسے کسان مخلاف اقدام قرار دیا۔