شہر سرینگر کے صورہ علاقے سے تعلق رکھنے والی عروسہ پرویز نے بارہویں جماعت میں 500 میں سے 499 نمبرات حاصل کرکے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ Class 12 topper Aroosa Parvaiz۔ جہاں اس کامیابی پر کشمیر کی ایک بڑی آبادی نے ان کی کافی ستائش کی وہیں انہیں (آن لائن) تنقید کا بھی نشانہ Class 12 topper Aroosa Parvaiz Trolled بنایا گیا۔
کامیابی کے فوراً بعد متعدد میڈیا اداروں نے عروسہ کے انٹرویو کئے، ان کے انٹریوں سماجی رابطہ گاہوں خصوصاً فیس بک پر کافی وائرل ہوئے۔
انٹریوں میں انہوں نے اپنی کامیابی کا راز بتایا، تاہم (انٹریو کے دوران) حجاب نہ پہننے پر عروسہ اُس وقت ٹرولز کا نشانہ بنی جب کئی صارفین نے حجاب نہ پہننے پر ان کی شدید تنقید کی Class 12 topper Aroosa Parvaiz Trolled for Not wearing Hijab۔ وہیں بعض فیس بک صارفین نے ان کا دفاع کرتے ہوئے حجاب پہننا یا نہ پہننا ان کی ذاتی پسند قرار دیا۔
بعض تنقید کرنے والے صارفین نے ان کا موازنہ کرناٹک حجاب تنازعہ Karnataka Hijab Row سے کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک جانب مسلم خاتون دباؤ اور تنقید کے باوجود حجاب پہننے پر فخر اور اس کا دفاع کر رہی ہے وہیں دوسری جانب کشمیری خاتون بغیر حجاب کے میڈیا کے سامنے انٹرویو دے رہی ہے۔‘‘
- مزید پڑھیں: Protest on Hijab row: ملک بھر میں حجاب کی حمایت میں جلوس و مظاہرہ
- Nationwide Protest Against Hijab Ban: ملک کے مختلف حصوں میں کرناٹک حجاب معاملہ کے خلاف احتجاج
آن لائن تنقید Aroosa Parvaiz Trolled پر عروسہ نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’مجھے ان (ٹرولز) سے کوئی فرق نہیں پڑتا، تاہم میرے والدین کو اس سے ذہنی اذیت پہنچی۔ حجاب پہننا یا نہ پہننا دینداری کی علامت نہیں ہے۔‘‘
عروسہ نے مزید کہا: ’’شاید میں تنقید کرنے والوں سے بھی زیادہ اللہ سے محبت کرتی ہوں۔ میں دل سے مسلمان ہوں، حجاب پہننے سے نہیں۔‘‘