سرینگر: مرکزی سرکار نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حد بندی کی مشق مکمل ہو چکی ہے جب کہ یہ معاملہ فی الحال زیر سماعت ہے کیونکہ حتمی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ حد بندی کمیشن نے جموں و کشمیر کے سلسلے میں پارلیمانی اور قانون ساز اسمبلی کے حلقوں کی از سر نو ترتیب سے متعلق مشق مکمل کر لی ہے اور 14 مارچ اور 5 مئی 2022 کو دو احکامات کے ذریعہ مطلع کیا ہے۔"
اُن کا کہنا تھا کہ "سپریم کورٹ میں حاجی عبدالغنی خان کی جانب سے دائر کردہ رٹ پٹیشن نمبر 237/2022 دائر کی گئی ہے جس میں حد بندی کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کیا گیا ہے اور اس وقت یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ واضح رہے کہ حد بندی کمیشن نے یوٹی میں سیٹوں کی تعداد 83 سے بڑھا کر 90 کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 24 سیٹیں ہیں جو بدستور خالی ہیں۔ پہلی بار درج فہرست قبائل کے لیے نو نشستیں تجویز کی گئی ہیں۔
پینل نے جموں کے لیے چھ اضافی اسمبلی نشستیں اور کشمیر کے لیے ایک نشست کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ اس سے پہلے کشمیر ڈویژن میں 46 اور جموں ڈویژن کی 37 نشستیں تھیں۔ جموں و کشمیر کے لیے حد بندی کمیشن پینل مارچ 2020 میں تشکیل دیا گیا تھا اور گزشتہ برس اس پینل کی توسیع ایک اور سال کر دی گئی۔ مرکزی حکومت نے فروری میں کمیشن کو مکمل کام کرنے کے لیے دوبارہ دو ماہ کی توسیع دی۔
مزید پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت حدبندی کمیشن کا قیام عمل میں لایا۔ اس سے پہلے سنہ 2002 میں فاروق عبد اللہ کی حکومت نے حد بندی پر سنہ 2026 تک پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حد بندی کمیشن تشکیل دے کر یونین ٹریٹری میں مزید سات سیٹوں کا اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی۔
سابق ریاست جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 111 تھی جن میں 87 پر ہی انتخابات منعقد ہوتے تھے باقی 24 سیٹوں کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لیے مختص رکھا گیا ہے۔