سرینگر (جموں و کشمیر): مرکزی حکومت نے بدھ کے روز جیل میں قید علیحدگی پسند رہنما مسرت عالم بٹ کی تنظیم مسلم لیگ جموں کشمیر (مسرت عالم گروپ) کو غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت ایک غیر قانونی تنظیم قرار دے دیا۔ اس سے قبل اکتوبر 2023 میں جیل میں بند ایک اور علیحدگی پسند لیڈر شبیر احمد شاہ کی جماعت جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (JKDFP) کو ان کی ’’بھارت مخالف‘‘ اور ’’پاکستان کے حق میں‘‘ سرگرمیاں انجام دینے کے لیے پانچ سال کے لیے پابندی لگائی گئی تھی۔
مسرت عالم کی جماعت پر پابندی کی خبر شیئر کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے سماجی رابطہ گاہ ’ایکس‘ پر کہا: ’’مسلم لیگ جموں کشمیر (مسرت عالم گروپ) کو یو اے پی اے کے تحت ایک ’غیر قانونی تنظیم‘ قرار دیا گیا ہے۔ یہ تنظیم اور اس کے ارکان جموں کشمیر میں قوم مخالف اور علیحدگی پسند سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ (وہ) دہشت گردی کی سرگرمیوں کی حمایت کر رہے ہیں اور لوگوں کو جموں کشمیر میں اسلامی حکومت قائم کرنے کے لیے اکسا رہے ہیں‘‘ امیت شاہ نے مزید کہا: ’’وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں (مرکزی) حکومت کا پیغام واضح ہے کہ جو کوئی بھی ہمارے ملک کی وحدت، خودمختاری اور سالمیت کے خلاف کام کرے گا اسے بخشا نہیں جائے گا اور وہ قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرے گا۔‘‘
مزید پڑھیں: شبیر شاہ کی پارٹی سے دور رہیں، اننت ناگ پولیس نے کیا لاؤڈ اسپیکر پر اعلان
واضح رہے کہ علیحدگی پسند رہنما شبیر شاہ کی جماعت جموں کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی 1998 میں علیحدگی پسند اتحاد ’’کل جماعتی حریت کانفرنس‘‘ کے ایک جزو کے طور پر قائم ہوئی تھی۔ اس تنظیم پر رواں برس 5 اکتوبر کو پابندی عائد کی گئی تھی۔ 2003 میں حریت کانفرنس کی تقسیم کے بعد JKDFP سید علی گیلانی کی قیادت والی سخت گیر موقف کی حامل جماعت کا حصہ بنی تھی۔ شبیر شاہ فی الحال دہلی کے تہاڑ جیل میں بند ہےانہیں 2005 کے منی لانڈرنگ کیس میں 25 جولائی 2017 کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) نے گرفتار کیا تھا۔
مسرت عالم بٹ کون ہے؟
سید علی گیلانی کی 2021 میں موت کے بعد، علیحدگی پسند رہنما مسرت عالم بٹ کو حریت کانفرنس کے چیئرمین کے لیے نامزدگی ملنے کی اطلاعات ہیں۔ 2015 سے مسرت عالم بٹ جموں کشمیر میں بدامنی پھیلانے کے الزامات میں اس وقت دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہے۔ 52 سالہ مسرت عالم پہلی بار 1990 کی دہائی کے اوائل میں جموں کشمیر میں مسلح جدوجہد میں شامل ہوئے، لیکن بعد میں انہوں نے علیحدگی پسندی کا راستہ اختیار کیا اور سید علی گیلانی کے ساتھ جا ملے۔ انہوں نے حزب اللہ کے مقامی کمانڈر کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں جو کہ پاکستان کی ایک عسکری جماعت ہے جس کی بنیاد مشتاق احمد بٹ نے رکھی تھی، جو پہلے 1988 میں ایک علیحدگی پسند تنظیم مسلم لیگ کی بنیاد رکھ چکے تھے۔
1990 کی دہائی کے آخر میں حریت کانفرنس میں شامل ہونے سے پہلے مسرت عالم بھی مشتاق کے ساتھ مسلم لیگ میں شامل ہو چکے تھے۔ 2003 میں حریت کانفرنس کی تقسیم کے دوران مسرت عالم تحریک حریت میں شامل ہو گئے اور گیلانی کے ساتھ رہے۔ وہ گیلانی کے معتمد بن گئے اور جلد ہی حریت کی صفوں میں ترقی کر گئے۔
مزید پڑھیں: محبوس حریت رہنما مسرت عالم بٹ حریت کے نئے چیئرمین مقرر