سرینگر: کشمیر کے نوجوان جہاں تعلیم، سائنس اینڈ ٹیکانالوجی، فن، ادب ،کھیل کود اور گلوکاری میں اپنی بھر صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے قابل تعریف کام انجام دے رہے ہیں۔ وہیں اب گذشتہ چند برسوں کے دوران یہاں کے نوجوان نہ صرف ریپر کے طور پر ابھر رہے ہیں بلکہ ریپ کو پیشہ کے طور پر بھی اختیار کر چکے ہیں۔Rise of Hip Hop Music in Kashmir
ملیے"ماما لوا گو" کے رومانی گیت سے اپنی پہچان بنانے والے ریپر میرغضنفر سے یہ ہیں 30 سالہ میر غضنفر جس کا اسٹیج نام ایس ایکس آر ہے۔ میر غضنفر 2011 سے ریپ گاتے ہیں۔ " مامہ لوا گو " کے نام سے کشمیری اور انگریز زبان میں لکھے گئے اس رومانی گانے نے غضنفر کو ریپر کے طور کو پہچان دلوائی، جس کے بعد ایس ایکس آر نے پیچھے مڑ کے نہیں دیکھا۔ SXR Rapper Of Kashmir میر غضنفر اسکول کے دنوں سے ہی اپنے آس پاس رونما ہونے والے حالات و واقعات اور بیتے ہوئے لمحات کو اپنے انداز میں قلم بند کرتے رہتے تھے تاہم ریپ کے انداز میں لکھنے کی تحریک انہیں مقامی ریپر ایم سی کیش سے ملی۔ ریپر بننے کی چاہ اور جنون کو پالے ہوئے غضنفر نے موسقی کی تربیت حاصل کرنے اور ریپ کے اسرار و رموز سیکھنے کے لیے دہلی کا رخ کیا۔ دہلی میں اگرچہ انہیں مختلف دقتوں کا سامنا کرنا پڑا تاہم ہمت اور حوصلے سے کام لے کر انہوں نے تمام مشکلات کو مات دے کر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کی اور آج یہ اپنے منفرد البمز کو منظر عام پر لا کر وادی کے ہپ ہاپ گلوکار کے طور اپنی پہچان بنا چکے ہیں۔
میر غضنفر شہر سرینگر کے سونہ وار علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ انجینئرنگ طالب علم رہ چکے ہیں۔ موسیقی کی اس مخصوص صنف جسے باغیانہ فن بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں آگے بڑھنے کی دلچسپی کی وجہ سے یہ اپنی انجینئرنگ کی پڑھائی مکمل نہیں کر پائے، لیکن یہ اپنے فن سے بکھرے ہوئے خیالات اور آس پاس کے ماحول کو اپنے انداز میں لکھتے ہیں اور پھر موسیقی میں پِرو کر اس سے رپپ کی صورت میں پیش کرتے رہتے ہیں۔ Mir Ghaznafar Engineering Students
مزید پڑھیں:
غنضفر یہ کہتے ہیں کہ پہلے پہل والدین ہی نہیں بلکہ سماج کی مخالفت کا بھی سامنا رہا، تاہم آج نہ صرف میرے والدین بلکہ دوست بھی کافی خوش ہیں۔شائقین موسیقی ایس ایکس آر کے کام کی کافی ستائش کر رہے ہیں۔ "زرمنہ دورر"کاشر نزام" ،"شلکھ "اور" شہجار" ایسے ان کے کئی البمز ہیں، جنہیں لوگوں نے بے حد پسند کیا اور اس وقت یہ اپنے نئے ویڈیو پر کام کررہے ہیں جو کہ بہت جلد لوگوں کو دیکھنے کو ملے گا۔ کشمیر میں مغربی موسیقی کی طرف نوجوان مائل ہورہے ہیں۔ وہیں ایس ایکس آر سے متاثر ہو کر کئی نوجوان اب رپیر کے طور پر ابھر رہے ہیں۔