ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر کی گئی گفتگو کے دوران بٹ نے کہا کہ 'عام طور پر سرکاری محکموں میں شکایتوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ شکایت دہندگان نے اپنے بارے میں کوئی بھی جانکاری فراہم نہیں کی ہوتی۔ نامعلوم افراد کی جانب سے شکایت درج کی جاتی ہے۔ لیکن ہمارے بورڈ میں ان شکایتوں کو نظر انداز نہیں کیا جاتا، ان پر کارروائی کی جاتی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کے درمیان سیاحت کی بحالی، دیوانے کا خواب یا حقیقت؟
محکموں کے کام کرنے کے طور طریقے کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے بٹ کا کہنا تھا کہ "میں گزشتہ ایک برس سے بورڈ میں کام کر رہی ہوں۔ کشمیر میں موجودہ اور ماضی کے حالات ٹھیک نہیں رہے ہیں۔ جب میں نے یہاں کا عہدہ سنبھالا تھا سب سے پہلے تقرریوں کے تعلق سے بے ضابطگیوں کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ ہم نے ان تمام تقرریوں کو منسوخ کردیا تھا۔ اس کے بعد ہم مرکزی سرکار کی جانب سے جاری کئے گئے منصوبوں کو شفاف طریقے سے عمل درآمد کر رہے ہیں۔ ہمارا محکمہ مکمل طور سے آن لائن ہیں۔ کوئی بھی ویب سائٹ پر جا کر یہ دیکھ سکتا ہے کہ ان کا معاملہ کہاں پہنچا اور کس افسر کے پاس ہے۔ 45 دنوں میں ہمارے سے وابستہ دستکاروں کا مسئلہ حل ہوتا ہے۔ "
قابل ذکر ہے کی حال ہی دنوں میں بورڈ میں ہو رہی بے ضابطگیوں کے تعلق سے خبریں منظر عام پر آئی تھی۔ ان خبروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بورڈ میں نہ صرف بدعنوانی بلکہ بدکرداری کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔