ETV Bharat / state

'بدعنوانی سے متعلق موصول شکایتوں پر کاروائی کی جاتی ہے' - hina bhat orders inquiry

کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز بورڈ ( کے وی آئی ڈی) کی وائس چیئرپرسن ڈاکٹر حنا بٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ بدعنوانی کے حوالے سے موصول شکایتوں کو نظر انداز نہیں کیا جاتا کاروائی کی جاتی ہے۔

کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز بورڈ کی وائس چیئرپرسن ڈاکٹر حنا بٹ
کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز بورڈ کی وائس چیئرپرسن ڈاکٹر حنا بٹ
author img

By

Published : Jul 16, 2020, 10:15 PM IST


ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر کی گئی گفتگو کے دوران بٹ نے کہا کہ 'عام طور پر سرکاری محکموں میں شکایتوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ شکایت دہندگان نے اپنے بارے میں کوئی بھی جانکاری فراہم نہیں کی ہوتی۔ نامعلوم افراد کی جانب سے شکایت درج کی جاتی ہے۔ لیکن ہمارے بورڈ میں ان شکایتوں کو نظر انداز نہیں کیا جاتا، ان پر کارروائی کی جاتی ہے'۔

ان کا کہنا ہے کہ 'کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے، ایک افسر کو مقرر کیا جاتا ہے تاکہ بدعنوانی یا کوئی اور دیگر بے ضابطگی کے حوالے سے درج شدہ شکایت پر کاروائی عمل میں لائی جائے۔ غیرمنقولہ خطوط کو اکثر فرضی تصور کرکے نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن ہم ان خطوط میں اٹھائے گئے سوالات پر بھی چھان بین کرتے ہیں۔ کبھی کبھی ان خطوط کے ذریعے ہمارے سامنے لائی گی شکایت سچ میں ثابت ہوتی ہیں۔ اسی لیے ہم نے مشترکہ فیصلہ کرکے ایک افسر کو تعنیات کیا ہے جو بے ضابطگیوں کے حوالے سے موصول ہورہی شکایتوں کی چھان بین کرے۔"اگر کبھی کوئی شکایت حقیقت سے بہت دور ثابت ہوتی ہے، تب کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں حنا بٹ کا کہنا تھا کہ " اکثر ان شکایتوں پر کارروائی نہیں کی جاتی تھی، سزا تو دور کی بات ہے۔ ہمارا طور طریقہ کافی واضح ہے قصوروار کو سزا دلوانا۔ اگر شکایت صحیح ثابت ہوتی ہے تو کاروائی کرکے سزا دی جاتی ہے اور اگر غلط ثابت ہوتی ہے تو شکایت کرنے والے پر کاروائی کی جاتی ہے اور جھوٹی خبر کے زمرے میں ڈالا جاتا ہے۔ شکایت کرنے والے کے بارے میں بھی تمام تفصیلات اکھٹا کی جاتی ہیں اور اس کے بعد ان پر بھی قانونی طور سے کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔"
کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز بورڈ کی وائس چیئرپرسن ڈاکٹر حنا بٹ

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کے درمیان سیاحت کی بحالی، دیوانے کا خواب یا حقیقت؟


محکموں کے کام کرنے کے طور طریقے کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے بٹ کا کہنا تھا کہ "میں گزشتہ ایک برس سے بورڈ میں کام کر رہی ہوں۔ کشمیر میں موجودہ اور ماضی کے حالات ٹھیک نہیں رہے ہیں۔ جب میں نے یہاں کا عہدہ سنبھالا تھا سب سے پہلے تقرریوں کے تعلق سے بے ضابطگیوں کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ ہم نے ان تمام تقرریوں کو منسوخ کردیا تھا۔ اس کے بعد ہم مرکزی سرکار کی جانب سے جاری کئے گئے منصوبوں کو شفاف طریقے سے عمل درآمد کر رہے ہیں۔ ہمارا محکمہ مکمل طور سے آن لائن ہیں۔ کوئی بھی ویب سائٹ پر جا کر یہ دیکھ سکتا ہے کہ ان کا معاملہ کہاں پہنچا اور کس افسر کے پاس ہے۔ 45 دنوں میں ہمارے سے وابستہ دستکاروں کا مسئلہ حل ہوتا ہے۔ "

قابل ذکر ہے کی حال ہی دنوں میں بورڈ میں ہو رہی بے ضابطگیوں کے تعلق سے خبریں منظر عام پر آئی تھی۔ ان خبروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بورڈ میں نہ صرف بدعنوانی بلکہ بدکرداری کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔


ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر کی گئی گفتگو کے دوران بٹ نے کہا کہ 'عام طور پر سرکاری محکموں میں شکایتوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ شکایت دہندگان نے اپنے بارے میں کوئی بھی جانکاری فراہم نہیں کی ہوتی۔ نامعلوم افراد کی جانب سے شکایت درج کی جاتی ہے۔ لیکن ہمارے بورڈ میں ان شکایتوں کو نظر انداز نہیں کیا جاتا، ان پر کارروائی کی جاتی ہے'۔

ان کا کہنا ہے کہ 'کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے، ایک افسر کو مقرر کیا جاتا ہے تاکہ بدعنوانی یا کوئی اور دیگر بے ضابطگی کے حوالے سے درج شدہ شکایت پر کاروائی عمل میں لائی جائے۔ غیرمنقولہ خطوط کو اکثر فرضی تصور کرکے نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن ہم ان خطوط میں اٹھائے گئے سوالات پر بھی چھان بین کرتے ہیں۔ کبھی کبھی ان خطوط کے ذریعے ہمارے سامنے لائی گی شکایت سچ میں ثابت ہوتی ہیں۔ اسی لیے ہم نے مشترکہ فیصلہ کرکے ایک افسر کو تعنیات کیا ہے جو بے ضابطگیوں کے حوالے سے موصول ہورہی شکایتوں کی چھان بین کرے۔"اگر کبھی کوئی شکایت حقیقت سے بہت دور ثابت ہوتی ہے، تب کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں حنا بٹ کا کہنا تھا کہ " اکثر ان شکایتوں پر کارروائی نہیں کی جاتی تھی، سزا تو دور کی بات ہے۔ ہمارا طور طریقہ کافی واضح ہے قصوروار کو سزا دلوانا۔ اگر شکایت صحیح ثابت ہوتی ہے تو کاروائی کرکے سزا دی جاتی ہے اور اگر غلط ثابت ہوتی ہے تو شکایت کرنے والے پر کاروائی کی جاتی ہے اور جھوٹی خبر کے زمرے میں ڈالا جاتا ہے۔ شکایت کرنے والے کے بارے میں بھی تمام تفصیلات اکھٹا کی جاتی ہیں اور اس کے بعد ان پر بھی قانونی طور سے کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔"
کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز بورڈ کی وائس چیئرپرسن ڈاکٹر حنا بٹ

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کے درمیان سیاحت کی بحالی، دیوانے کا خواب یا حقیقت؟


محکموں کے کام کرنے کے طور طریقے کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے بٹ کا کہنا تھا کہ "میں گزشتہ ایک برس سے بورڈ میں کام کر رہی ہوں۔ کشمیر میں موجودہ اور ماضی کے حالات ٹھیک نہیں رہے ہیں۔ جب میں نے یہاں کا عہدہ سنبھالا تھا سب سے پہلے تقرریوں کے تعلق سے بے ضابطگیوں کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ ہم نے ان تمام تقرریوں کو منسوخ کردیا تھا۔ اس کے بعد ہم مرکزی سرکار کی جانب سے جاری کئے گئے منصوبوں کو شفاف طریقے سے عمل درآمد کر رہے ہیں۔ ہمارا محکمہ مکمل طور سے آن لائن ہیں۔ کوئی بھی ویب سائٹ پر جا کر یہ دیکھ سکتا ہے کہ ان کا معاملہ کہاں پہنچا اور کس افسر کے پاس ہے۔ 45 دنوں میں ہمارے سے وابستہ دستکاروں کا مسئلہ حل ہوتا ہے۔ "

قابل ذکر ہے کی حال ہی دنوں میں بورڈ میں ہو رہی بے ضابطگیوں کے تعلق سے خبریں منظر عام پر آئی تھی۔ ان خبروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بورڈ میں نہ صرف بدعنوانی بلکہ بدکرداری کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.