ای ٹی وی بھارت کے نامہ نگار پرویز الدین نے منگل کی صبح شہر سرینگر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے کہا شہر کے چند علاقوں کو چھوڑ کر وادی کے اکثر مقامات پر تمام کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رہی۔ تمام دکانیں کھلی رہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں پر دوڑتا نظر آیا۔ سڑک کنارے چھاپڑی فروش اپنے کام میں مصروف دکھائی دئیے۔ لوگوں کی نقل وحمل بھی معمول کے مطابق ہی دیکھنے کو ملی۔
ای ٹی وی بھارت کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی امکانی گڑ بڑی سے نمٹنے کے لیے شہر کے حساس مقامات پر فورسز اور پولیس تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 73 برس قبل آج ہی کے دن 27 اکتوبر کو بھارتی فوج ہوائی جہازوں کے ذریعے سرینگر ایئرپورٹ پر اتری تھی اور مبینہ قبائلی حملہ آوروں جنہیں مبینہ طور پر پاکستان کی پشت پنائی حاصل تھی، کے خلاف لڑی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حکمنامہ جاری، جموں کشمیر میں کوئی بھی زمین خرید سکتا ہے
جموں و کشمیر کے اُس وقت کے حکمراں مہاراجہ ہری سنگھ نے قبائلی حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت ہند سے فوجی امداد کی درخواست کی تھی جو حکومت ہند نے الحاق کی دستاویز پر دستخط کے ساتھ ہی پوری کی تھی۔
مہاراجہ ہری سنگھ نے 26 اکتوبر کو الحاق کی دستاویز پر دستخط کیے تھے اور بھارت کی جانب سے اپنی فوجیں 27 اکتوبر کو سرینگر میں اتاری گئی تھیں۔ کشمیری مزاحمتی لیڈران اس دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے اور کشمیر میں اس دن ہڑتال رہتی ہے۔