سرینگر : جہاں وادی کشمیر اپنی قدرتی خوبصورتی کے لئے دنیا بھر میں مشہور ہے وہیں سینکڑوں کی تعداد میں سیاح ہر سال یہاں سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ فلمكار اور اداکار بھی یہاں فلمکاری کے لیے کشمیر کا رخ کرتے ہیں۔اسی سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے بنگلہ دیشی حسینہ پیا جنت الفردوس بھی چند روز قبل وادی آئی تھی۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران 31 برس کی پیا نے اپنی ذاتی زندگی، پیشہ ورانہ زندگی اور مستقبل کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
ماڈلنگ کی دنیا میں آپ نے کب قدم رکھا؟
اپنے پشہ ورانہ سفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ"میں تب صرف 16 برس کی تھی جب ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھا۔ میرے گھر والے بنگلہ دیش کے دیگر مسلمان خاندانی کی طرح قدامت پسند ہیں۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش میں ماڈلنگ اور اداکاروں سے بات تو سب کرتے ہیں لیکن پسند کوئی نہیں کرتا۔ اس لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بنگلہ دیش کا شہر کھولنا ایک چھوٹا سا شہر ہے جہاں سے میں تعلق رکھتی ہوں، لیکن ماڈلنگ کے لیے میں اپنی والدہ کے ساتھ بنگلہ دیش کی دارالحکومت ڈھاکہ آئی اور پھر اپنے خوابوں کو پنکھ دیئے۔ میری والدہ ہی واحد تھی جس نے میرا ساتھ دیا۔
آپ کو اس سفر میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
ڈھاکہ میں مجھے اپنے تمام اخراجات خود برداشت کرنے پڑے۔ والد سے تو مدد لینا مجھے قبول نہیں تھا۔ اسکول، پھر کالج اور دیگر خرچے خود برداشت کیے ۔ اُس وقت ماڈلنگ سے زیادہ پیسہ نہیں ملتا تھا اس لئے مجھے دیگر کام بھی کرنے پڑے۔ آفس میں کام کیا، گرافک ڈیزائننگ بھی کی اور ساتھ میں تعلیم بھی حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن بھی گئی۔ آپ کو پتہ ہی ہے کہ ماڈلنگ انڈسٹری میں سب لوگ اچھے نہیں ہوتے ، کچھ فائدہ اٹھانے کی کوشش بھی کرتے ہیں، اس کا بھی سامنا کرنا پڑا اور پیچھے موڈ کر نہیں دیکھا اور آگے بڑھتی رہی۔
آپ نے اپنی زندگی میں کون کون سی کامیابیاں حاصل کی؟
سنہ 2007 میں ،میں نے مس بنگلہ دیش کا خطاب جیتا۔ لیکن میں جانتی تھی کہ جب تک جوان ہوں تب تک ماڈلنگ سے اخراجات پورے ہو سکتی ہوں لیکن بڑھتی عمر میں کیا کروں گی، اس لیے تعلیم جاری رکھتے ہوئے قانون کی تعلیم بھی حاصل کی اور میں اس وقت بنگلہ دیش سپریم کورٹ میں وکیل ہوں۔ وہیں سنہ 2012 میں میری پہلی فلم آئی جو لوگوں کو کافی پسند آئی اور مجھے اس فلم سے کافی مقبولیت ملی۔ اس کے بعد چند اور فلمیں میں نے کی ہیں۔ پھر میں نے سوچا کہ فلم انڈسٹری میں بہت وقت صرف کرنا پڑتا ہے جو میرے پاس نہیں تھا،اسی وجہ سے کچھ وقت تک دوری اختیار کی۔ پھر سنہ 2014 میں اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ نکاح کیا اور اب ہمارا ایک بچہ بھی ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ شوہر اور بیوی کو ایک ساتھ آگے بڑھنا چاہیے نہ کے شارٹ کٹ ڈھونڈ کر۔ میں وکیل اس لئے بنی تاکہ خواتین کو انصاف ملنے میں کوتاہی نہ ہو۔
آپ کا کشمیر کا دورہ کیسے بنا ؟
میں کافی عرصے سے کشمیر آنے کے بارے سوچ رہی تھی لیکن کبھی موقع نہیں مل رہا تھا۔ بھارت کے کئی بڑے شہریوں میں جا چکی ہوں اور دیکھ بھی چکی ہوں۔ میں بنگلورو جانے کی تیاری میں تھی کی مجھے فون آیا یہاں( کشمیر) کے ایک پروجیکٹ کے لیے۔ میں نے سب چھوڑ کر کشمیر کو حامی بھر دی۔ یہاں بہت مزا آیا اور دسمبر مہینے میں یہاں پھر اپنے شوہر اور بچے کے ساتھ آنے کا من بنا چکی ہوں۔
ایشا کپ میں بھارت اور بنگلہ دیش کا مقابلہ ہو رہا ہے آپ اس کو کیسے دیکھتی ہو؟
میں بنگلہ دیش کی ہوں اور اس لیے چاہتی ہوں کی بنگلہ دیش ہی جیتے۔ مشفق، شاقب ، شانٹو اچھے کھلاڑی ہیں۔ میں نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے کئی شمارے ہوسٹ کیے ہیں۔ اس کے علاوہ میں نے 2019 ورلڈ کپ بھی ہوسٹ کیا۔ پہلے کرکٹ کے بارے میں کچھ زیادہ پتہ نہیں تھا لیکن جب مجھ سے کہا گیا کہ اگر آپ سیکھنا چاہتی ہے تو ٹھیک ہے۔ بس پھر کیا تھا۔جو ہوا وہ آپ سب کے سامنے ہے۔
آپ اپنے مستقبل کے پروجیکٹس کے بارے میں کچھ بتا سکتی ہو؟
بھارت میں ایک پروجیکٹ ابھی پائپ لائن میں ہیں۔ جیسے ہی فائنل ہوگا تو آپ کو بتا دونگی۔ میری ایک فلم بھی جلدی آرہی ہے۔ یہ ایک طوائف کی کہانی ہے۔ میں کام کافی سوچ سمجھ کر کام لیتی ہوں۔