سرینگر: جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے تقریباً ساڑھے تین سال بعد اب وادی سے فوج کو ہٹانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس بات کی چرچہ ہورہی ہے کہ جموں و کشمیر سے مرحلہ وار فوج کو ہٹایا جائے گا۔ جموں و کشمیر میں فوج کے تقریباً 1.3 لاکھ فوجی ہیں۔ ان میں سے تقریباً 80,000 بھارت پاکستان بین الاقوامی سرحد پر تعینات ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت وادی کشمیر کے اندرونی علاقوں سے فوج کے مرحلہ وار انخلاء پر غور کر رہی ہے۔ حکومت اس سلسلے میں ایک تجویز پر غور کر رہی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ اگر حکومت کی منظوری مل جاتی ہے تو فوج کی موجودگی صرف لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہوگی۔
کہا جا رہا ہے کہ جموں و کشمیر سے فوج کو واپس بلانے کی تجویز پر گزشتہ کئی سالوں سے بحث ہو رہی ہے۔ بات چیت کا دور اب وزارت دفاع، مرکزی وزارت داخلہ اور مسلح افواج کی شمولیت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر ہے۔ وادی سے فوج کو ہٹا لیا جائے گا اور اس کی جگہ سینٹرل ریزرو پولیس فورس کو تعینات کیا جائے گا۔ سیکورٹی کی ذمہ داری سی آر پی ایف کو سونپی جائے گی۔ سی آر پی ایف کے جوانوں کو امن و امان اور انسداد دہشت گردی آپریشنز کے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس حوالے سے فیصلہ کب تک کیا جائے گا۔ راشٹریہ رائفلز کے تقریباً 40,000-45,000 اہلکاروں پر کشمیر کے اندرونی علاقوں میں انسداد دہشت گردی آپریشن چلانے کی ذمہ داری ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ جموں و کشمیر میں سی آر پی ایف کے 60 ہزار اہلکار تعینات ہیں۔ ان میں سے آدھے سے زیادہ جوان وادی کشمیر میں تعینات ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جموں و کشمیر پولیس میں 83,000 اہلکار ہیں جو پورے خطے میں امن و امان بنائے رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر سیکورٹی فورسز بھی علاقے میں تعینات ہیں۔ بتا دیں کہ حکومت نے حال ہی میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں شدت پسندی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ خاص طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ پتھراؤ کا واقعہ تقریباً ختم ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Amit Shah On JK Statehood انتخابات کے بعد جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا، امت شاہ