ETV Bharat / state

پنجابی نغموں میں جان ڈالنے والا کشمیری گلوکار - Kashmiri singer mumin beigh

ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے مومن بیگ اپنی تعلیم مکمل نہیں کر پائے۔ دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے کے لئے انہیں دہلی جانا پڑا جہاں انہوں نے نوکری کے ساتھ ساتھ موسیقی کی تعلیم بھی حاصل کی۔ اور آج وہ ایک تعلیم یافتہ کلاسیکل گلوکار ہیں۔

پنجابی نغموں میں جان ڈالنے والا کشمیری گلوکار
پنجابی نغموں میں جان ڈالنے والا کشمیری گلوکار
author img

By

Published : Sep 20, 2020, 8:16 PM IST

وادی کشمیر میں لوگوں میں تو ہنر کی کمی نہیں ہے تاہم کئی بار گھریلو وجوہات کی وجہ سے کچھ لوگ اپنے ہنر کو نکھار کر منظر عام پر نہیں لا سکتے۔ موسیقی کی بات کریں تو وادی کشمیر سے آج تک نہ جانے کتنے موسیقاروں نے بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے۔ جن کی وجہ سے آج کل بھی وادی کے نوجوان موسیقی کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔ کچھ بالی ووڈ میں بطور گلوکار اپنی آواز دے چکے ہیں اور کچھ کشمیری زبان سے شہرت حاصل کر چکے ہیں۔ وہیں ابھرتے ہوئے فنکاروں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ اتوار کے روز سری نگر کے رہنے والے 21 برس کے مومن بیگ نے اپنے دوست احسان خان کے ساتھ مل کر ایک پنجابی نغمہ یوٹیوب پر ریلیز کیا۔ نغمے کی تعریف ہر طرف سے ہو رہی ہے اور گلوکار کو شاباشی بھی مل رہی ہے۔

پنجابی نغموں میں جان ڈالنے والا کشمیری گلوکار
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مومن کا کہنا ہے کہ "میں نے پہلے اپنی قسمت کشمیری زبان میں گا کر آزمائی تاہم زیادہ مزہ نہیں آیا۔ پھر میرے دوستوں نے مجھے مشورہ دیا کہ میں پنجابی میں گانے کی کوشش کروں۔ آج میرا پہلا پنجابی نغمہ منظر عام پر آیا ہے اور لوگوں کو پسند بھی آرہا ہے۔"ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے مومن بیگ اپنی تعلیم مکمل نہیں کر پائے۔ دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے کے لئے انہیں دہلی جانا پڑا جہاں انہوں نے نوکری کے ساتھ ساتھ موسیقی کی تعلیم بھی حاصل کی۔ اور آج وہ ایک تعلیم یافتہ کلاسیکل گلوکار ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ "گھر کی حالت ٹھیک نہ ہونے کے سبب میں اپنی دسویں جماعت کے امتحانات نہیں دے پایا اور گھر کا خرچہ اٹھانے کے ذمہ داری بھی مجھ پر تھی۔ اس لئے میں دہلی میں ایک کشمیری دستکاری کی دکان پر کام کرنے لگا۔ اس کے ساتھ ہی کلاسیکل موسیقی سیکھتا رہا۔ اور آج اس مقام پر پہنچا ہوں کی میرا پہلا پنجابی ویڈیو منظر عام پر آ چکا ہے۔ اس کے لیے میں اپنی استاد اور تمام دوستوں کو شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔"وہیں ان کے دوست احسان خان کا کہنا ہے کہ "یہ گانا "کیسے دسا" پنجابی ہے لیکن بنایا کشمیریوں نے ہے۔ گلوکار، کیمرا، لیرکس اور دیگر چیزیں سب کشمیریوں نے ہی بنائی ہے۔ شوٹنگ کرنے میں ہمیں چھ دن لگے لیکن باقی کام میں کافی وقت لگا۔ ہم سب کچھ آہستہ آہستہ کر رہے تھے کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ ہمارا پروڈکٹ بہترین ہو۔"ان کا مزید کہنا تھا کہ "میں نے خود سینئر فنکاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ ہماری حوصلہ افزائی کی ہے۔ اس گانے کے دوران بھی بالی ووڈ اداکار میر سرور ہمیشہ ہمارے ساتھ تعاون کرتے رہیں اور ہماری حمایت بھی کی۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ بھی ہمیں تعاون کریں تاکہ مستقبل میں ہم اس سے بہتر کام ان کی خدمت میں پیش کر پائے۔"

وادی کشمیر میں لوگوں میں تو ہنر کی کمی نہیں ہے تاہم کئی بار گھریلو وجوہات کی وجہ سے کچھ لوگ اپنے ہنر کو نکھار کر منظر عام پر نہیں لا سکتے۔ موسیقی کی بات کریں تو وادی کشمیر سے آج تک نہ جانے کتنے موسیقاروں نے بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منوایا ہے۔ جن کی وجہ سے آج کل بھی وادی کے نوجوان موسیقی کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔ کچھ بالی ووڈ میں بطور گلوکار اپنی آواز دے چکے ہیں اور کچھ کشمیری زبان سے شہرت حاصل کر چکے ہیں۔ وہیں ابھرتے ہوئے فنکاروں کی بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ اتوار کے روز سری نگر کے رہنے والے 21 برس کے مومن بیگ نے اپنے دوست احسان خان کے ساتھ مل کر ایک پنجابی نغمہ یوٹیوب پر ریلیز کیا۔ نغمے کی تعریف ہر طرف سے ہو رہی ہے اور گلوکار کو شاباشی بھی مل رہی ہے۔

پنجابی نغموں میں جان ڈالنے والا کشمیری گلوکار
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مومن کا کہنا ہے کہ "میں نے پہلے اپنی قسمت کشمیری زبان میں گا کر آزمائی تاہم زیادہ مزہ نہیں آیا۔ پھر میرے دوستوں نے مجھے مشورہ دیا کہ میں پنجابی میں گانے کی کوشش کروں۔ آج میرا پہلا پنجابی نغمہ منظر عام پر آیا ہے اور لوگوں کو پسند بھی آرہا ہے۔"ایک غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے مومن بیگ اپنی تعلیم مکمل نہیں کر پائے۔ دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے کے لئے انہیں دہلی جانا پڑا جہاں انہوں نے نوکری کے ساتھ ساتھ موسیقی کی تعلیم بھی حاصل کی۔ اور آج وہ ایک تعلیم یافتہ کلاسیکل گلوکار ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ "گھر کی حالت ٹھیک نہ ہونے کے سبب میں اپنی دسویں جماعت کے امتحانات نہیں دے پایا اور گھر کا خرچہ اٹھانے کے ذمہ داری بھی مجھ پر تھی۔ اس لئے میں دہلی میں ایک کشمیری دستکاری کی دکان پر کام کرنے لگا۔ اس کے ساتھ ہی کلاسیکل موسیقی سیکھتا رہا۔ اور آج اس مقام پر پہنچا ہوں کی میرا پہلا پنجابی ویڈیو منظر عام پر آ چکا ہے۔ اس کے لیے میں اپنی استاد اور تمام دوستوں کو شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔"وہیں ان کے دوست احسان خان کا کہنا ہے کہ "یہ گانا "کیسے دسا" پنجابی ہے لیکن بنایا کشمیریوں نے ہے۔ گلوکار، کیمرا، لیرکس اور دیگر چیزیں سب کشمیریوں نے ہی بنائی ہے۔ شوٹنگ کرنے میں ہمیں چھ دن لگے لیکن باقی کام میں کافی وقت لگا۔ ہم سب کچھ آہستہ آہستہ کر رہے تھے کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ ہمارا پروڈکٹ بہترین ہو۔"ان کا مزید کہنا تھا کہ "میں نے خود سینئر فنکاروں کے ساتھ کام کیا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ ہماری حوصلہ افزائی کی ہے۔ اس گانے کے دوران بھی بالی ووڈ اداکار میر سرور ہمیشہ ہمارے ساتھ تعاون کرتے رہیں اور ہماری حمایت بھی کی۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ بھی ہمیں تعاون کریں تاکہ مستقبل میں ہم اس سے بہتر کام ان کی خدمت میں پیش کر پائے۔"
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.