ملک دشمن سرگرمیوں Anti-national Activities میں مبینہ طور ملوث اور سازش Terror Links کے الزام میں ترتیب دی گئی لسٹ کے مطابق بعض ملازمین میں چھوٹے اور درمیانہ درجے کے افسران بھی شامل ہیں، جن کے تمام ثبوت و شواہد متعلقہ ایجنسیوں نے پہلے ہی اکھٹے کئے ہیں تاکہ عدالتی کارروائی کے دوران ان کے خلاف مقدمہ چلایا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق 'عسکریت پسندوں کی معاونت کرنے اور ان کے رابطے میں رہنے کے الزم میں تفتیش کے دوران ان مذکورہ ملازمین میں اکثر کا تعلق کشمیر سے ہے، جبکہ چند ایک ملازمین جموں سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے کُل 28 ملازمین کی فہرست مرتب دی گئی ہے۔ جن کا تعلق بلواسطہ یا بلاواسطہ عسکریت پسندی سے ہے اور ان کا ریکارڈز بھی مشکوک ہے'۔
واضح رہے کہ اس قبل سے بھی کئی سرکاری ملازمین کو نوکری سے برطرف کیا جا چکا ہے۔ جن میں پاکستان میں مقیم حزب المجاہدین کے سربراہ سعد صلاح الدین کے دو فرزند اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین مرحوم سید علی گیلانی کے پوتے بھی شامل ہیں۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں کئی قوانین میں ترامیم کی گئی جس میں ایک دفعہکے تعلق سے یہ کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازم جس کی سرگرمیوں سے ملک یا ریاست کی سلامتی کو نقصان پہنچےگا، اسے بغیر کسی تحقیقات یا انکوائری کے بھی نوکری سے نکالا جاسکتا ہے۔
وہیں یہ پہلا موقع نہیں ہے جب جموں وکشمیر انتظامیہ نے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں اس طرح کی کارروائی عمل میں لائی ہو۔ جموں وکشمیر میں گورنر انتظامیہ کے دوران کئی عہدیداران کو برطرف کیا گیا تھا، جس میں اس وقت پی ڈی پی کے سینئیر رہنما نعیم اختربھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دو پولیس اہلکاروں سمیت چھ سرکاری ملازمین نوکری سے برطرف
وہیں سنہ 1995 اور 2016 میں اسی طرح کی کارروائی کی گئی، تاہم بعد عدالت کی ہدایات پر مذکورہ عہدیداران کو بحال کیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر کو دو مرکزی انتظام علاقوں میں تبدیل کئے جانے کے بعد یوٹی جموں وکشمیر میں ملازمین کی کُل تعداد 4 لاکھ 50 ہزار ہے۔