حد بندی کمیشن کی ٹیم آج جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں ایس کے آئی سی سی میں عوامی میٹنگ میں اُن افراد سے ملے گی جنہوں نے کمیشن کے مسودہ پر وادی کشمیر میں حد بندی سے متعلق اپنے اعتراضات پیش کیے ہیں یا تجاویز دی ہیں۔ گزشتہ روز کمیشن نے جموں کے کنونشن سینٹر میں اُن وفود کے اعتراضات سنے جنہوں نے جموں ڈویژن میں مسودہ پر اعتراض اُٹھائے تھے اور اپنی تجاویز پیش کی تھیں۔ Delimitation Commission in Srinagar
یاد رہے کہ کمیشن نے اس سے قبل 14 سے 21 مارچ تک رپورٹ کے مسودے پر اعتراضات اور تجاویز طلب کر لی تھیں۔ کمیشن کو کُل 409 اعتراضات اور تجاویز موصول ہوئیں- واضح رہے حد بندی کمیشن برائے جموں وکشمیر کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کررہی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر سشیل چندر اور جموں وکشمیر کے ریاستی الیکشن کمشنر کے کے شرما حد بندی کمیشن کے ممبران ہیں۔ KK Sharma Members of Delimitation Commission
یہ بھی پڑھیں: Congress Protest in Jammu: جموں میں حد بندی کمیشن کے خلاف کانگریس کا احتجاج
جموں وکشمیر کے پانچ ارکان پارلیمنٹ کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبران ہیں، جن میں نیشنل کانفرس کے ڈاکٹر فاروق عبدللہ، جسٹس حسنین مسعودی، محمد اکبر لون کے علاوہ بی جے پی کے دو ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر جتندر سنگھ اور جگل کشور شرما شامل ہیں۔ کمیشن نے اپنے مسودے میں جموں صوبے میں چھ اور وادی کشمیر میں ایک نئی اسمبلی نشست کے قیام کی تجویز پیش کی ہے جبکہ متعدد حلقوں کے نام تبدیل کئے۔ کمیشن کے مسودے پر بی جے پی کو چھوڑ دیگر تمام سیاسی جماعتوں نے اعتراضات جتائے ہیں اور اس پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ مرکزی حکومت یعنی بی جے پی کی ہدایت اور انکے سیاسی اغراض کے مطابق حدبندی کر رہا ہے۔