تفصیلات کے مطابق سرینگر میں بدھ کے روز صوبائی کمشنر کشمیر نے وادی کے دس اضلاع کے ضلعی کمشنروں اور دیگر متعلقہ افسران کے ساتھ میٹنگ کی۔
صوبائی کمشنر نے متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ روشنی ایکٹ کے تحت منتقل کی ہوئی زمین کی رپورٹ پیش کرنے کے علاوہ ان تمام سابق وزراء، ارکان اسمبلی، سرکاری سول و پولیس افسران اور ان کے رشتہ داروں کو منتقل کی گئی یا ان کے قبضہ میں اراضی کی مفصل رپورٹ ہنگامی بنیادوں میں جمع کرکے سرکار کو پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ روشنی ایکٹ 2001 میں جموں و کشمیر کی سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران لاگو ہوا تھا اور اس کے تحت جن افراد کے قبضے میں سرکاری اراضی تھی وہ انہیں قانونی طور سے منتقل ہوئی تھی اور انہیں اس زمین کے مالکانہ حقوق دیے گئے تھے-
یہ بھی پڑھیں: جے کے سی اے بدعنوانی معاملہ: فاروق عبداللہ سے دوبارہ پوچھ گچھ
تاہم بی جے پی سرکار کے دوران جموں صوبے کے ایک وکیل انکر شرما نے جموں و کشمیر عدالت عالیہ میں اس ایکٹ کو کالعدم کرنے کی عرضی دائر کی تھی۔
جس کے بعد کورٹ نے حکم دیا کہ اس ایکٹ کے تحت منتقل کی گئی سرکاری زمین کی تفصیلی رپورٹ عدالت کو پیش کی جائے۔
وہیں اس سے قبل سابق گورنر ستیہ پال ملک کے دور اقتدار میں روشنی ایکٹ کو منسوخ کیا گیا تھا-پی کے پولے نے افسران کو مزید ہدایت دی ہے کہ تمام اضلاع میں سرکاری اراضی پر ناجائز قبضے کو ہٹانے کی مہم شروع کی جائے-