سرینگر:کُل جماعتی حریت کانفرنس نے2017 سے مسلسل تہاڑ جیل میں قید الطاف احمد شاہ (فنٹوش) کی مہلک بیماری اور شدید علالت کے بعد ایمس میں وفات پر دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔Hurriyat on Altaf Shah's death
حریت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تہاڑ جیل سمیت بھارت کی مختلف جیلوں اور اذیت خانوں میں برسہا برس سے قید و بند کی زندگی گزار رہے کشمیری سیاسی قیدیوں اور علیحدگی پسند رہنماؤں کی حالت زار پر فکر و تشویش کا اظہار کیا گیا اور قیدیوں کی بہتر نگہداشت اور انہیں مناسب طبی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔
واضح رہے کہ حریت کانفرنس نے اس سے قبل اپنے بیان میں مرحوم الطاف احمد شاہ کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت اور سلامتی کو لیکر شدید خدشات اور فکر و تشویش کا اظہار کیا تھا اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی رہائی کی مانگ کی تھی تاکہ مرحوم کے اہل خانہ اپنے طور پر ان کا علاج و معالجہ کراتے،لیکن افسوس کہ اس کا موقعہ نہیں دیا گیا اور بالآخر مرحوم الطاف احمد شاہ منگل کو انتقال کر گئے۔
بیان میں مرحوم کے لواحقین خاص طور پر ان کی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالیٰ سے اہل خانہ کے لیے صبر جمیل اور مرحوم کی جنت نشینی کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔
بتادیں کہ ٹیرر فنڈنگ کے معاملے کے الزام میں قید مرحوم سید علی شاہ گیلانی کے داماد الطاف احمد شاہ کا منگل کے روز دہلی کے ایمس ہسپتال میں انتقال ہو گیا۔ شاہ کی بیٹی روا شاہ نے ٹویٹ کر کے بتایا کہ اُن کے والد کا انتقال ہو گیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ "میرے والد کا ایمس میں انتقال ہو گیا، بطور قیدی۔" روا شاہ نے رات کے تین بجے اپنے والد کے انتقال کی خبر ٹویٹ کی۔ انہوں نے ایک خبر رسان ادارے کو بتایا کہ منگل کی رات ان کے خاندان کو حکام نے الطاف شاہ کی موت کے بارے میں آگاہ کیا۔وہیں آج پوسٹ مارٹم کے بعد مرحوم کی لاش کو لواحقین کے حوالے کر دیا گیا ہے۔Altaf shah's Body Handed Over To Family
مزید پڑھیں:Altaf shah's Body Handed Over To Family الطاف شاہ کے جسد خاکی لواحقین کے حوالے
چھیاسٹھ سالہ الطاف شاہ المعروف الطاف فنتوش سرینگر کے ایک متمول تاجر گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ نوجوانی میں اسلامی جمیعت طلبہ اور جماعت اسلامی کے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔ وہ علیحدگی پسند حلقوں میں تاہم سید علی گیلانی کے ساتھ رشتے کی بنیاد پر نمایاں ہوئے۔ الطاف شاہ سید علی گیلانی کے داماد تھے جن کا گزشتہ برس طویل ترین خانہ نظربندی کے دوران انتقال ہوگیا۔ جب 2003 میں سید علی گیلانی نے اپنا الگ حریت کانفرنس کا دھڑہ قائم کیا اور جماعت اسلامی سے علیحدگی اختیار کرکے تحریک حریت کی بنیاد ڈالی تو الطاف شاہ انکے قریب ترین معتمد تھے۔ انہیں نئی حریت کی لیگل سیل کا انچارج بنایا گیا تھا۔
الطاف شاہ دوسرے علیحدگی پسند لیڈر ہیں جو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد دوران حراست انتقال کرگئے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ برس سینئر حریت رہنما محمد اشرف صحرائی جموں کے ایس ایم جی ایس اسپتال میں انتقال کرگئے جہاں انہیں ادھم پور جیل سے نازک حالت میں منتقل کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Mehbooba Mufti On Altaf Shah’s Death کشمیر میں حالات آگر ٹھیک ہوتے تو انسانی حقوق کی پامالی نہیں ہوتی،محبوبہ مفتی