حیدرآباد: حیدرآباد میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس دوسرے اور آخری روز جاری ہے۔ اس اجلاس میں کانگریس پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات کے لیے حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ اجلاس میں کانگریس کے سینیئر رہنماؤں نے شرکت کی۔ وہیں جموں و کشمیر پردیش کانگریس کے صدر وقار رسول وانی نے سی ڈبلو سی میٹنگ میں جموں و کشمیر کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی موجودہ حکومت نے ریاست میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ کر رکھا ہے۔ یہاں آخری اسمبلی انتخابات نومبر 2014 میں ہوئے تھے اور اب نومبر میں 9 سال ہو جائیں گے، جموں و کشمیر میں الیکشن نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ بہت پریشان ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ان کی منتخب حکومت آئے جو ان کے مسائل کو حل کرے۔
ٹیکسوں پر ٹیکس لگائے جا رہے ہیں:
وقار رسول وانی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لگائے جا رہے اسمارٹ میٹرس مقامی لوگوں کے لیے ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر آئے روز ٹیکس عائد کئے جارہے ہیں۔ پہلے پراپرٹی ٹیکس اور اب اسمارٹ پری پیڈ بجلی میٹرس۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں درجہ حرارت منفی 15 سے 20 تک چلا جاتا ہے۔ اس طرح اگر لوگوں کے گھروں میں اسمارٹ پری پیڈ میٹر لگے جائے گے تو پھر غریب لوگ اپنے کمرے اور پانی کیسے گرم کریں گے، اور یہ لوگوں کے لیے یہ بہت مشکل کام ہے۔
حکومت عوام کے مفاد کے لیے ہے:
کانگریس جموں و کشمیر صدر نے کہا کہ حال ہی میں مرکزی حکومت نے امریکی سیبوں پر ٹیکس کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کشمیر کے سیبوں کے لیے ایک بد قسمتی کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پھلوں کی ایک بہت بڑی صنعت موجود ہے اور ہمارے پاس پرائیویٹ سیکٹر موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے نہ کہ اس کے برعکس۔
جموں وکشمیر میں بے روزگاری عروج پر:
کانگریس جموں و کشمیر صدر نے کہا کہ ریاست میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے۔ کانگریس نے پچھلے پانچ چھ مہینوں میں اس کے خلاف زبردست احتجاج کیا ہیں۔ اب ہم دو دو اضلاع میں مزید احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت جاگ جائے۔
اجلاس میں قرارداد منظور کی گئی:
سی ڈبلو سی میں منظور قرارداد پر وقار رسول وانی نے کہا کہ میٹنگ میں یہ مسئلہ اٹھایا گیا کہ کشمیر میں کیوں انتخابات نہیں ہو رہے ہیں۔ اجلاس میں کشمیر میں عسکریت پسندانہ حملے جس میں کرنل میجر اور ڈی ایس پی جان بحق ہوئے تھے کے حوالے سے قرارداد بھی منظور کی گئی۔ حملے کے وقت پی ایم مودی جی 20 کا جشن منا رہے تھے۔ اس موجودہ حکومت نے کشمیر میں حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔ اگر کشمیر میں انتخابات ہوتے ہیں تو لوگ انہیں دکھائے گئے آپ کی حکومت میں کیا ملا ہے۔