سرینگر: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جمعہ کو سرینگر کے نوگام علاقے میں اُجالا سیگنس کشمیر سپر اسپیشلٹی ہسپتال کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا: ’’یہ ہسپتال مکمل طور پر ڈیجیٹائزڈ ہے جبکہ ہم جموں و کشمیر کے تمام ہسپتالوں کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘‘ LG Manoj Sinha Inaugurates Super Specialty Hospital in Srinagarمنوج سنہا کے مطابق ’’وادی کشمیر میں سب کچھ بدل گیا ہے، جو لوگ تبدیلی کو نہیں دیکھ سکتے وہ چشمہ اتار کر مشاہدہ کر لیں۔‘‘
سنہا نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں دو ایمز (اسپتال) شروع کیے جا رہے ہیں۔ Super Specialty Hospital inaugurated in Srinagarوادی میں ایک کینسر انسٹی ٹیوٹ بھی بنے گا۔ یو ٹی کے تمام باشندوں کو پانچ لاکھ روپے تک کا انشورنس فراہم کیا جاتا ہے۔ ہم ہر سرکاری دفتر مکمل طور پر ڈیجیٹل بنانے میں یو ٹی کیٹیگری میں اول نمبر پر ہیں۔ اگر ہم دیگر ریاستوں کے ساتھ بھی اپنا موازنہ کریں تو ہم پانچویں نمبر پر ہیں اور آنے والے سال میں اول یا کم از کم دوسرے نمبر پر ہوں گے۔‘‘
میڈیکل ٹورزم کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گونرر نے کہا: ’’ہم چاہتے ہیں کہ تمام قومی اور بین الاقوامی ہسپتال یہاں آئیں۔ ہمیں 22 ہسپتالوں کی درخواستیں بھی موصول ہوئی ہیں۔ LG Manoj Sinha on Super Specialty Hospitalہم یو ٹی میں مزید 1000 میڈیکل سیٹیں بھی بڑھا رہے ہیں۔ دبئی کے ہسپتال سمیت چین نے بھی جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ جموں و کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔‘‘
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں آئی تبدیلی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سنہا نے کہا: ’’گزشتہ تین برسوں کے دوران جموں اور کشمیر میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ اور میں اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ لوگ بھی اس تبدیلی کو محسوس کر رہے ہیں۔‘‘ سنہا نے دعویٰ کیا کہ ’’جموں و کشمیر میں ہر شعبے میں بہتری آئی ہے۔ وہ دن گئے جب یہاں بند، ہڑتال ہوا کرتی تھی، آج کے نوجوان پتھر بازی کے بجائے اسمارٹ فون (کے استعمال) کو ترجیح دے رہے ہیں۔‘‘
دریں اثنا، اسپتال کے ایگزیکٹو چیئرمین پربل گھوسل نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ترجیح ہمیشہ مریضوں کی دیکھ بھال رہی ہے اور وہ کشمیر میں بھی ایسا ہی کرتے رہیں گے۔ پربل گھوسل نے کہا: ’’ہمیں مریض کے مالی پس منظر کی کوئی پرواہ نہیں۔ ہماری توجہ ہمیشہ مریض کی دیکھ بھال پر مرکوز رہتی ہے۔ علاج کے بعد مالی معاملات کو حل کیا جا سکتا ہے۔ یہ ہمارا 18 واں اسپتال ہے، سرینگر کا پہلا 150 بستروں والا سپر اسپیشلٹی اسپتال، جو سرینگر کے علاوہ اننت ناگ، بانڈی پورہ، بارہمولہ، بڈگام، کپوارہ، پلوامہ، شوپیاں، کشتواڑ، پونچھ، رام بن، کٹھوعہ، راجوری، لداخ، لیہہ میں بھی کمیونٹیز کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔‘‘