وادی کشمیر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں جہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ ہوش ربا اضافہ دیکھنے کو مل رہاہے۔ وہیں بڑے پیمانے پر تشخیص سے حاملہ خواتین کی کثیر تعداد بھی کورونا وائرس سے متاثر پائی جارہی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ 375 حاملہ خواتین وائرس سے متاثر ہو چکی ہیں، جن کی زچگی قریب تھی۔ اس دوران متاثرہ مریضوں میں سے اب تک 2 حاملہ خواتین کی موت بھی ان کے بطن میں پل رہے بچوں سمیت ہوئی ہے۔
کورونا وائرس سے متاثرہ حاملہ خواتین کا تعلق اگرچہ وادی کے مختلف اضلاع سے ہے۔ لیکن ان میں اکثریت دیہی علاقوں کی ہے۔
کورونا سے متاثر حاملہ خواتین ان علاقوں سے بھی تعلق رکھتی ہے جہاں ابھی تک کووڈ 19 کا کوئی بھی کیس سامنے نہیں آیا ہے ۔جس سے اب لوگوں میں نئے خدشات جنم لینے لگے ہیں ۔ لل دید اہسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ کہتے ہیں کہ قوت مدافعت کم ہونے کی وجہ سے بھی حاملہ خواتین کورونا وائرس سے زیادہ متاثر پائی جاتی ہیں۔
گورنمنٹ میڈیکل کالج میں کمیونٹی میڈیسن شعبے کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم خان جوکہ میڈیکل کالج سے منسلک ہسپتالوں کے کووڈ 19 کے نوڈل افسر بھی ہیں کے مطابق بیشتر حاملہ خواتین گھروں سے باہر نہیں آتی ہیں تو غالب امکان یہی ہے کہ انہیں اپنے گھروں میں ہی ایسے متاثرہ افراد سے وائرس لگا ہوگا۔ جو ان کے رابطے میں آئے ہوں۔ وہیں ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں بیشتر حاملہ خواتین کو خون کی کمی کا مسلہ بھی در پیش رہتا ہے۔
ماس ٹسٹنگ سے حاملہ خواتین کے تئیں ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی میں اگرچہ کسی حد کمی دیکھی جارہی یے۔لیکن کثیر تعداد میں حاملہ خواتین کورونا مثبت آنے سے کئی نئے چلنجز بھی ابھر رہے ہیں۔