سرینگر: وادی کشمیر میں ان دنوں بڑی تیزی سے چھوٹے بچوں کے ساتھ ساتھ اسکول جارہے بچے بیمار ہو رہے ہیں۔ بچوں میں نزلہ زکام، کھانسی اور بخار پایا جارہا ہے، جس کے نتیجے میں بچوں کے ہسپتال اور نجی کلنیکس پر بیمار بچوں کی بھیڑ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ Children Infected With Flu In Kashmir
کشمیر میں بچوں کے سب سے بڑے ہسپتال جی پی پنت ہسپتال کے بچوں کے ماہر ڈاکٹر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالسمیع کہتے ہیں کہ کورونا کے دوران بچے زیادہ تر گھروں تک ہی محدود رہے اور ان کا واسطہ وائرس یا بیماری پھیلانے والے عناصر سے نہیں پڑا۔ ایسے میں اب جب بچے گذشتہ 2 سال کے عرصے کے بعد اسکول جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں میں مدافعتی نظام بھی کمزر ہوا ہے تو ایسے میں انہیں موسمیاتی بیماریاں جیسے نزلہ زکام، کھانسی بدن درد یا بخار کی صورت میں وائرس زیادہ اثر انداز کررہا ہے، جس کے نتیجے میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بچے ایک ساتھ بیمار پڑ رہے ہیں۔ Dr Abdus Sami On Children Illness
انہوں نے کہا یہ انفکیشن وہی ہیں جو کہ اس سے پہلے ہوا کرتے تھے لیکن فرق یہ ہے اس بار ان وائرس میں متاثر کرنے کی طاقت زیادہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالسمیع نے کہا کہ اس موسمی فلو کی وجہ سے زیادہ تر بچے جلدی ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں، تاہم بچوں کے اس نزلہ، زکام یا بخار کو کووڈ سے جوڑنا صیح نہیں ہے۔ اگرچہ کووڈ کے علامت اور ان موسمیاتی بیماریوں کے علامات ایک جیسی ہیں لیکن ان بیماریوں کا کورونا سے کوئی واستہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی جتنے بھی وائرس ہیں وہ ایک ایک کر کے بچوں کو متاثر کررہے ہیں جس کے چلتے ایسے لگا رہا کے بچے بار بار بیمار ہورہے ہیں۔ انہوں کہا کہ یہ وائرس موسمیاتی ہی ہیں، البتہ قوت مدافعت کی کمی کے باعث یہ بچوں پر زیادہ حاوی ہورہے ہیں۔ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالسمیع نے کہا کہ ایسا نہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ بچے اس طرح پہلی بار بیمار ہورہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی مارچ اپریل کے مہینے بچوں میں اسی طرح نزلہ، زکام یا بدن درد دیکھنے کو مل رہا تھا، البتہ آج فرق یہ کہ بچے طویل عرصہ کے بعد گھروں سے باہر آئے ہیں۔ Flue Infection In kashmir Children
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ ان انفیکشن کی خاصیت یہ ہے کہ ایک سے دوسرے بچوں میں جلدی پھیلاتا ہے۔ ایسے میں اگر کسی بچے کو اس وقت نزلہ زکام یا بخار ہے تو اس سے گھر کے دیگر بچوں سے دور رکھا جانا چاہیے۔ وہیں اگر بچے اسکول جاتے ہوں تو انہیں ٹھیک ہونے کے بعد ہی اسکول بھیجا جانا چاہیے ایسا کرنے سے دیگر بچے انفیکشن سے متاثر ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسمیع نے کہا کہ اس صورحال کے پیش نظر والدین کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہیں البتہ اپنے بچوں کی صفائی اور غذایت پر خاص توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔