سرینگر میں حالیہ دنوں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کر کے سیکورٹی اہلکاروں کو شہر کے مختلف میریج ہالز/کمیونٹی سنٹرز میں رکھے جانے پر اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطہ سائٹ پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے ہوئے کہا کہ ’’سری نگر کے ہر کونے میں سیکورٹی بنکرز نصب کرنے کے بعد سی آر پی ایف اہلکاروں کو اُن میریج ہالز میں رکھا جا رہا ہے جو یہاں کے لوگوں کے لیے واحد سماجی مقامات رہ گئے تھے۔‘‘
محبوبہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’یہاں کے لوگوں کا قافیہ حیات تنگ کرنے کے مقصد سے ہر روز اس طرح کے سخت قانون نافذ کیے جاتے ہیں۔‘
وہیں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی ٹویٹر پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’میری حکومت نے سری نگر میں بنکرز کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی/میریج ہال بھی تعمیر کیے تھے۔ یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ شہر میں سیکورٹی کی صورتحال اب اتنی خراب ہو چکی ہے کہ نئے بنکرز بنائے جا رہے ہیں اور شادی بیاہ کے لیے مخصوص ہالز/سنٹرز کو سیکورٹی فورسز کے لیے بارکس کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں: سرینگر: سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی میں نمایاں اضافہ ، مقامی افراد پریشان
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندانہ سرگرمیوں میں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران اضافے کی وجہ سے سرینگر میں انتظامیہ نے سیکورٹی فورسز کی تعیناتی میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ ان اضافی سیکورٹی اہلکاروں کو شہر کے مختلف میریج اور کمیونیٹی سینٹرز میں رکھا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ کافی پریشاں نظر آرہے ہیں۔ اس حوالے سے چند روز قبل ای ٹی وی بھارت نے ایک خبر نشر کی تھی۔