سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈر (بی جے پی) درخشاں اندرابی کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’درخشاں اندرابی جیسے لوگ کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتے ہیں کیونکہ وہ اور اس جیسے کئی دیگر بغیر کسی انتخاب میں کامیابی حاصل کیے ہوئے اقتدار کا مزہ لے رہے ہیں۔‘‘ درخشاں اندرابی بھارتیہ جنتا پارٹی لیڈر ہے اور جموں کشمیر وقف بورڈ کی چیئرپرسن ہے۔ ان کو وزیر مملکت کا پروٹوکول اور سیکورٹی دستیاب ہے۔
درخشاں اندرابی نے گزشتہ روز عمر عبداللہ کے اسمبلی انتخابات پر دئے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا: ’’یہ لوگ عوام کی مشکلات کے ازالے کے لئے نہیں بلکہ اقتدار کے لئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ عمر عبد اللہ نے اس کے جواب میں کہا: ’’بی جے پی اور درخشاں اندرابی جیسے لوگ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد نہیں چاہئے کیونکہ اگر انتخابات منعقد ہوئے تو ان (جیسوں) کا یہاں سے صفایا ہوگا اور ان کا کہیں نام و نشان نہیں ملے گا۔‘‘
عمر عبد اللہ نے اندرابی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک خاتون ہے اور اس وجہ سے ان کی قدر کرتے ہیں اور اسی کی وجہ سے وہ انکے متعلق کچھ ایسی باتیں - جو وہ جانتے ہیں - منظر عام پر نہیں لانا چاہتے۔ عمر عبد اللہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اسمبلی الیکشن سے اس لئے ڈرتی ہے کیونکہ ان کو نہ صرف کشمیر بلکہ جموں صوبے میں بھی ہار کا سامنا کرنا ہوگا۔ سابق وزیر اعلیٰ نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بی جے پی یہاں پارلیمانی اور پنچایتی انتخابات کے انعقاد کے لیے سرگرم ہے تو اسمبلی انتخابات منعقد کیوں نہیں ہو سکتے۔
مزید پڑھیں: Omar Abdullah on Drug Menace سرحد پار سے منشیات کی آمد اینٹی انفلٹریشن گرڈ کی کمزوری، عمر عبداللہ
ریاست تمل ناڈو کے ایک وزیر کو ای ڈی چھاپے کے بعد دل کا دورہ پڑنے پر عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے کس ریاست میں اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف ایجنسیز کا غلط استعمال نہیں کیا؟‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بالی ووڈ میں مسلم مخالف فلمیں بنانے سے مسلمانوں کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔ انکا کہنا ہے کہ ایسی مسلم مخالف فلمیں انتخابات کے وقت ہی بنائی جا رہی ہیں تاکہ لوگوں کو ووٹوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: BJP not ready to face elections in JK بی جے پی جموں و کشمیر میں انتخابات کے لیے تیار نہیں، عمر عبداللہ
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں سنہ 2014 میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس کے بعد بی جے پی اور پی ڈی پی نے مخلوط سرکار بنائی تھی۔ البتہ جون سنہ 2018 میں بی جے پی نے پی ڈی پی سے حمایت واپس لی جس کے بعد سے یہاں صدر راج نافذ ہے۔ 5 اگست سنہ 2109 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر کو یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیا گیا اور یہاں لیفٹیننٹ گورنر کا تعینات عمل میں لایا گیا جو ایک مشیر کے ہمراہ جموں و کشمیر کا انتظام چلا رہے ہیں۔ ادھر، مقامی سیاسی جماعتوں نے متعدد بار جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات منعقد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔