سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں کشمیر پولیس کی جانب سے گرفتار کئے گئے گجرات کے ایک جعلساز - کرن پٹیل - کو جمعہ کو عدالت میں پیش کیا جس دوران عدالت نے انہیں جوڈیشل تحویل میں دینے کی ہدایت دی۔ یاد رہے کہ کرن پٹیل - جس نے خود کو وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جتلاکر جموں و کشمیر انتظامیہ سے پروٹوکول کے تحت سیکورٹی دستیاب کی اور کئی سیاحتی مقامات کی سیر و تفریح بھی کی۔ کرن پٹیل کو 3 مارچ سرینگر پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ پٹیل کی پولیس ریمانڈ کے پنده دن ختم ہو رہے تھے اس وجہ سے جموں و کشمیر پولیس نے ان کی حراست میں توسیع کی عرضی دائر کی ہے۔ مذکورہ شخص کے وکیل ریان احمد نے بتایا کہ انکے مؤکل کرن پٹیل پر جو پولیس نے جعلسازی کے الزامات عائد کیے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے مئوکل کرن پٹیل اور ان کے اہل خانہ کے مطابق وہ جعلساز نہیں ہے اور جن دستاویز کے تحت انہیں جموں و کشمیر انتظامیہ نے پروٹوکول دیا تھا وہ فرضی نہیں بلکہ صحیح ہیں۔
واضح رہے کہ کرن پٹیل گجرات کے گاندھی نگر شہر سے تعلق رکھتے ہیں اور نومبر سنہ 2022 سے وہ کشمیر آرہے ہیں اور یہاں کی انتظامیہ انکو پروٹوکول کے تحت سیکورٹی اور عالی شان ہوٹل میں رہائش فراہم کر رہی تھی۔ ان چار ماہ کے دوران انہوں نے کئی مرتبہ کشمیر کا دورہ کیا تھا جس دوران انہوں نے وی آئی پی سیکورٹی بندوبست کے تحت تفریحی مقامات، جن میں گلمرگ، دودھ پتھری قابل ذکر ہیں کی سیر کی ہے۔ مذکورہ شخص نے اس سیر کی ویڈیو اپنے ٹویٹر اور انسٹاگرام پر بھی اپلوڈ کی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مزکورہ شخص نے پی ایم او آفس سے فرضی لیٹر بھی یہاں کے افسران کو دکھایا تھا اور جنوبی کشمیر کے دو ضلع مجسٹریٹس سے بھی ملاقات کی جن میں سے ایک مجسٹریٹ نے انہیں سیکورٹی دینے کی سفارش کی۔
مزید پڑھیں: Gujrati Conman Arrested in Srinagar: سرکاری پروٹوکول حاصل کرنے والا گجراتی ٹھگ گرفتار
سرینگر پولیس نے نشاط علاقے میں انہیں 3 مارچ کو ہوٹل للت سے گرفتار کیا۔ ان پر پولیس اسٹیشن نشاط میں ایف آئی آر 19/2023زیر دفعات 419, 420, 467, 468, 471درج ہے۔ پولیس نے ضلع پلوامہ میں ایک شہری سے اس ضمن میں پوچھ تاچھ بھی کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ شہری نے انکو کچھ افسران سے ملایا ہے۔ ملزم نے اوڑی پر لائن آف کنٹرول کا بھی دورہ کیا جہاں اس نے تصویریں بھی لیں ہیں اور انکو سوشل میڈیا پر شائع کیا ہے۔
جموں کشمیر انتظامیہ نے اس معاملہ کی تحقیقات شروع کر دی ہے اور ان افسران سے بھی پوچھ تاچھ کی گئی جنہوں نے انکو پروٹوکول کی سفارش کی ہے۔