ETV Bharat / state

Article 370 Abrogation Anniversary جموں وکشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل، اسمبلی انتخابات کب ہوں گے؟ - ایکشن کمشن آف انڈیا جموں و کشمیر انتخابات

بھارتیہ جنتا پارٹی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کا اتحاد ٹوٹ جانے کے بعد 20 جون 2018 سے جموں وکشمیر میں گورنر راج نافذ العمل ہے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ جموں وکشمیر میں 5 برس سے صدر راج نافذ ہے۔ اس سے قبل یعنی 1989 سے 1996 کے درمیان 6 برس کا طویل مدتی گورنر راج بھی یہاں کے لوگ دیکھ چکے ہیں۔

جموں وکشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل، اسمبلی انتخابات کب ہوں گے؟
جموں وکشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل،اسمبلی انتخابات کب ہوں گے؟
author img

By

Published : Aug 3, 2023, 5:05 PM IST

Updated : Aug 3, 2023, 7:17 PM IST

جموں وکشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل، اسمبلی انتخابات کب ہوں گے؟

سرینگر:جموں وکشمیر میں آخری اسمبلی انتخابات نو برس قبل یعنی 2014 میں ہوئے تھے۔ 19 جون 2018 کو ریاست میں اس وقت صدر راج نافذ کیا گیا جب بی جے پی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کی قیادت والی مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کی اور اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعلی کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا اور اس وقت کے گورنر سیتہ پال ملک نے اسمبلی کو برخاست کردیا۔

اس کے بعد مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرکے ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا جو کہ اب جموں وکشمیر اور لداخ یوٹیز کہلاتی ہیں۔ایسے میں گزشتہ 5 برس کے زائد عرصے سے جموں وکشمیر کے عوام جہموری حکومت سے محروم ہیں۔

اپنی پارٹی کے سینیئر رہنما اور نائب صدر غلام حسن میر کہتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود بھی یہاں اسمبلی انتخابات ابھی ممکن نہیں ہو پارہے ہیں۔

جموں وکشمیر کی تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں کے انتخابات منعقد کرانے کے مطالبے کے باوجود الیکشن کمیشن امسال بھی اسمبلی انتخابات کرانے کے موڈ میں نظر نہیں آرہا یے، کیونکہ حال ہی میں اسٹیٹ الیکشن کمشن نے یہ اعلان کیا کہ رواں برس کے آخر میں پنچایتی، بلدیاتی اور پارلیمانی انتخابات کرائے جا سکتے ہیں البتہ کمشنر نے اسمبلی انتخابات سے متعلق کوئی بھی بات نہیں کی۔ایسے میں بی جے پی کو چھوڑ یہاں کی سبھی اپوزیشن جماعتیں بے حد ناراض نظر آرہی ہیں۔

نیشنل کانفرس کے ترجمان اعلی تنویر صادق مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکمران بی جے پی جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے سے اس لیے کترا رہی ہے کیونکہ انتخابات میں بی جے پی کو شکست سے دوچار ہونے کا خدشہ ہی نہیں بلکہ یقین ہے۔

مزید پڑھیں:

دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد عسکریت پسند کارروائیوں میں کمی، جموں و کشمیر پولیس

جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات پر ابہام برقرار

جموں وکشمیر میں پنچایتی انتخابات آخری مرتبہ نومبر دسمبر 2018، جبکہ بلدیاتی انتخابات اسی سال اکتوبر نومبر میں ہی کرائے گئے تھے۔پارلیمانی انتخابات سمیت بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں،لیکن طویل گورنر راج کے بیچ حد بندی کا عمل مکمل کرنے کے باوجود بھی اسمبلی انتخابات پر ابہام برقرار ہے۔
پی ڈی پی کے سنئیر رہنما اور ترجمان سہیل بخاری کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی نیت میں ہی کھوٹ ہے اور جان بوجھ کر وہ یہاں کے لوگوں کو جمہوری حقوق سے دور رکھ رہی ہے تاکہ جموں وکشمیر میں دلی سے دھونس دباؤ کی حکومت چلائی جائے ۔
جموں وکشمیر میں اگرچہ صدر راج کو 5 برس سے بھی زائد کا عرصے سے ہوچکا ہے تاہم 1989 سے 1996 کے درمیان 6 برس کا طویل مدتی گورنر راج بھی یہاں نافذ رہا ہے۔

جموں وکشمیر میں صدر راج کے پانچ برس مکمل، اسمبلی انتخابات کب ہوں گے؟

سرینگر:جموں وکشمیر میں آخری اسمبلی انتخابات نو برس قبل یعنی 2014 میں ہوئے تھے۔ 19 جون 2018 کو ریاست میں اس وقت صدر راج نافذ کیا گیا جب بی جے پی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کی قیادت والی مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کی اور اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعلی کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا اور اس وقت کے گورنر سیتہ پال ملک نے اسمبلی کو برخاست کردیا۔

اس کے بعد مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرکے ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا جو کہ اب جموں وکشمیر اور لداخ یوٹیز کہلاتی ہیں۔ایسے میں گزشتہ 5 برس کے زائد عرصے سے جموں وکشمیر کے عوام جہموری حکومت سے محروم ہیں۔

اپنی پارٹی کے سینیئر رہنما اور نائب صدر غلام حسن میر کہتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود بھی یہاں اسمبلی انتخابات ابھی ممکن نہیں ہو پارہے ہیں۔

جموں وکشمیر کی تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں کے انتخابات منعقد کرانے کے مطالبے کے باوجود الیکشن کمیشن امسال بھی اسمبلی انتخابات کرانے کے موڈ میں نظر نہیں آرہا یے، کیونکہ حال ہی میں اسٹیٹ الیکشن کمشن نے یہ اعلان کیا کہ رواں برس کے آخر میں پنچایتی، بلدیاتی اور پارلیمانی انتخابات کرائے جا سکتے ہیں البتہ کمشنر نے اسمبلی انتخابات سے متعلق کوئی بھی بات نہیں کی۔ایسے میں بی جے پی کو چھوڑ یہاں کی سبھی اپوزیشن جماعتیں بے حد ناراض نظر آرہی ہیں۔

نیشنل کانفرس کے ترجمان اعلی تنویر صادق مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حکمران بی جے پی جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے سے اس لیے کترا رہی ہے کیونکہ انتخابات میں بی جے پی کو شکست سے دوچار ہونے کا خدشہ ہی نہیں بلکہ یقین ہے۔

مزید پڑھیں:

دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد عسکریت پسند کارروائیوں میں کمی، جموں و کشمیر پولیس

جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات پر ابہام برقرار

جموں وکشمیر میں پنچایتی انتخابات آخری مرتبہ نومبر دسمبر 2018، جبکہ بلدیاتی انتخابات اسی سال اکتوبر نومبر میں ہی کرائے گئے تھے۔پارلیمانی انتخابات سمیت بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں،لیکن طویل گورنر راج کے بیچ حد بندی کا عمل مکمل کرنے کے باوجود بھی اسمبلی انتخابات پر ابہام برقرار ہے۔
پی ڈی پی کے سنئیر رہنما اور ترجمان سہیل بخاری کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی نیت میں ہی کھوٹ ہے اور جان بوجھ کر وہ یہاں کے لوگوں کو جمہوری حقوق سے دور رکھ رہی ہے تاکہ جموں وکشمیر میں دلی سے دھونس دباؤ کی حکومت چلائی جائے ۔
جموں وکشمیر میں اگرچہ صدر راج کو 5 برس سے بھی زائد کا عرصے سے ہوچکا ہے تاہم 1989 سے 1996 کے درمیان 6 برس کا طویل مدتی گورنر راج بھی یہاں نافذ رہا ہے۔

Last Updated : Aug 3, 2023, 7:17 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.