مقتول کشمیری پنڈت ستیش کمار ٹکو کے اہل خانہ نے سرینگر کے سیشن کورٹ میں محروس کشمیری علیحدگی پسند اور سابق عسکری کمانڈر فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے کے خلاف فوجداری کی درخواست دائر کی ہے۔ Criminal Petition Filed Against Bitta Karate عدالت کے ایک عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایڈوکیٹ اتسو بینس نے بٹا کراٹے کے خلاف درج تمام ایف آئی آرز کی اسٹیٹس رپورٹس مانگی ہے۔ کراٹے اس وقت علحیدگی پسند تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سے وابستہ ہے۔‘‘
مرحوم کے اہل خانہ کی جانب سے وکیل اتسو بینس نے کیس کی سماعت کے بعد سرینگر میں صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’آج معاملے پر پہلی سماعت ہوئی، عدلت نے معاملے پر غور کرتے ہوئے جموں و کشمیر انتطامیہ سے یہ سوال بھی کیا کہ گزشتہ 31 برس کے دوران معاملے کے حوالے سے کیا کیا گیا؟‘‘ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’’مجھے اُمید ہے کہ اس معاملے پر سماعت شروع ہونے سے مرحوم ستیش کمار ٹکو کے اہل خانہ کو انصاف ملےگا۔‘‘
واضح رہے کہ سنہ 1990 میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران بٹا کراٹے نے ایک درجن سے زائد کشمیری پنڈتوں کو ہلاک کرنے کا جرم قبول کر لیا تھا، تاہم عدالت میں سماعت کے دوران انہوں نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان سے ’’جیل میں زبردستی اور دباؤ میں بیان لیا ‘‘گیا تھا، حالانکہ انہوں نے کسی کو بھی ہلاک نہیں کیا ہے۔
بٹا کراٹے 1990 سے 2006 تک مختلف عسکری معاملات میں جیل میں بند رہے، 2006میں چند ماہ کے لیے ضمانت پر رہا کیے گئے تھے۔ Criminal Petition Against Bitta Karateبعد ازاں سنہ 2019 میں انہیں ٹیرر فنڈنگ معاملے میں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور اس وقت تک مسلسل جیل میں بند ہے۔ 90میں ہوئے واقعات خصوصاً کشمیری پنڈتوں کی ہجرت پر مبنی بالی ووڈ فلم ’’کشمیر فائلز‘‘ میں بٹا کراٹے کو ایک بے رحم قاتل کے طور پر دکھایا گیا۔ Kashmir Files Impactکشمیر فائلز ریلیز ہونے کے بعد کشمیری پنڈت، اُس وقت کے کشمیری علیحدگی پسند لیڈران اور عسکری کمانڈرز موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔