نیشنل کانفرنس کے بانی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کے 115 ویں یوم پیدائش کے موقع پر سرینگر کے نسیم باغ میں واقع شیخ عبداللہ کے مقبرے پر فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا۔
فاتحہ خوانی میں شیخ عبداللہ کے بیٹے ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور پوتے عمر عبداللہ کے ہمراہ پارٹی کے دیگر رہنماوں نے شرکت کرکے خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ عبداللہ جموں و کشمیر کے لیے متعدد کام کیے ہیں،اور لوگوں میں اتحاد پر زور دیا اس لیے آج گپکار الائنس وجود میں آیا۔
انھوں نے کہا کہ شیر کشمیر ایک بہترین رہنما تھے جنہیں کشمیر میں بابائے قوم کے طور پر جانا جاتا ہے، انھوں نے وادی کشمیر کو غلامی کی زنجیروں سے آزاد کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آج ہماری خودمختاری کو چھین کر بھارتیہ جنتا پارٹی نے جو پارلیمنٹ میں ایک قانون لایا، شیر کشمیر نے پہلے ہی کہا تھا کئی لوگ آپ کی خودمختاری پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے، لیکن آپسی اتحاد سے ہی ہم مضبوط ہوسکتےہیں، جس کے لیے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پی اے جی ڈی کی تشکیل دی تاکہ ہم سب مل کر اپنے حقوق کو حاصل کریں۔
شیر کشمیر شیخ عبداللہ 5 دسمبر 1905 کو سرینگر کے ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے، جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے کہا تھا کہ شیخ عبداللہ ایک اصلاح پسند رہنما تھے، جنہوں نے مظلوم عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کی اور سیکولر اقدار کے استحکام کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔
جموں و کشمیر کے لیے طویل جدو جہد کے بعد شیر کشمیر کے نام سے موسوم شیخ عبداللہ 8 ستمبر 1982 کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔
شیخ عبداللہ نے سنہ 1930 میں اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا اور 1946 میں عبداللہ کی جانب سے مہاراجہ کے کشمیر چھوڑ دو تحریک کا آغاز کیے جانے کے بعد وہ عوام میں بے حد مقبول ہو گئے۔
دو برس بعد مہاراجہ نے یونین آف انڈیا کے ساتھ الحاق کر لیا اور شیخ عبداللہ جموں و کشمیر کے پہلے وزیر اعظم بن گئے۔
جب 1947 میں مہاراجہ نے بھارت کے ساتھ الحاق پر دستخط کیے اور جموں و کشمیر بھارت کا حصہ بن گیا تو سب سے زیادہ مقبول رہنما ہونے کے حیثیت سے عبداللہ نے اس معاہدے کی حمایت کی۔
لیکن 1953 میں شیخ عبداللہ پر ریاست کے خلاف سازش کرنے کے الزام عائد میں گرفتار کر لیا گیا، پانچ برس بعد ان پر "کشمیر سازش معاملہ" کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور 11 برس کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔
شیخ عبداللہ نے سنہ 1975 میں اپنی طویل جدوجہد ترک کر دی، لیکن 'اندرا عبداللہ ایکارڈ' کے بعد وہ سیاست میں واپس آئے اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ سیاسی مبصرین عبداللہ کے اس قدم کو اُن کی سیاست میں خاتمے کی شروعات کے طور پر بیان کرتے ہیں۔