سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ دفعہ 370 کے متعلق قانونی اور آئینی طور پر ہمارا موقف بالکل صحیح اور مضبوط ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آج انسان پھونک پھونک کر الفاظ استعمال کرتا ہے کہ کہیں کوئی کارروائی نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج اخبار والوں کو اس بات پر گرفتار کیا جارہا ہے کہ آپ حکومت کی تعریف کیوں نہیں کرتے؟ ان باتوں کا اظہار موصوف نے پارٹی عہدیداران کے ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ Omar Abdullah on SC to Hear Article 370 Petitions
عمر عبداللہ نے کہا کہ" سپریم کورٹ نے کہا کہ گرمائی تعطیلات کے بعد دفعہ 370 اور 35 اے پر سماعت شروع کریں گے۔ ہم نہ صرف یہ اُمید کر رہے ہیں کہ کیس کی جلد از جلد سماعت شروع ہوگی بلکہ فیصلہ بھی فوری طور پر سنایا جائے گا کیونکہ ہمیں پورا یقین ہے کہ قانونی اور آئینی طورپر ہمارا موقف بالکل صحیح اور مضبوط ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "جو ہمارے ساتھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، جو ہمارے ساتھ ہوا وہ غیر قانونی ہے، غیر آئینی ہے اور اس کا فیصلہ سپریم کورٹ کو کرنا ہوگا۔"
عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کرناٹک ماڈل کو لانے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہاں پر حجاب، آذان، لاؤڈ اسپیکر کے معاملے اٹھائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدام پر فروی طور روک لگانی چاہیے۔ ان کا یہ بیان اس پس منظر میں آیا جب بارہمولہ میں ایک فوجی اسکول نے اساتذہ سے ڈیوٹی کے دوران حجاب پر پابندی عائد کرنے کا حکمنامہ جاری کیا۔Omar Abdullah On Hijab Row in Kashmir
ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ "میرا مشورہ ہے کہ پی اے جی ڈی جموں اور کشمیر میں آئندہ اسمبلی انتخابات مشترکہ طور پر لڑے، تاکہ جموں و کشمیر سے بی جے پی اور اس کی اے اور بی ٹیموں کو دور رکھا جائے۔"Omar Abdullah On J&k Elections
جموں و کشمیر میں بجلی بحران پر عمر عبداللہ نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ایسا لگتا ہے کہ ہمیں جان بوجھ کر ناراض کیا جا رہا ہے۔" عمر عبداللہ نے کہا کہ "میں حیران ہوں کہ دن اور رات کے باقی اوقات میں بجلی کیوں رہتی ہے لیکن سحری اور افطار کے وقت کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدام سے کشمیر کے لوگوں کو پریشان کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ آج کل جموں و کشمیر میں کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔ آج یہاں ہر کوئی پھونک پھونک الفاظ استعمال کرتا ہے کہ کہیں کوئی کارروائی نہ ہوئے جائے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ ایک ریسرچ سکالر کو 11 سال پہلے کی بات پر قید کیا گیا۔ 2011 میں ایک ریسرچ سکالر نے پیپر لکھا تھا اور آج پولیس نے اس کے خلاف کارروائی کی۔ اگر2011 میں اس پیپر سے لوگوں پر اثر نہیں پڑا تو خدارا بتائے کہ آج کیا اثر پڑے گا؟ یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ مذکورہ شخص ماحول بگاڑ رہا ہے؟
انہوں نے کہا کہ آج اخبار والوں کو اس بات پر گرفتار کیا جاریا ہے کہ آپ حکومت کی تعریف کیوں نہیں کرتے؟ارے! آپ کچھ کیجیے تو وہ تعریف کریں گے، جب آپ کچھ کرتے نہیں تو تعریف کیا لکھیں گے؟“۔
مزید پڑھیں:
- Kashmir School Asks Staff To Avoid Hijab: ہماری لڑکیاں حجاب سے دستبردار نہیں ہوں گی، محبوبہ مفتی
- Mehbooba Mufti On Article 370: "امید ہے کہ سپریم کورٹ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے گی"
بگڑتے ہوئے معاشی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ کہا کہ ”حکمرانوں نے ہر ایک اقتصادی شعبے کو زمین بوس کرکے رکھ دیا ہے۔ چلیے خدا کا شکر ہے کہ سیاح کشمیر آ رہے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت کی ساری توجہ پروپیگنڈا پر مرکوز ہے اور ہر طرف جھوٹا پروپیگنڈا جاری ہے۔ انہوں نے پارٹی کی یوتھ ونگ سے وابستہ نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ لوگوں کو حقیقت سے سمجھائیں، نوجوانوں کو اپنی پارٹی کی تاریخ سے باخبر کریں اور اس بات کی جانکاری دیں کہ ہم کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔