جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے سرینگر کے جہانگیر چوک میں محرم کے جلوس کی عکس بندی کے دوران صحافیوں کو عتاب کا شکار بنائے جانے کی کشمیر پریس کلب نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پولیس کارروائی کو قابل افسوس قرار دیا ہے۔
کشمیر پریس کلب کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پولیس کا صحافیوں کو بلا جواز پیٹنا کیا معنی رکھتا ہے، جب صحافی محرم کے جلوس کی عکس بندی کرکے اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دے رہے ہوں؟‘‘
اس کارروائی پر پریس کلب نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے پر زور مطالبہ کیا کہ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے جنہوں نے میڈیا کے افراد پر لاٹھی چارج کرکے انہیں اپنے غیظ و غضب کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: سرینگر میں صحافیوں اور عزاداروں کی پٹائی
پریس کلب کے مطابق ’’جمہوریت کے چوتھے ستون کو آزادانہ طور پر کام کرنے میں کسی کی بھی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پولیس کو آزادی صحافت کا نہ صرف احترام کرنے کی بے حد ضرورت ہے بلکہ صحافیوں کے اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے میں مداخلت نہ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: بے رحمی کے ساتھ صحافیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے: عمر عبداللہ
قابل ذکر ہے کہ سرینگر کے جہانگیر چوک میں محرم کے جلوس کی عکس بندی کے دوران مقامی پولیس نے صحافیوں پر لاٹھیاں برسائیں، جس میں ایک فوٹو جرنلسٹ زخمی ہوا ہے اور ان کا کیمرا بھی توڑا گیا۔
اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں ایک مقامی پولیس اسٹیشن سے وابستہ ایس ایچ او کو صحافیوں کو لاٹھی سے مارپیٹ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔