سرینگر: عمومی تاثر ہے کہ 68 فیصد مسلم آبادی والے جموں و کشمیر میں مقامی افسران کو کلیدی عہدوں کیلئے مسلسل نظر انداز کیا گیا اور ان کی حیثیت ایسی ہوگئی ہے کہ وہ نوکری تو کررہے ہیں لیکن فیصلہ سازی میں ان کا رول نہیں ہوتا۔ فی الوقت جموں و کشمیر میں 58 اعلیٰ سول سروس افسرن میں بارہ مسلم ہیں، لیکن ان کو اہم عہدوں پر فائز نہیں کیا جارہا ہے۔ Special Constitutional Status of Jammu and Kashmir
اہم عہدے جیسے چیف سکریٹری یا محکمہ مال، داخلہ، خزانہ، تعلیم، صحت میں کمشنر سکریٹری یا فائنانشل کمشنر کے عہدے پر کوئی بھی مقامی افسر تعینات نہیں ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر راج بھون میں ایک بھی مسلم ملازم تعینات نہیں ہے۔ پولیس محکمے میں 66 افسران میں سے محض سات مقامی مسلم افسران ہیں جو اضلاع میں بطور ایس ایس پیز تعینات ہیں۔ جموں و کشمیر کے بیس اضلاع میں محض سات مسلم ضلع مجسٹریٹ تعینات ہیں۔ ان میں سے ایک کا تعلق وادی کشمیر سے ہے جب کہ دیگر افسران صوبہ جموں سے تعلق رکھتے ہیں۔ Kashmir Situation After Abrogation of Article 370
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی حکومت نے انڈین سول سروس میں جموں و کشمیر کے لیے مخصوص سول سروس کیڈر ہی ختم کردیا اور اس کو مرکزی زیر انتظام علاقوں کے لیے مخصوص اے جی ایم یو ٹی یا اگمٹ کیڈر میں ضم کر دیا۔ ماضی میں جموں و کشمیر میں مقامی ایڈمسٹریٹیو سروس اور انڈین سول سروس میں سے پچاس پچاس فیصد کی بنیاد پر افسران کی تعیناتی ہوتی تھی لیکن اب اس تناسب کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔ اب مقامی افسران 33 فیصد اور انڈین سول سروس سے 67 فیصد افسران کی تعیناتی کی جارہی ہے جو ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی نافذ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 12 برس میں جموں و کشمیر سول سروس سے کسی بھی افسر کو آئی اے ایس میں ترقی نہیں دی گئی تھی تاہم 3 اگست کو سولہ ایسے افسران کو آئی اے ایس میں انڈکٹ کیا گیا۔ بظاہر یہ ایک ترقی ہے لیکن اس سے مقامی افسران کی تعداد مزید کم ہوجائے گی کیونکہ اگمٹ کیڈر میں شامل ہونے سے حکومت اب مجاز ہے کہ انہیں کسی بھی یونین ٹریٹری میں تعینات کیا جاسکتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں و کشمیر کو ملک میں ضم کرنا واحد مقصد نہیں تھا بلکہ مقامی لوگوں اور افسران کو بے اختیار بنانا بھی اس کا ایک ہدف تھا۔ Kashmiri Officers Sideline from Powerful Positions