کافی عرصے سے کشمیری ہرن ہانگل اپنے وجود کو بچانے کے لئے کئی قسم کے خطرات سے دوچار ہو رہا ہے۔ تاک میں بیٹھے شکاری اور سکڑتے ہوئے مسکن کی وجہ سے ہانگل کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ محکمہ وائلڈ لائف ہفتے کے روز سے ہانگل کی گنتی کرنے جا رہا ہے اور انہیں امید ہے گزشتہ تین سنسر کی طرح اس بار بھی تعداد میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہانگل صرف وادی کشمیر میں ہی پایا جاتا ہے اور اسی لیے اس کی تعداد کے حوالے سے سینسس کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ محکمہ مردم شماری خود نہیں کرتا بلکہ رضا کاروں کو سہولیات فراہم کرتا ہے، مقصد یہ ہے کہ صاف شفاف طریقے سے کام ہونا چاہیے۔ اب کئی بار غیر سرکاری تنظیم اور ماحولیات میں دلچسپی رکھنے والے تقریباً 350 رضاکار ہمارے ساتھ جڑے ہیں۔ "
انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے عمل کے اختتام ہونے کے بعد تقریباً ڈیڑھ مہینے کے بعد رپورٹ منظر عام پر آسکتی ہے۔ اس رپورٹ کے ذریعے نہ صرف ہانگل کہ تعداد کے بارے میں پتہ چلے گا بلکہ یہ بھی کہ ان کی تعداد میں کس طرح کا اضافہ ہوا ہے اور کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔"